دو آسکرز جیتنے والے پہلے احمدی اداکار

فلم ’مون لائٹ‘ کے لیے 2017 میں معاون اداکار کا آسکر ایوارڈ جیت کر تاریخ رقم کرنے والے امریکی احمدی اداکار مہرشالا علی کا نام ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔

فوٹو: دی اکیڈمی/ٹوئٹر

فلم ’مون لائٹ‘ کے لیے 2017 میں معاون اداکار کا آسکر ایوارڈ جیت کر تاریخ رقم کرنے والے امریکی احمدی اداکار مہرشالا علی کا نام ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔

اتوار کو لاس انجلس میں ہونے والے اکیڈیمی ایورڈز کی رنگارنگ تقریب میں مہرشالا علی بہترین معاون اداکار کا ایوارڈ جیت کر دنیا کے پہلے احمدی بن گئے جنہوں نے ایک نہیں دو آسکر ایوارڈ جیتے۔

گذشتہ تین سالوں میں یہ مہرشالا علی کے ایک دہائی سے لمبے کیریئر کا دوسرا آسکر ایوارڈ ہے جو انہوں نے فلم ’گرین بُک‘ کے لیے جیتا۔

’گرین بُک‘ جیز موسیقار ڈان شرلی کے سنہ 1960 کی دہائی میں تفریک کے دور میں امریکی ڈیپ ساؤتھ میں ہونے والے کانسرٹ ٹور کی کہانی ہے جو ڈان شرلی اور ان کے اطالوی امریکی ڈرائیور ٹونی ویللونگونگا (ویگو مورٹنسن) کے درمیان بڑھتی دوستی پیش کرتی ہے۔

 تقریرکے دوران مہرشالا علی نے کہا کہ ’میں یہ ایوارڈ  اپنی دادی کے نام کرنا چاہتا ہوں جن کی باتوں پہ میں ساری زندگی دہان دیتا رہا ہوں۔ وہ ہمیشہ مجھے بہتر کرنے کے لیے میری حوصلہ افزائی کرتی رہی ہیں۔‘

جب مہرشالا علی نے 2017 میں فلم ’مون لائٹ‘ کے لیے پہلا آسکر جیتا تھا تو پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین نے خوشی کا اظہار کیا تھا اور مبارکباد پیش کی تھی۔ لیکن اُن کا مذہب جاننے کے بعد لوگوں نے اپنے پیغامات ہٹا دیے تھے۔

ان میں اقوامِ متحدہ میں پاکستان کی مستقل نمائندہ ملیہا لودھی بھی شامل تھیں جنھیں ٹوئٹر پر اپنا مبارک باد کا پیغام ڈیلیٹ کرنا پڑا جب دوسرے ٹوئٹر صارفین نے  واضح کیا کہ مہرشالا علی احمدی ہیں۔

24 فروری کو مہرشالا علی کی دوسری کامیابی کے بعد کچھ ٹوئٹر صارفین نے ملیہا لودھی پر 2017 کی ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے پر ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بنایا۔

 

 

زیادہ پڑھی جانے والی فلم