زندگی تماشا:سینسر بورڈ کا اسلامی نظریاتی کونسل سے رجوع کا فیصلہ

معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے اپنی ایک ٹویٹ میں بتایا کہ ’پروڈیوسر کو فلم کی ریلیز مؤخر کرنے کی ہدایت بھی جاری کر دی گئی ہے۔‘

سرمد کھوسٹ کی فلم ’زندگی تماشا‘ 24 جنوری کو پاکستان بھر میں نمائش کے لیے پیش کی جانی تھی (تصویر: فیس بک)

وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ سینسر بورڈ نے سرمد سلطان کھوسٹ کی فلم ’زندگی تماشا‘ کا جائزہ لینے کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

فردوس عاشق اعوان نے اپنی ایک ٹویٹ میں بتایا کہ ’مرکزی فلم سینسر بورڈ نے فلم ’زندگی تماشا‘ کا تنقیدی جائزہ لینے کے لیے فوری طور پر اسلامی نظریاتی کونسل سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’پروڈیوسر کو فلم کی ریلیز مؤخر کرنے کی ہدایت بھی جاری کر دی گئی ہے۔‘

دوسری جانب صوبہ سندھ کے سینسر بورڈ نے پاکستان فلمساز اور اداکار سرمد کھوسٹ کی فلم ’زندگی تماشا‘ کی ریلیز روک دی ہے۔

سندھ بورڈ آف فلم سینسرز کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ اگر یہ فلم ’زندگی تماشا‘ نمائش کے لیے پیش کی گئی تو اس سے معاشرے کے مذہبی حلقوں میں بے چینی پیدا ہوگی اور ملک میں امن و امان کی صورت حال بگڑ سکتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سرمد کھوسٹ کی فلم ’زندگی تماشا‘ 24 جنوری کو پاکستان بھر میں نمائش کے لیے پیش کی جانی تھی، لیکن اب یہ تنازع کا شکار ہوچکی ہے۔ اس فلم کی نمائش روکنے کے لیے ایک مذہبی جماعت کی جانب سے مظاہروں کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

اس حوالے سے سرمد کھوسٹ نے کچھ روز قبل ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ان کی فلم ’زندگی تماشا‘ کو رکوانے کے لیے انہیں درجنوں دھمکی آمیز فون کالز اور پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا تھا: ’کیا میں ’زندگی تماشا‘ سے دستبردار ہو جاؤں؟‘

سندھ سینسر بورڈ کے سیکرٹری مشتاق احمد جتوئی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ملک میں حالات خراب ہونے کے خدشے کے پیش نظر اس فلم کی نمائش کو تاحکم ثانی روک دیا جائے۔

دوسری جانب صوبہ پنجاب کے سینسر بورڈ کا کہنا ہے کہ فلم کا تین فروری کو دوبارہ جائزہ لینے کے بعد اس کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔

اس حوالے سے ٹوئٹر پر دو ٹرینڈز بھی دکھائی دے رہے ہیں جن میں سے ایک فلم کے نام یعنی ’زندگی تماشا‘ پر ہے جبکہ دوسرے پاکستان کی ایک مذہبی جماعت (تحریک لبیک پاکستان) کے حق میں چل رہا ہے۔

اسی ٹرینڈ میں کہا جا رہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے 22 جنوری کو فلم کے خلاف احتجاجی مظاہرے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی فلم