ورزش کے بارے میں پائے جانے والے نو مفروضے

لوگوں کے پاس اس جسمانی سرگرمی کے لیے وقت نہ نکال پانے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں اور اس حوالے سے کئی غلط فہمیاں بھی پائی جاتی ہیں۔

(تصویر: پکسا بے)

روز مرہ کی مصروف زندگیوں میں سے کوشش کے باوجود ورزش کے لیے وقت نکالنا کافی مشکل ہو سکتا ہے۔ لوگوں کے پاس اس جسمانی سرگرمی کے لیے وقت نہ نکال پانے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں اور اس حوالے سے کئی غلط فہمیاں بھی پائی جاتی ہیں۔

یہاں وہ نو مفروضے بیان کیے گئے ہیں جو ورزش کے بارے میں بہت عام ہیں۔ تحقیق بھی ہمیں یہی بتاتی ہے۔

1: میں صحت مند ہوں تو مجھے ورزش کی ضرورت نہیں

بدقسمتی سے ورزش کرنے کے فوائد ہمیشہ کے لیے جاری نہیں رہ سکتے، خصوصاً اگر آپ ورزش کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ ورزش چھوڑنے کے بعد ابتدائی طور پر حاصل کیے گئے فوائد میں فوری اور بڑی کمی واقع ہو سکتی ہے۔ خاص طور پر امراض قلب اور قوت مدافعت اس سے بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس حوالے سے تسلسل بہت اہم ہے۔ جسمانی سرگرمی کو اپنی زندگی کا حصہ بنائے رکھنا عمر بھر کے لیے ہمارے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔

2: پورا دن چلتے پھرتے رہنا ورزش جتنا فائدہ مند نہیں

تمام دن چلتے پھرتے رہنے کا مطلب ہے کہ آپ زیادہ جسمانی سرگرمی میں مصروف رہتے ہیں۔ یہ صحت بخش ہے۔ اس سے مزید فوائد حاصل کرنے کے لیے اپنی جسمانی سرگرمی کو بڑھائیں تاکہ آپ کو پسینہ آئے اور اگر ممکن ہو تو اس کا دورانیہ ایک ہفتے میں کم سے کم ایک سو 50 منٹ تک ہونا چاہیے۔

3: دس منٹ سے کم ورزش وقت ضائع کرنے کے برابر

اچھی خبر یہ ہے کہ حال ہی میں جاری کردہ ہدایات کے مطابق جسمانی سرگرمی سے فوائد حاصل کرنے کے لیے اسے کم سے کم دس منٹ کرنے کی ضرورت کو غلط قرار دیا گیا ہے۔ ورزش کے لیے کم سے کم وقت کی کوئی قید نہیں، لہذا اپنے دن بھر کے کام میں مصروف رہیں، بھاری سامان کے تھیلے اٹھائیں یا گھر میں باغبانی کا کام کریں یہ سب صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہیں۔

4: میں دائمی مرض میں مبتلا ہوں اس لیے ورزش نہیں کرتا/ کرتی

ایسا بالکل نہیں ہے۔ جسمانی طور پر زیادہ متحرک رہنا دائمی بیماریوں مثلاً امراض قلب، سرطان اور پھیپھڑوں کی سوزش سے بچاؤ کے لیے اہم ہے۔ جتنا ممکن ہو اتنا حرکت کرتے رہیں۔ ہفتے میں کم سے کم ایک سو 50 منٹ تک متحرک رہنے کی کوشش کریں۔ اگر آپ کی صحت پیچیدہ مسائل کا شکار ہے تو کسی ڈاکٹر کے مشورے سے ورزش کا نیا دوانیہ شروع کریں اور کسی فزیوتھراپسٹ سے اس حوالے سے پیشہ ورانہ مہارت پر مبنی مشاورت کریں۔

5: ورزش کرنے کے لیے میری عمر بہت زیادہ ہے

یہ بھی درست نہیں ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ زیادہ عمر ہونا تب تک مسائل کا باعث نہیں ہوتا جب تک آپ 90 سال کی عمر تک نہ پہنچ جائیں۔ جسمانی قوت اور مسلز پھر بھی بڑھائے جا سکتے ہیں۔ بہتر ہے کہ آپ ورزش میں ایروبکس کے ساتھ ساتھ ایک متوازن ورزش شامل رکھیں تاکہ پٹھوں کو مضبوط کیا جا سکے، اگر آپ کی عمر 65 سال سے زائد ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

6: ورزش کرنا مجھے دبلا کر سکتا ہے

ایسا بھی ضروری نہیں ہے۔ جسمانی حرارت کے ساتھ ورزش سے پیدا ہونے والی حرارت وزن کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے لیکن یاد رہے کہ غیر صحت مند کھانے کی صورت میں یہ کاریگر نہیں ہو گی۔ وہ افراد جو تیزی سے وزن کم کرسکتے ہیں یعنی جسم کے وزن کا پانچوں حصہ اور وہ لوگ جو بڑی مقدار میں اپنا وزن کم کرنا چاہتے ہیں، انہیں شاید ایک ہفتے میں معتدل سرگرمی کے طور پر 300 منٹ سے بھی زیادہ متحرک رہنا پڑے گا تاکہ وہ اپنا مقصد حاصل کر سکیں۔ جسم کو دبلا رکھنے کے لیے انہیں زیادہ محنت درکار ہوگی۔

7: میں ہفتے میں ایک دن دوڑتا ہوں لیکن یہ کافی نہیں

اطمینان رکھیں ہفتے میں ایک بار دوڑنا بھی صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ اگر آپ کے پاس ورزش کے لیے زیادہ وقت نہیں تو ہفتے میں ایک بار 50 منٹ کے لیے دوڑ لگانا جس کے دوران آپ کی رفتار چاہے چھ کلومیٹر فی گھنٹہ تک سست ہو، بھی وقت سے پہلے موت کے خطرے کو ٹال سکتی ہے۔ تیز رفتار میں زیادہ بھاگنا شرح اموات کے حوالے سے مددگار ہونا ضروری نہیں ہے۔

8: میں حاملہ ہوں اس لیے مجھے آرام کرنا چاہیے

معتدل لیکن پراثر جسمانی سرگرمی ان حاملہ خواتین کے لیے محفوظ ہے جو صحت مند ہیں اور ان کے ہونے والے بچے کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔ جسمانی سرگرمی اضافی وزن سے بچاؤ کے امکانات پیدا کرتی ہے جو حمل کے دوران ذیابیطس کی وجہ بن سکتا ہے۔

9: میری طبیعت ٹھیک نہیں، اس لیے مجھے ورزش نہیں کرنی چاہیے

اگر آپ کو بخار ہے یا آپ تھکن اور شدید درد محسوس کر رہے ہیں تو ورزش مت کریں، لیکن دوسرے معاملات میں جسمانی سرگرمی محفوظ عمل ہے۔ تاہم اپنے جسم کی ضرورت کا خیال کرتے ہوئے ہو سکے تو اس پر بوجھ کم رکھنے کے لیے ورزش کم کر دیں اور اگر ہو سکے تو تیار ہوں اور جلد سے جلد ہسپتال سے نکل جائیں تاکہ آپ پی جی پیرالیسز سے بچ سکیں۔


(یہ آرٹیکل کنورسیشن میں شائع ہو چکا ہے)

زیادہ پڑھی جانے والی فٹنس