ایران کی واحد اولمپک میڈلسٹ نے ملک چھوڑ دیا

ریو اولمپکس 2016 میں کانسی کا تمغہ جیتنے والی تائیکوانڈو چیمپیئن کیمیا علی زادے نے انسٹاگرام پوسٹ پراعلان کیا کہ وہ یورپ منتقل ہو گئی ہیں۔

تائیکوانڈو چیمپیئن کیمیا علی زادے نے ریو اولمپکس 2016 میں کانسی کا تمغہ جیتاتھا(اے ایف پی)

اولمپکس مقابلوں میں میڈل حاصل کرنے والی ایران کی واحد خاتون ایتھلیٹ کیمیا علی زادے نے حکومت کی جانب سے ان کو بطور پروپیگنڈا ٹول استعمال کیے جانے پر ملک چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔

 ریو اولمپکس 2016 میں کانسی کا تمغہ جیتنے والی تائیکوانڈو چیمپیئن علی زادے نے انسٹاگرام  پوسٹ پراعلان کیا کہ وہ یورپ منتقل ہو گئی ہیں۔ تاہم فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اس وقت وہ کہاں ہیں۔

اپنی پوسٹ میں انھوں نے لکھا: ’مجھے کسی نے بھی یورپ مدعو نہیں کیا اور نہ ہی مجھے یہ پرکشش پیشکش کی گئی، لیکن میں یہ دکھ اور گھر سے دوری کا صدمہ قبول کرتی ہوں کیوں کہ میں اس منافقت، جھوٹ، ناانصافی اور چاپلوسی کا حصہ نہیں بننا چاہتی۔‘

دوسری جانب ایران میں کھیلوں کی نائب وزیر ماہین فرحادزادے نے اپنے ردعمل میں کہا: ’میں نے ابھی تک کیمیا کی پوسٹ نہیں دیکھی  لیکن جہاں تک میں جانتی ہوں وہ ہمیشہ فزیوتھراپی میں اپنی پڑھائی جاری رکھنا چاہتی تھیں۔‘ 

علی زادے کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی حکام نے ان کی کامیابی کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا اور حقیقت میں انھیں  حجاب لینا پڑتا تھا جو ایران میں خواتین کے لیے پہننا لازمی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انھوں نے لکھا: ’میں ایران میں ان دسیوں لاکھ مغلوب خواتین میں شامل ہوں جن سے وہ (ایرانی حکام) کھلواڑ کرتے رہے ہیں۔۔۔ مجھے وہی پہننا پڑتا تھا جو وہ مجھے پہننے کو کہتے اور مجھے وہی دہرانا پڑتا تھا جس کا وہ حکم دیتے تھے۔

’ہر وہ جملہ جس کا وہ حکم دیتے تھے مجھے دہرانا پڑتا تھا۔ ان کے نزدیک ہماری کوئی حیثیت نہیں تھی، ہم تو محض ان کے لیے ٹولز (آلے) تھے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ایک طرف  حکومت اپنی سیاست کے لیے ان کے تمغوں کا استحصال کرتی ہے تو دوسری جانب حکومتی عہدےدار ’خاتون کے لیے ٹانگیں پھیلانا اچھی بات نہیں‘ جیسے تبصرے کر کے ان کی تضحیک کرتے رہے ہیں۔‘

علی زادے نے 57 کلوگرام کیٹگری میں میڈل جیتنے کے بعد کہا تھا کہ یہ ایرانی لڑکیوں کے لیے خوشی کا باعث ہے۔

اتوار کو وہ اپنےخوشی والی بیان سے مختلف نظر آئیں، ان کا کہنا تھا: ’کیا مجھے اس کا آغاز سلام، الوداع یا تعزیت کے ساتھ کرنا چاہیے؟ سلام ایران کے مظلوم لوگوں کو، ایران کے نیک لوگوں کو میرا الوداع اور میری ان لوگوں سے تعزیت جو ہمیشہ سوگوار رہتے ہیں۔‘

گذشتہ ہفتے 176 افراد (بیشتر دوہری شہریت کے حامل ایرانی شہری) اس وقت ہلاک ہوگئے تھے جب ایرانی فوج نے ’غلطی‘ سے یوکرینی مسافر طیارے کو مار گرایا تھا۔

 اس کے علاوہ امریکی فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے ایرانی فوجی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے جنازے میں بھگدڑ سے کم از کم 56 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

علی زادے ایرانی کھیلوں کی تیسری اعلیٰ شخصیت ہیں جنھوں نے حالیہ مہینوں میں ملک کی نمائندگی ترک کر دی۔

گذشتہ  دسمبر میں ایران کی شطرنج فیڈریشن نے کہا تھا کہ اعلیٰ  درجے کی شطرنج کی کھلاڑی الیریزا فیروزہ نے اس وقت ایران کے لیے نہ کھیلنے کا فیصلہ کیا جب ان پر اسرائیلی کھلاڑیوں سے مقابلہ کرنے پر غیر رسمی پابندی لگا دی گئی۔

تین ماہ قبل بین الاقوامی جوڈو فیڈریشن نے کہا تھا کہ ایک اسرائیلی کے ساتھ ممکنہ مقابلے سے بچنے کے لیے اپنے قومی فیڈریشن کے احکامات کو نظرانداز کرنے کے بعد  ایرانی جوڈو کھلاڑی سعید مولائی نے اپنی حفاظت کے خدشے کے پیش نظر وطن واپس جانے سے انکار کر دیا تھا۔

(روئٹرز)

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل