حکومت اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے: نعیم الحق

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور نعیم الحق نے ایک ٹی وی ٹاک شو میں کہا ہے کہ اگر اپوزیشن کی جانب سے صرف اشارہ ہو جائے تو حکومت پیچھے نہیں ہٹے گی۔

اگر نعیم الحق کی بات درست ہے تو یہ غالباً پہلی مرتبہ ہے کہ وزیر اعظم نے اپوزیشن کی جانب نرم  رویہ اپنانے کرنے کا اشارہ دیا ہے(نعیم الحق ٹوئٹر)

 

ڈیڑھ سال پہلے حکومت میں آنے کے بعد پہلی مرتبہ حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف نے اشارہ دیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان حزب اختلاف کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور نعیم الحق نے اتوار کی رات ایک نجی نیوز چینل کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان حزب اختلاف کو ساتھ لے کر چلنے کے لیے تیار ہیں۔

کینسر کی وجہ سے دو ماہ تک زیر علاج رہنے کے بعد پہلی مرتبہ کسی ٹی وی چینل سے گفتگو میں نعیم الحق کا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن کی جانب سے صرف اشارہ ہو جائے تو حکومت پیچھے نہیں ہٹے گی۔

2018 کے عام انتخابات کے بعد سے پی ٹی آئی حکومت بالخصوص وزیر اعظم عمران خان نے حزب اختلاف کی جماعتوں کے خلاف اپنا ماضی کا سخت رویہ جاری رکھا ہوا تھا، جس دوران بڑی تعداد میں اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سیاست دان گرفتار ہوئے اور انھیں بدعنوانی کے مقدمات کا سامنا کرنا پڑا۔

اگر نعیم الحق کی بات درست ہے تو یہ غالباً پہلی مرتبہ ہے کہ وزیر اعظم نے اپوزیشن کی جانب نرم رویہ اپنانے کا اشارہ دیا ہے۔  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

معاون خصوصی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی ایک ہی خواہش ہے کہ سیاسی جماعتیں آئین کو سامنے رکھیں کیوں کہ وہ آئین کے تحت ہی آگے بڑھ سکتے ہیں۔

انھوں نے موجودہ حکومت کی آئینی مدت پوری نہ ہونے کے تاثر کو رد کرتے ہوئے اتحادیوں کے خدشات کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم انھیں بتائیں گے کہ حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں۔

نعیم الحق کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان قومی اسمبلی میں اپنی پہلی تقریر بہت دوستانہ کرنے والے تھے لیکن اپوزیشن کے احتجاج کے باعث وہ یہ تقریر نہ کر سکے۔ ’اگر وہ یہ تقریر اچھے ماحول میں کر لیتے تو آج حالات مختلف ہوتے۔‘

’ہماری سیاست میں کچھ لو اور کچھ دو کا معاملہ رہتا ہے لیکن نواز شریف کے معاملے میں ’لو یا دو‘ کا کوئی معاملہ نہیں ہوا۔‘

وزیر اعظم پہلے دن سے اپنی تقاریر میں ملک کی خراب معاشی صورت حال کی ذمہ داری اپوزیشن پر ڈالتے رہے ہیں اور انھیں این آر او نہ دینے کی بات کی۔

حکومت کے اس مفاہمتی اشارے پر ابھی تک حزب اختلاف کی جانب سے کوئی ردعمل نہیں سامنے آیا۔

تاہم معاشی میدان میں حکومت کی قابل تنقید کارکردگی کی وجہ سے تحریک انصاف حکومت مشکلات کا شکار ہے۔ آٹے کا بحران اس کی تازہ کڑی ہے۔

مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے گذشتہ روز ایک بیان میں کہا: ’ہر شعبے کی تنزلی کو بریک نہ لگی تو چند ماہ بعد حالات ٹھیک کرنے کے لیے کسی معجزے کی ضرورت ہوگی۔ حکمران 2020 کو بہتری جبکہ معاشی ماہرین معاشی تباہی کا سال قرار دے رہے ہیں قوم کی چیخیں نکلوانے کے باوجود مزید اربوں روپے کے مزید ٹیکس کی بازگشت قیامت درقیامت ہے۔‘

نعیم الحق کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کے ساڑھے تین سال رہ گئے ہیں جس میں حزب اختلاف کو ان کے ساتھ مکمل حمایت کرنی چاہیے۔

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست