ریپ کے ثبوت ابھی تک نہیں ملے: نسٹ

نسٹ یونیورسٹی میں طالبہ کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کی خبروں پر یونیورسٹی نے کہا ہے کہ بغیر کسی ثبوت کے اس معاملے پر ’تضحیک آمیز ٹویٹ‘ سے طلبہ اور ملازمین کی دل آزاری ہوئی ہے۔

نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے اپنے اسلام آباد کیمپس میں طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کی خبروں کی تردید کی ہے۔ (تصویر: نسٹ فیس بک پیج)

نسٹ یونیورسٹی میں طالبہ کے ساتھ مبینہ ریپ کی خبروں پر یونیورسٹی نے کہا ہے کہ بغیر کسی ثبوت کے اس معاملے پر ’تضحیک آمیز ٹویٹ‘ سے طلبہ اور ملازمین کی دل آزاری ہوئی ہے۔

اپنے ایک حالیہ بیان میں نسٹ یونیورسٹی نے کہا ہے کہ اس معاملے پر تحقیقات جاری ہیں اور ابھی تک کوئی متاثرہ شخص سامنے نہیں آیا۔

نسٹ یونیورسٹی کے ٹوئٹر سے جاری ہونے والے بیان میں یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ اس معاملے کو دبایا نہیں جائے گا۔

بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ ابھی تک کی تحقیقات کے مطابق الزام بے بنیاد ہے مگر اگر کسی بھی طالب علم یا نسٹ کے ملازم کے پاس کوئی معلومات ہے تو نسٹ انتظامیہ کے ساتھ شیئر کر سکتے ہیں۔

سوشل میڈیا صارفین اور غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے اسلام آباد میں واقع نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) میں طالبہ کے ساتھ مبینہ ریپ کی آزادانہ تحقیق کرانے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے، جب کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے ایسے کسی بھی قسم کے واقعے کی تردید کی ہے۔

اس سے قبل چند میڈیا رپورٹوں کے مطابق منگل کو ایک طالب علم نے سوشل میڈیا پر انکشاف کیا تھا کہ یونیورسٹی میں لڑکیوں کے ہاسٹل کے پیچھے ایک تعمیراتی کارکن نے ایک طالبہ کا ریپ کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رپورٹوں میں مزید کہا گیا کہ متاثرہ لڑکی نے مبینہ طور یونیورسٹی انتظامیہ کو اس واقعے کی شکایت کی تھی تاہم اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور تاحال ایف آئی آر بھی درج نہیں ہوئی۔

دوسری جانب نسٹ نے اپنے اسلام آباد کیمپس میں طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کی خبروں کی تردید کی ہے۔

نسٹ نے منگل کی شب اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے ریپ کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’اس طرح کا کوئی واقعہ سرے سے رونما ہی نہیں ہوا، ایسے الزامات لگانا توجہ حاصل کرنے کی بھونڈی کوشش ہے۔‘

ادارے کا کہنا تھا: ’کس قسم کا شخص ریپ کے جھوٹے الزامات عائد کر رہا ہے؟ آئیے سوچ بچار پر مائل کرنے والی اس حقیقت سے شروع کرتے ہیں کہ ریپ کے جھوٹے الزامات کیسے زندگیوں، شہرت اور مستقبل کو برباد کر دیتے ہیں۔ در حقیقت اس طرح کی غلط خبروں کو پھیلانا سب سے ہولناک اور شرمناک فعل ہے۔‘

نسٹ نے اپنی ایک اور ٹویٹ میں کہا: ’ایک طالبہ کے ساتھ مبینہ ریپ کے بارے میں حالیہ ٹویٹس ایک باوقار ادارے کو بد نام کرنے کی گھناؤنی کوشش کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ یہ توجہ حاصل کرنے کی مایوس کن حرکت ہے۔ یہ نرا ڈھکوسلہ ہے۔‘

تاہم غیر سرکاری تنظیم ’ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ‘ (ڈبلیو ڈی ایف) نے نسٹ کی جانب سے کی جانے والی ٹویٹس کو ’غیر ذمہ دارانہ‘ بیان قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یونیورسٹی نے واقعے کی تحقیق کرانے یا کارروائی کرنے کی بجائے نہایت غیر ذمہ دارانہ بیان جاری کیا ہے۔‘

فیس بک پر جاری اپنے ایک بیان میں ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ نے کسی تیسرے فریق کے ذریعے اس واقعے کی آزادانہ تحقیق کا مطالبہ کیا۔

بیان میں کہا گیا: ’ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ اسلام آباد میں نسٹ کی ایک طالبہ پر کیمپس کے احاطے میں جنسی حملے کے مبینہ واقعے کی خبروں سے سخت پریشان ہے جب کہ یونیورسٹی انتظامیہ متاثرہ طالبہ کو خاموش کرانے اور دوسرے طلبہ پر اس بارے میں بات نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔‘

ڈبلیو ڈی ایف اسلام آباد اور فیڈرل یونٹ کی نمائندوں عصمت شاہجہاں، شہزادی حسین اور ماریہ ملک نے مشترکہ بیان میں نسٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنا بیان واپس لے اور ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے کر اس کی رپورٹ جاری کی جائے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس