’کوئی اور راستہ نہیں تھا‘: شہزادہ ہیری نے وجہ بتا دی

میڈیا کو ’طاقتور قوت‘ قرار دیتے ہوئے شہزادہ ہیری نے کہا کہ شاہی حیثیت چھوڑنے کا فیصلہ ان کے اور میگن کے لیے آسان نہیں تھا اور یہ کئی سالوں کی جدوجہد اور گفتگو کے بعد لیا گیا۔

ہیری کا کہنا تھا کہ وہ ’خدمات کی سفر کو جاری رکھیں گے۔‘ (اے ایف پی فائل)

برطانوی شہزادے ہیری نے ایک تقریر میں کہا ہے کہ ان کے پاس شاہی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے کے علاوہ ’کوئی راستہ نہیں تھا‘۔ انھوں نے میڈیا کے ایک ’طاقتور قوت‘ ہونے کی جانب بھی اشارہ کیا۔

اتوار کی رات کو سینٹیبل چیریٹی کے لیے منعقد ہونے والی نجی ڈنر تقریب کے دوران ڈیوک آف سسیکس نے اپنے اور اپنی اہلیہ میگن مارکل کے شاہی حیثیت چھوڑنے کے فیصلے کی وجہ بیان کی۔

انھوں نے مہمانوں سے بات کرتے ہوئے بتایا: ’میں چاہتا ہوں کہ آپ سچ مجھ سے سنیں۔ جتنا میں بتا سکتا ہوں۔ بطور شہزادہ یا ڈیوک نہیں بلکہ بطور ہیری۔ میں وہی ہیری ہوں جسے آپ میں سے بہت سے افراد نے گذشتہ 35 سال کے دوران بڑا ہوتے دیکھا ہے، بس اب میرا نظریہ زیادہ صاف ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انھوں نے مزید کہا:  ’برطانیہ میرا گھر ہے جس سے میں پیار کرتا ہوں۔ اور یہ حقیقت کبھی نہیں بدلے گی۔ میں آپ سب کی حمایت محسوس کرتے ہی بڑا ہوا ہوں اور میں نے آپ کو میگن کو کھلے دل سے خوش آمدید کرتے دیکھا ہے اور آپ نے مجھے زندگی میں وہ خوشی اور پیار ملتے دیکھا ہے جس کی میں ہمیشہ امید کرتا تھا۔ آخر کار ڈیانا کا دوسرا بیٹا بھی ایک تعلق میں جڑ گیا ہے۔‘

شہزادہ ہیری کا کہنا تھا: ’جب میری اور میگن کی شادی ہوئی تو ہم بہت پرجوش اور پر امید تھے اور ہم یہاں لوگوں کی خدمت کرنے کے لیے تھے اور انہی وجوہات کی بنیاد پر میں بہت افسردہ ہوں کہ حالات یہاں تک آچکے ہیں۔ یہ فیصلہ کرنا کہ ہمیں شاہی حیثیت چھوڑنی ہے، میرے یا میری اہلیہ کے لیے آسان نہیں تھا۔ یہ کئی سالوں کی جدوجہد اور کئی ماہ کی گفتگو کے بعد لیا گیا فیصلہ ہے۔ مجھے معلوم ہے کہ میں ہمیشہ صحیح نہیں ہو سکتا لیکن جو بھی ہوا اب اس کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے۔‘

ڈیوک کی جانب سے یہ تقریر ایسے وقت میں کی گئی ہے جب ہفتے کو یہ اعلان سامنے آیا ہے کہ ہیری اور میگن شاہی خطابات کا مزید استعمال نہیں کریں گے اور اپنے برکشائر میں واقع گھر فروگمور کاٹیج کی تعمیر نو پر خرچ ہونے والے لاکھوں پاؤنڈز واپس کریں گے۔

بکنگھم پیلیس کے ساتھ ہونے والے نئے معاہدے کے تحت میگن اور ہیری ’شاہی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہو جائیں گے جن میں فوجی تعیناتی بھی شامل ہے‘ اور وہ شاہی ذمہ داریوں کے لیے ملنے والی عوامی فنڈنگ بھی وصول نہیں کر سکیں گے۔

مگر آنے والے موسم بہار سے یہ جوڑا ہیری ڈیوک آف سسیکس اور میگن ڈچز آف سسکیس کے نام سے جانے جائیں گے۔

چیریٹی ڈنر پر ہیری کا کہنا تھا کہ وہ اور میگن ’شاہی خاندان سے علیحدگی نہیں اختیار کر رہے‘ لیکن نیا معاہدہ ویسا نہیں ہے جیسا کہ وہ دونوں چاہتے تھے۔

انھوں نے کہا: ’ہماری امید تھی کہ ہم ملکہ، دولت مشترکہ اور میری فوجی ایسوسی ایشنز کی خدمت کرتے رہیں گے، مگر بد قسمتی سے عوامی فنڈنگ کے بغیر یہ ممکن نہیں تھا۔‘

’میں نے اسے قبول کر لیا ہے یہ جانتے ہوئے کہ اس سے جیسا میں ہوں یا جتنا مخلص ہوں وہ نہیں بدلتا۔ مگر میں امید کرتا ہوں کہ آپ کو اس سے سمجھنے میں آسانی ہو کہ حالات کہاں تک پہنچ گئے کہ مجھے اپنے خاندان کو پیچھے لے کر ہٹنا پڑا اب سب چیزوں سے جن کو میں ہمیشہ سے جانتا آیا ہوں اور مجھے قدم بڑھانا پڑا ایک ایسی زندگی میں جو میں امید کرتا ہوں کہ زیادہ پر سکون ہو۔‘

ہیری نے سینٹیبل کی بنیاد 2006 میں رکھی تھی۔ ایسا انھوں نے لیسوتھو کے شہزادے سیسو کے ساتھ مل کر کیا تھا تاکہ ملک میں ایچ آئی وی سے متاثرہ نوجوانوں کی مدد کی جا سکے۔

انھوں نے اپنی والدہ ڈیانا کی موت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ’میں نے 23 سال پہلے اپنی ماں کو کھویا تھا تو آپ سب لوگوں نے میرا خیال رکھا۔‘

ہیری کا کہنا تھا: ’آپ نے طویل عرصے تک میرا خیال رکھا ہے لیکن میڈیا اب ایک طاقتور قوت بن چکا ہے اور مجھے امید ہے کہ ایک دن ہم سب ایک دوسرے کی مدد کرتے ہوئے زیادہ طاقتور ہوں گے کیونکہ یہ بات ہم سب سے زیادہ بڑی اور اہم ہے۔‘

ہیری کا کہنا تھا کہ وہ ’خدمات کی سفر کو جاری رکھیں گے۔‘

انھوں نے کہا: ’میں وہی انسان ہوں جو اس ملک کو عزیز رکھتا ہوں اور چیریٹی، فوجی طبقے اور عوامی مقاصد کے لیے اپنی زندگی کو وقف کر چکا ہوں اور میرے لیے یہ سب بہت اہم ہیں۔‘

انھوں نے شاہی خاندان کو خراج تحسین بھی پیش کیا اور کہا کہ وہ ملکہ کی ’بے پناہ عزت کرتے ہیں جو میری دادی اور کمانڈر ان چیف ہیں۔‘

شہزادے ہیری کا کہنا تھا: ’میں ملکہ کا اور اپنے خاندان کے باقی افراد کا اس حمایت کے لیے شکر گزار ہوں جو انھوں نے مجھے اور میگن کو گذشتہ چند ماہ میں دی۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا