حمایت کے بدلے ن لیگ کو کیا تسلی دی گئی؟

مسلم لیگ نواز اس مبینہ ڈیل کے تحت اپنے بیانیے میں نرمی پیدا کرے گی کیونکہ ن لیگ کا ’ووٹ کو عزت دو‘ کا نعرہ بنیادی طور پر عسکری قیادت کی سیاست میں مداخلت کے خلاف تھا۔

نواز شریف اور شہباز شریف نے بہت غور وفکر کے بعد فیصلہ کیا کہ پارلیمان میں آرمی ایکٹ میں ترمیمی بل کی حمایت کی جائے گی(اے ایف پی)

پاکستان مسلم لیگ ن نے نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز کی مشترکہ رضامندی سے آرمی ایکٹ میں ترمیم کے لیے حکومتی بل کی جہاں غیرمشروط حمایت کا فیصلہ کیا، وہیں جماعت کے قائد نے ارکان قومی اسمبلی کو یہ مشورہ بھی دیا کہ وہ بل کو مثبت انداز سے دیکھیں اور اس کی منظوری میں جلد بازی نہ کریں۔

ن لیگ کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے اس ترمیم کی منظوری کے لیے نرم رویے کو پارٹی کے معتبر ذرائع جماعت کی جانب سے واضع پالیسی شفٹ قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ پاکستان کے مقتدرہ حلقوں اور ن لیگ کے درمیان ہونے والی ڈیل کا نتیجہ ہے۔

ن لیگی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پارٹی رہنماؤں کی گذشتہ کئی ہفتوں سے لندن میں موجودگی اسی سلسلے کی کڑی ہے اور اس عرصے میں مرکزی قیادت نے اہم ملاقاتیں کیں۔

نواز شریف اور شہباز شریف نے بہت غور وفکر کے بعد فیصلہ کیا کہ پارلیمان میں آرمی ایکٹ میں ترمیمی بل کی حمایت کی جائے گی۔ اس سلسلے میں انہوں نے مریم نواز کو لاہور سے ان کی جاتی امراء رہائش گاہ بھی کانفرنس کال کے ذریعے مشاورت میں شامل کیا۔

ان ذرائع کے مطابق انہیں توقع تھی کہ مریم نواز جماعت کے اس فیصلے کے خلاف مزاحمت دکھائیں گی لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ ذرائع کے مطابق ’مسلم لیگ کو موجودہ سیٹ اپ میں یا پھر نصف مدتی انتخابات کے ذریعے شریک اقتدار کیا جا سکتا ہے۔ اس کا انحصار آنے والے چند ماہ کی سیاسی و معاشی صورت حال پر منحصر ہے۔‘

تاہم سابق حکمراں جماعت کو دیے گئے اس وعدے یا تاثر پر پاکستان تحریک انصاف کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مسلم لیگ ن اس مبینہ ڈیل کے تحت اپنے بیانیے میں نرمی پیدا کرے گی کیونکہ اس کا ’ووٹ کو عزت دو‘ کا نعرہ مبینہ طور پر عسکری قیادت کی سیاست میں مداخلت کے خلاف تھا۔

پارٹی کے سینیئر رہنما خواجہ آصف نے جمعرات کو ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو میں کہا تھا کہ ان کی نواز شریف سے لندن میں ملاقات ہوئی جس میں نواز شریف نے پہلے ہی آرمی چیف سے متعلق قانون سازی کی حمایت کر دی تھی۔

انہوں نے مزید کہا پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اس فیصلے پر کھل کر تنقید کی گئی لیکن قیادت کے فیصلے پر عمل ہوگا۔

اسی سلسلے میں جمعرات کو حکومت اور حزب اختلاف کی پارلیمانی مشاورتی کمیٹی برائے قانون سازی نے آرمی ایکٹ میں ترامیم پر اتفاق کر لیا۔ اس اجلاس سے قبل وزیر دفاع پرویز خٹک کی قیادت میں حکومتی وفد نے بلاول بھٹوزرداری اور مسلم لیگی قیادت سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔

ن لیگ پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری نے انڈپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ فیصلے کے بعد بھی مشاورت جاری ہے لیکن ڈیل کا تاثر سراسر غلط ہے۔ ان کا کہنا تھا مسلم لیگ ن آرمی چیف کی توسیع کے معاملے کو متنازع نہیں بنانا چاہتی اور اس بل کی غیرمشروط حمایت کرے گی۔

پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ اور سینیئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ میں کوئی ڈیل ہوئی ہے یہ کہنا تو قبل از وقت ہوگا لیکن دونوں میں کوئی نہ کوئی سمجھوتہ ضرور ہوا ہے۔ ’اس کے تحت نواز شریف ملک سے باہر گئے، شہباز شریف ملک سے باہر گئے اور مریم نواز گھر پر بیٹھی ہوئی ہیں۔ انہیں ریلیف دیا جا رہا ہے۔‘

دوسری جانب یہ بھی سچ ہے کہ ن لیگ کو احساس ہو گیا ہے کہ محاذ آرائی اور بات چیت کے دروازے بند کرنے کا انہیں نقصان ہی ہوا، انہیں گفتگو کے دروازے کھلے رکھنے چاہیے تھے۔ مسلم لیگ ن کو یہ بھی اندازہ ہے کہ آرمی ایکٹ نے منظور ہو ہی جانا ہے چاہے وہ اس کی مخالفت کر لیں۔ اسی لیے انہوں نے سمجھوتے اور بات چیت کے دروازے کھولے ہیں جس کا نتیجہ آئندہ آنے والے دنوں میں معلوم ہوگا۔

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست