آواز سے 27 گنا تیز رفتار روسی میزائل

صدر ولادی میرپوتن نے کہا ہے کہ ایون گارڈ ہائپرسونک میزائل کا مطلب ہے کہ روس اب نئے ہتھیار بنانے میں دوڑ میں دنیا سے آگے نکل چکا ہے۔

روس میں ایک بین البراعظمیمیزائل ٹرک پر نصب لانچر سے ریلیز کیا جا رہا ہے (اے پی)

روس نے ایٹمی صلاحیت کاحامل پہلا ہائپرسونک میزائل نصب کر دیا ہے، جس کے بارے میں روسی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ یہ میزائل آواز کے مقابلے میں 27 گنا زیادہ رفتار کے ساتھ پرواز کر سکتا ہے اوراس میزائل کی وجہ سے روس نےہائپر سونک ہتھیار تیار کرنے کی دوڑ امریکہ سے جیت لی ہے۔

 صدر ولادی میرپوتن نےفخریہ انداز میں کہا کہ ایون گارڈ ہائپرسونک گلائیڈ وہیکل کا مطلب ہے کہ روس اب مکمل طور پر نئے ہتھیار بنانے کی دوڑ میں دنیا سے آگے نکل چکا ہے۔

صدر پوتن نے کہا روس کا یہ بین البراعظمی ہتھیارجو جمعے کو آپریشنل ہوا، ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک ایسی پیش رفت ہے، جس کا موازنہ 1957 میں سوویت یونین کی طرف سے پہلا سیارہ خلا میں بھیجنے سے کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ نیا میزائل دو ہزار درجے سینٹی گریڈ(3632 فارن ہائیٹ)تک درجہ حرارت برداشت کر سکتا ہے۔ یہ درجہ حرارت فضا میں آواز سے زیادہ رفتار کی صورت میں پرواز کے نتیجے میں پیدا ہوتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ میزائل بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے اوپر لگا کر داغا جاتا ہے لیکن عام میزائل پر نصب بم کے برعکس جو ایسے راستے پر سفر کرتا ہےجس کے بارے میں پہلے سے جا نا جاسکتا ہے، یہ میزائل فضا میں تیزی سے راستہ تبدیل کر سکتا ہے جس کی وجہ سے اسے ہدف پر پہنچنے سے پہلے تباہ کرنا کہیں مشکل ہو جاتا ہے۔

صدر پوتن کا کہنا ہے کہ روس کو مستقبل میں سپرسونک ایون گارڈ میزائل اور ہتھیاروں کا نظام تیار کرنا ہو گا کیونکہ امریکہ دفاعی میزائل نظام کی تیاری میں مصروف ہے۔ ایون گارڈ دنیا میں کہیں بھی کسی ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے اور میزائلوں کے خلاف امریکی دفاعی نظام سے بچ نکلنے کی صلاحیت کا حامل ہے۔

ہتھیاروں کے پروگرامز کتنے جدید ہیں بعض مغربی ماہرین نے اس حوالے سے سوال اٹھایا ہے۔

اس ہفتے پوتن نے زور دیا تھا کہ روس آواز سے زیادہ رفتار کے ساتھ سفر کرنے والے ہتھیار رکھنے والا واحد ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس نئے قسم کے ہتھیار بنانے میں دنیا سے آگے نکل گیا ہے جبکہ ماضی میں اسے امریکہ کے ساتھ مقابلہ کرنا پڑتا تھا۔

صدر پوتن نے گذشتہ برس اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا: ’یہ آسمان سے گرنے والے کسی پتھر کی طرح ہدف کی طرف بڑھتا ہے۔ آگ کے ایک گولے کی شکل میں۔‘

اس سے پہلے روسی فوج نے آواز سے زیادہ تیر رفتار ایک ہتھیار پر کام کا آغاز کیا تھا تاہم اس کی رینج کم تھی۔

امریکی وزارت دفاع بھی حالیہ برسوں میں آواز سے زیادہ تیز رفتار ہتھیاروں کی تیاری پر کام کر رہی ہے۔ اگست میں وزیر دفاع مارک ایسپر نے کہا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ایسے ہتھیاروں کی تیاری’چند برسوں‘کی بات ہے جس کے بعد امریکہ کے پاس ایسا ہتھیار ہوگا۔

چین پہلے ہی آواز سے زیادہ رفتار والے ہتھیار کا تجربہ کر چکا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ چینی میزائل آواز سے پانچ گنا زیادہ رفتار کے ساتھ سفر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا