پاکستان کا زیر انتظام کشمیر: شدید برف باری سے اب تک 76 ہلاکتیں

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں شدید موسم کی وجہ سے پچھلے تین دنوں میں ہلاکتوں کی تعداد 76 ہو گئی جبکہ ایل او سی پر کئی افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں برفانی تودے گرنے سے گذشتہ تین روز میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد76 ہو گئی ہے۔

حکام کے مطابق ان میں سے 74 افراد ضلع نیلم کے مختلف علاقوں میں ہلاک ہوئے اور مرنے اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد خواتین کی ہے۔ 
قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے ایس ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر سعید قریشی نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے کیونکہ لائن آف کنٹرول کے بالکل قریب ڈھکی اور چکناڑ نامی گاؤں میں کئی افراد لاپتہ ہیں اور امدادی کارکنوں کی اس علاقے تک زمینی رسائی نہیں۔
بدھ کو ایس ڈی ایم اے نے کیل کے قریب بلند پہاڑوں پر واقع ڈھکی اور چکناڑ گاؤں میں برفانی تودے گرنے سے 14 ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کم از کم 13 افراد زخمی ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حکام کے مطابق خراب موسم اور دشوار گزار علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں تک رسائی فی الحال ممکن نہیں ہو سکی۔ 

تحصیل شاردہ سے ایک سرکاری افسر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ علاقہ لائن آف کنٹرول سے چند سو میٹر کے فاصلے پر ہے اور یہاں کسی قسم کا مواصلاتی یا زمینی رابطہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ موسم صاف ہونے پر یہاں ہیلی کاپٹر کے ذریعے رسائی ممکن ہو سکتی ہے البتہ لائن آف کنٹرول قریب ہونے کی وجہ سے اس علاقے میں ہیلی کاپٹر کی پرواز میں بھی زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔ 
'کسی کی ہڈیاں ٹوٹیں تو کسی کا جسم سن ہے'
ضلع نیلم میں پولیس کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 50 زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں لایا گیا ہے، جن میں 10 خواتین اور 18 بچے بھی شامل ہیں۔

تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کیل کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ ڈاکٹر عبدالمتین نے بتایا کہ زیادہ تر لوگوں کو سر اور جسم کے دوسرے حصوں پر چوٹیں آئی ہیں یا پھر ان کی ہڈیاں ٹوٹی ہیں، زیادہ وقت تک سردی میں رہنے کی وجہ سے ان کے جسم سن ہو چکےہیں۔ 

رورل ہیلتھ سینٹر شاردہ کے ایک ملازم فوجدار خان نے بتایا کہ ہسپتال میں لائے گئے زخمیوں میں سے پانچ کو مزید علاج کے لیے مظفرآباد منتقل کرنے کی ضرورت ہے، مگر ہیلی کاپٹر موجود ہونے کے باوجود موسم خراب ہونے کے باعث انھیں منتقل نہیں کیا جا سکا۔ 
لاشوں کی تدفین کے لیے لواحقین کا انتظار
اس سے قبل تحصیل دارشاردہ سید یاسر بخاری نے برف باری سے متاثرہ علاقے سرگن سے ٹیلی فون پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سرگن وادی کے چار دیہاتوں میں برف تلے دبی تمام 40 لاشیں نکال لی گئی ہیں جبکہ زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے کیل، شاردہ اور مظفرآباد کے ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
سید یاسر بخاری کے مطابق بکوالی بالا میں ہلاک ہونے والے 20 افراد کے علاوہ بکوالی پائین کی ایک خاتون اور سرگن گاؤں کے دو افراد کی لاشیں نکالنے کے بعد دفن کر دی گئی ہیں البتہ سیری بالا نامی گاؤں کی 18 لاشوں کی تدفین ابھی نہیں ہوئی۔
ان خاندانوں کے ورثا پاکستان کے مختلف شہروں میں ہیں اور موسم صاف ہونے کی صورت میں کل ان کے پہنچنے پر ان لاشوں کی تدفین کی جائے گی۔ 
وزیر اعظم عمران خان کا دورہ 
وزیر اعظم پاکستان عمران خان برفانی تودوں سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے لیے دارالحکومت مظفرآباد پہنچے تاہم خراب موسم کے باعث سی ایم ایچ مظفرآباد میں زخمیوں کی عیادت کے بعد واپس اسلام روانہ ہو گئے۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر بھی خراب موسم کے باعث کچھ متاثرہ علاقوں کا فضائی دورہ ہی کر سکے۔ 
امدادی کارروائیاں معطل
حکام کے مطابق موسم کی خراب اور دوبارہ برف باری شروع ہونے کے باعث متاثرہ علاقوں میں ہیلی کاپٹروں کی پرواز ممکن نہیں اس لیے فی الحال ان علاقوں میں امدادی کاروائیاں روک دی گئی ہیں۔ 
سرگن کے علاقے میں موجود ایک سرکاری افسر نے خدشہ ظاہر کیا کہ مزید برف باری کی صورت میں اس علاقے میں مزید جانی نقصان ہو سکتا ہے۔ 
ان کے بقول گھر تباہ ہونے کے بعد کئی خاندان عارضی طور پر دوسرے گھروں میں پناہ لیے ہوئے ہیں، تاہم شدید سردی میں بچوں اور خواتین میں بیماریاں پھیلنے کااندیشہ ہے۔ 
انھوں نے کہا کہ ان علاقوں میں امدادی کارکنوں کی ہر گھر تک رسائی ممکن نہیں، ایسی صورت میں یہاں سے لوگوں کو جلد از جلد محفوظ مقامات پر منتقل کرنا ضروری ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات