’آٹے کے بحران کا حل دو سے تین دن میں نکال لیا جائے گا‘

سینیٹ میں آج معمول کی کارروائی روک کر آٹے کے بحران پر بحث کی گئی جس پر حزب اختلاف کے اراکین نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا جب کہ حکومتی سینیٹر نے یقین دہانی کروائی کہ اس بحران کو دو سے تین دن میں حل کرلیا جائے گا۔

ملک کے کئی شہروں میں لوگ قطار لگا کر آٹا خریدنے پر مجبور ہیں۔(فائل تصویر: اے ایف پی)

ملک بھر میں آٹے کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے، جس کی گونج آج پاکستان کے ایوان بالا میں بھی سنی گئی اور سینیٹ میں معمول کی کارروائی روک کر اس معاملے پر بحث کی گئی۔ اس دوران حزب اختلاف کے اراکین نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا جب کہ حکومتی سینیٹر نے یقین دہانی کروائی کہ اس بحران کا حل دو سے تین دن میں نکال لیا جائے گا۔

منگل کو سینیٹ میں آٹے کے بحران پر ہونے والی بحث کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما راجہ ظفر الحق نے کہا کہ پورے ملک میں بحران کی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔

انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا: ’ایک صاحب کو گندم برآمد کرنے کی منظوری دی گئی اور پھر انہی کو گندم درآمد کرنے کی منظوری دے دی گئی۔‘

جس پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے سربراہ اور کمیٹی برائے خزانہ کے رکن حکومتی سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس وقت آٹا فراوانی سے دستیاب نہیں ہے، آٹے کی قلت ہے، لوگ تکلیف میں ہیں، اس میں کوئی عذر دینے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔‘

سینیٹر محسن عزیز نے یقین دہانی کروائی کہ ’ہم (حکومت) اس سے غافل نہیں ہیں، اس پر کام ہو رہا ہے اور انشا اللہ دو تین دن میں اس کا حل نکل آئے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب بلوچستان میں بھی محکمہ خوراک کے پاس فلور ملز کو دینے کے لیے گندم موجود نہیں ہے اور رواں سیزن میں صوبائی حکومت گندم کی خریداری نہیں کرسکی۔

انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار ہزار خان بلوچ کے مطابق کوئٹہ میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 1400 روپے اور 50 کلو گرام کا تھیلا چھ ہزار میں مل رہا ہے جب کہ ڈیلرز کے مطابق قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان ہے۔  

بلوچستان فلور ایسوسی ایشن کے چیئرمین صالح آغا کے مطابق: ’یہ بحران تو آنا ہی تھا کیونکہ پاکستان ایگریکلچرل سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کے پاس جو بلوچستان کا کوٹہ رکھا ہے وہ صوبے نے لایا ہی نہیں۔‘

صالح آغا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ’ بلوچستان میں شہریوں کو آٹے کی فراہمی فلور ملز اپنے طور پر کرتے رہے ہیں، لیکن اب سندھ اور پنجاب سے سرحدیں سیل کرنے کے باعث بحران پیدا ہوا ہے۔‘

گندم درآمد کرنے کی منظوری

دوسری جانب حکومت نے ملک میں جاری آٹے کے بحران سے نکلنے کے لیے پیر کو تین لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دے دی۔

سرکاری میڈیا کے مطابق وزیراعظم کے مشیر خزانہ و محصولات ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس ہوا جس میں تین لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دی گئی۔

ای سی سی کو بتایا گیا کہ درآمد شدہ گندم 15 فروری تک پاکستان پہنچنا شروع ہو جائے گی۔ 

درآمد شدہ گندم 31 مارچ 2020 تک ملک میں لائی جا سکے گی جبکہ پنجاب اور پاکستان ذرعی ذخائر اور سروسز کارپوریشن (پاسکو) کے پاس پڑے 41 لاکھ ٹن گندم کے ذخائر سے گندم کی فراہمی کھولنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ای سی سی نے یوریا کھاد میں کمی لانے کے لیے 400 روپے فی بوری کی حد تک جی آئی ڈی سی میں بھی کمی کر دی۔

حالیہ دنوں میں گندم کے بحران نے عمران خان کی حکومت کے لیے نیا مسئلہ کھڑا کر دیا ہے، کیونکہ پاکستان تحریک انصاف کی وفاق کے علاوہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں بھی حکومتیں ہیں، جہاں یہ بحران جاری ہے۔

گندم کے بحران کی وجہ سے گذشتہ ہفتے ملک کے کئی حصوں میں آٹے کی قیمتیں بڑھنے کے بعد دکانوں اور بازاروں میں آٹا غائب ہو گیا اور لوگوں کو قطاروں میں لگ کر آٹا خریدنا پڑا۔

وزیر برائے فوڈ سکیورٹی خسرو بختیار نے اتوار کو دعویٰ کیا تھا کہ گندم کا بحران بہت جلد ختم ہو جائے گا اور آٹے کی قیمتیں واپسی اپنی جگہ آجائیں گی۔

حکومت نے ملک میں جاری آٹے کے بحران سے نکلنے کے لیے پیر کو تین لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دی ہے۔ (فائل تصویر: اے ایف پی)


انھوں نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں پنجاب حکومت کی جانب سے بین الصوبائی ترسیل پر پابندی اور کراچی میں ٹرانسپورٹرز کی مسلسل ہڑتال کو خیبر پختونخوا اور سندھ میں موجودہ بحران کی وجہ قرار دیا تھا۔

ان کا دعویٰ تھا کہ ملک میں ضرورت کی گندم کا سٹاک موجود ہے۔

دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان کی مشیر برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے  سندھ میں گندم کے بحران کی ذمہ داری پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت پر عائد کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ اس نے وقت پر ملک سے زرعی ذخائر سے اپنے کوٹے کی گندم نہیں اٹھائی، جس کی وجہ سے صوبے میں بحران پیدا ہوا۔

اس پر سندھ کے وزیر زراعت اسمعٰیل راہو نے فردوس عاشق اعوان کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’کیا پی ٹی آئی پنجاب اور خیبر پختونخوا میں بھی بحران کی ذمہ دار سندھ کو سمجھتی ہے؟‘

دوسری جانب پنجاب میں حکومت کی اہم اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ ق نے آٹے کے بحران پر فوری قابو کا مطالبہ کیا ہے۔

چوہدری پرویز الہٰی کے بیٹے چوہدری مونس الہٰی نے ایک ٹویٹ میں پوچھا کہ ’پاکستان کے لیے گندم اُگانے والا صوبہ آٹے کی قلت اور مہنگائی کا شکار کیوں ہو رہا ہے؟‘

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ق لیگ عوام کی تکلیف پر خاموش نہیں بیٹھ سکتی، صوبائی حکومت فوراً بحران کا حل نکالے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت