پی این سی اے کی نئی سربراہ فوزیہ سعید کون ہیں؟

ڈاکٹر فوزیہ سعید نے گذشتہ ہفتے اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں۔ اس سے قبل 2015 سے 2018 تک وہ لوک ورثہ کی سربراہ رہیں۔

’انسان ثقافت اور آرٹ کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔ انسانی تاریخ میں ہمیں ایسے کسی معاشرے یا زمانے کی مثال نہیں ملتی جو ثقافت یا آرٹ سے خالی ہو کیونکہ ان دونوں چیزوں کے بغیر انسان اور انسانی معاشرے مردہ ہو جاتے ہیں۔‘

یہ کہنا تھا پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس (پی این سی اے) کی نئی سربراہ  ڈاکٹر فوزیہ سعید کا، جنھوں نے گذشتہ ہفتے اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں۔ اس سے قبل 2015 سے 2018 تک وہ لوک ورثہ کی سربراہ رہیں۔

ان کا انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہنا تھا کہ عہدہ سنبھالنے کے بعد ان کا سب سے پہلا قدم فروری میں مادری زبانوں کے عالمی دن کے حوالے سے مادری زبانوں کا ادبی میلہ منعقد کرنا ہے، جس کی منظوری انھوں نے دے دی ہے۔

فوزیہ نے کہا: ’ثقافت کو بچانے کی سب سے پہلی اور بڑی ذمہ داری والدین کی بنتی ہے۔ اس کے بعد معاشرہ اور پھر ہمارے جیسے اداروں کا نمبر آتا ہے۔‘

انھوں نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ماں باپ کو چاہیے کہ اپنی ثقافت سے متعلق معلومات بچوں کومنتقل کریں، بچوں کو کسی مقامی آرٹسٹ یا موسیقار کا بتائیں اور اسے ہیرو کے طور پر پیش کریں۔

 فوزیہ سعید کون ہیں؟

ڈاکٹر فوزیہ سعید گذشتہ تین دہائیوں سے ایک سماجی کارکن کی حیثیت سے کام کر رہی ہیں۔ وہ صنفی ماہر ہونے کے علاوہ ٹی وی مبصر، ٹرینر، سہولت کار، ڈویلپمنٹ مینیجر اور لوک کلچر پروموٹر ہیں۔ انھوں نے دو کتابیں بھی لکھی ہیں۔

لاہور میں پیدا ہونے والی فوزیہ نے پشاور میں تعلیم حاصل کی اور پشاور یونیورسٹی سے ہوم اکنامکس میں گولڈ میڈل حاصل کرتے ہوئے بی ایس کیا۔ انھیں قائد اعظم اوورسیز ایجوکیشنل ایوارڈ ملا، جس کی وجہ سے انھوں نے آٹھ سال تک امریکہ میں یونیورسٹی آف مینی سوٹا میں تعلیم حاصل کی اور ایم ایس اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں۔

ڈاکٹر فوزیہ پاکستان میں مشہور ادارے مہرگڑھ کے علاوہ اقوام متحدہ اور لوک ورثہ کے ساتھ بھی منسلک رہیں۔ وہ بچوں اور خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم رہتی ہیں۔

پی این سی اے میں ذمہ داریاں سنبھالنے سے پہلے ڈاکٹر فوزیہ پاکستان میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے ساتھ صنفی مشیر (جینڈر ایڈوائزر) کے طور پر منسلک تھیں۔

ڈاکٹر فوزیہ سے قبل جمال شاہ پی این سی اے کے سربراہ کے طور پر کام کر رہے تھے۔

فوزیہ سعید کی کتابوں میں Taboo:The Hidden Culture of Red Light Area اورWorking With Sharks:Countering Sexual Harassment in Our Lives شامل ہیں۔

ان کی پہلی کتاب ’ٹیبو‘ پاکستان میں جسم فروشی پر ہے۔ یہ لاہور کے مشہور ریڈ لائٹ ایریا (شاہی محلے) یا ہیرا منڈی کو دریافت کرنے کا سفر ہے جو شاہی محلے میں رہنے والی طوائفوں، موسیقاروں، فنکاروں، مینیجروں اور گاہکوں کی کہانیاں بیان کرتے ہوئے جسم فروشی کے کاروبار، موسیقی اور فن کے صدیوں پرانے رشتے کی زیادہ حقیقت پسندانہ تصویر پیش کرتا ہے۔

فوزیہ سعید کی دوسری کتاب’ لیونگ ود شارکس ‘اقوام متحدہ میں نوکری کے دوران ان کے اور ساتھی ملازموں کے ساتھ ہونے والی جنسی ہراسانی کے تجربات کا ذکر اور تجزیہ ہے۔

دس سال قبل پاکستان میں ملازمت پیشہ خواتین کو دفاتر میں ہراسانی سے بچانے کا قانون ’پروٹیکشن اگینسٹ ہراسمنٹ آف ویمن ایٹ ورک پلیس‘ ایکٹ پاس کروانے میں بھی ڈاکٹر فوزیہ سعید کا اہم کردار رہا۔

پی این سی اے کیا ہے؟

پاکستان میں آرٹس کی ترقی کے لیے 1973 میں پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس نامی ادارہ قائم کیا گیا تھا، جس کا مقصد فنون کی نشونما کے لیے موزوں ماحول پیدا کر کے ساتھ ساتھ ایک مضبوط آرٹس ماحولیاتی نظام بنانا ہے، جہاں فن ہر کسی کے لیے برابر طور پر قابل رسائی ہو اور فنکاروں اور آرٹس گروپس کو مالی اعانت اور وسائل فراہم کیے جائیں۔ 

فوزیہ پی این سی اے کی دوسری خاتون سربراہ ہیں۔ ان سے قبل کشور ناہید 1994 سے 1998 تک اس عہدے پر فرائض سرانجام دے چکی ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین