’کرنل انعام کے لیپ ٹاپ سے جوہری ہتھیاروں کی معلومات ملیں‘

سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاپتہ افراد کے مقدموں کی پیروی کرنے والے وکیل کرنل (ریٹائرڈ) انعام الرحیم کی رہائی کا حکم معطل کر دیا ہے۔

کرنل انعام الرحیم کئی لاپتہ افراد کی بازیابی اور فوج کی جانب سے انتظامی احکامات کے خلاف عدالتوں سے رجوع کر چکے ہیں(سوشل میڈیا)

سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاپتہ افراد کے مقدموں کی پیروی کرنے والے وکیل کرنل (ریٹائرڈ) انعام الرحیم کی رہائی کا حکم معطل کر دیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بنچ نے جمعرات کو کرنل انعام کی رہائی کا حکم دیا تھا، جس کے خلاف وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔

کرنل (ریٹائرڈ) انعام الرحیم کو 17 دسمبر کو راولپنڈی میں ان کی رہائش گاہ سے نامعلوم افراد ساتھ لے گئے تھے۔ 

تاہم وفاقی وزارت دفاع نے عدالت میں ان کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ کرنل انعام کو اہم قومی راز رکھنے اور جاسوسی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا۔

منگل کو اٹارنی جنرل انور منصور خان نے عدالت عظمیٰ کے بنچ کے سامنے لفافے میں بند رپورٹ پیش کی۔

سماعت کے دوران جسٹس مشیر عالم نے اٹارنی جنرل کو انعام الرحیم کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی وجوہات بتانے کو کہا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ قانون کے تحت کسی کو گرفتار کرنے یا مقدمہ دائر کرنے کی وجوہات کا ہونا بہت ضروری ہے۔

اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ’کرنل انعام کے لیپ ٹاپ سے حساس معلومات ملی ہیں، جن میں جوہری ہتھیاروں، آئی ایس آئی اور دیگر اہم افراد کی معلومات شامل ہیں۔‘

اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی معاملے کی حساسیت کی وجہ سے مقدمے کی سماعت کھلی عدالت کی بجائے چیمبر میں کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اگر مقدمے کی سماعت چیمبر میں کی جائے تو وہ عدالت کو تمام حقائق بتانے کو تیار ہیں۔

جسٹس مشیر عالم نے اٹارنی جنرل سے پوچھا: ’آپ کہنا چاہ رہے ہیں کہ کرنل انعام نے (ملک کے) دشمنوں کو معلومات فراہم کی ہیں؟‘

جس پر اٹارنی جنرل نے کہا: ’جی ہاں۔ کرنل انعام الرحیم جاسوس ہیں اور ان کا پورا نیٹ ورک ہے جس کے کئی اراکین قانون کو مطلوب ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ کرنل انعام نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہے اور ان کے نیٹ ورک کے کئی لوگ گرفتار ہو چکے ہیں، جن میں سے ایک کو پھانسی بھی ہو چکی ہے۔

کرنل (ریٹائرڈ) انعام الرحیم کئی لاپتہ افراد کی بازیابی اور فوج کی جانب سے انتظامی احکامات کے خلاف عدالتوں سے رجوع کر چکے ہیں۔

وہ جی ایچ کیو حملے اور نیوی کے افسران کو سزاؤں کے خلاف جیسے اہم مقدمات میں عدالتوں میں دائر ہونے والی درخواستوں میں وکیل بھی رہ چکے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان