سفری پابندیوں کی فہرست میں سات اور ممالک شامل کرنے کا منصوبہ

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ 2017 میں سات ممالک پر لگائی جانے والی متنازع سفری پابندی میں توسیع کرنے کے متمنی ہیں لیکن انہوں نے ان ممالک کا نام نہیں لیا جنہیں وہ اس فہرست میں ڈالنا چاہتے ہیں۔

21 جنوری کو صدر ٹرمپ ڈیوس میں ورلڈ اکنامک فورم کے ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی سفری پابندیوں کی فہرست میں مزید سات ممالک کا اضافہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ان میں آبادی کے لحاظ سے افریقہ کا سب سے بڑا ملک نائجیریا بھی شامل ہے۔

صدر ٹرمپ نے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیوس میں ’وال سٹریٹ جنرل‘ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ وہ اس متنازع پابندی میں توسیع کرنے کے متمنی ہیں لیکن انہوں نے ان ممالک کا نام نہیں لیا جنہیں وہ اس فہرست میں ڈالنا چاہتے ہیں۔

اخبار ’وال سٹریٹ جنرل‘ اور نیوز ویب سائٹ ’پولیٹیکو‘ دونوں کی رپورٹس کے مطابق ان ممالک میں نائجیریا، سوڈان، بیلاروس، میانمار، تنزانیہ، کرغیزستان اور اریٹیریا شامل ہیں۔

اس حوالے سے سوموار تک اعلان متوقع ہے جو کہ ٹرمپ کے حکومت میں آنے کے بعد 2017 میں اکثریتی مسلمان ممالک پر عائد کی جانے والی سفری پابندیوں کے تین سال مکمل ہونے کا دن ہوگا۔

نئے قوانین کے تحت ان ممالک سے امریکہ آنے پر پابندی مکمل طور پر نہیں ہو گی لیکن ان ممالک سے تعلق رکھنے والے حکام اور مخصوص ویزوں کے لیے اپلائی کرنے والے افراد ان پابندیوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان ہوگن گڈلے نے اس منصوبے کی تصدیق نہیں کی لیکن انہوں نے موجودہ سفری پابندیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان پابندیوں نے ملک کو محفوظ رکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’یہ سفری پابندی ہمارے ملک کو محفوظ رکھنے اور پوری دنیا میں حفاظتی اقدامات کے سلسلے میں بہت کامیاب ثابت ہوئی ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’ابھی تک اس حوالے سے کوئی اعلان نہیں کیا جا رہا لیکن عقل اور ملکی سکیورٹی کا تقاضہ ہے کہ اگر کوئی ملک امریکی امیگریشن کے پروگرام میں شرکت کرنا چاہتا ہے تو انہیں سکیورٹی اور انسداد دہشتگردی کے حوالے سے لیے جانے اقدامات پر عمل کرنا ہو گا۔ ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے ملک میں دہشتگردی یا ملکی سکیورٹی کو لاحق کوئی خطرہ داخل ہو سکے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صدر ٹرمپ کی جانب سے ابتدائی طور پر سفری پابندیوں کے شکار سات ممالک کے شہریوں کو ویزا دینے سے انکار کیا گیا تھا لیکن قانونی طور پر اسے چیلینج کرنے کے بعد اس میں کئی تبدیلیاں کرنا پڑی۔

سفری پابندی کے فہرست میں شامل ایران، لیبیا، صومالیہ، شام اور یمن اکثریتی مسلمان ممالک ہیں جبکہ ان کے علاوہ شمالی کوریا اور وینزویلا بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔

ماضی میں وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق افریقی ملک چاڈ کو اپریل 2018 میں ’شناخت کے نظام میں بہتری اور امریکہ آنے کے لیے بنیادی سکیورٹی معیارات‘ اپنانے پر اس فہرست سے نکال دیا گیا تھا۔

چاڈ کی اس فہرست میں شمولیت کو حیرانی سے دیکھا گیا تھا کیونکہ 2017 میں سامنے آنے والی اس فہرست میں شامل باقی ممالک کے برعکس چاڈ اور امریکہ کے درمیان تعاون ایک طویل تاریخ رکھتا ہے۔

اس طرح 2020 میں مرتب کی جانے والی اس فہرست میں ممکنہ طور پر شامل کیے جانے والے ممالک انسداد دہشتگردی کے معاملات پر امریکہ سے تعاون کرتے رہے ہیں یا قریبی تعلقات کی کوشش کرتے رہے ہیں۔

امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومیو نے اس سال کے آغاز پر بیلاروس کا دورہ کرنا تھا لیکن ایران کے ساتھ کشیدگی کے باعث ان کا یہ دورہ منسوخ ہو گیا تھا۔

واشنگٹن میانمار کو چینی اثر و رسوخ سے دور رکھنے کی بھی بھرپور کوشش کرتا رہا ہے۔

نائجیریا نہ صرف امریکہ کا انسداد دہشتگردی پارٹنر ہے بلکہ امریکہ میں بڑی تعداد میں نائجیریا سے تعلق رکھنے والے افراد بھی مقیم ہیں۔

سال 2016 کے انتخابات میں امیگریشن صدر ٹرمپ کے انتخابی مہم کا اہم موضوع تھا اور رواں سال ہونے والے انتخابات میں بھی یہ معاملہ دوبارہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ