ترکی: ’زلزلے کے خوف سے کھڑکیوں سے چھلانگیں لگا دیں‘

ترکی میں جمعے کو آنے والے زلزلے سے اب تک 22 افراد ہلاک جب کہ ایک ہزار سے زائد زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

چالیس سالہ مصطفی نے مزید بتایا کہ والدہ اور اہلیہ سمیت ان کے تین عزیز ابھی تک ملبے میں دبے ہیں۔’ ہم دعا کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتے۔ میں زلزلے کے دوران گھر پر ہی تھا۔ زلزلے کے جھٹکے کافی دیر تک محسوس ہوتے رہے۔ وہ ایک ڈراؤنے خواب جیسا تھا۔ میں جہاں تھا وہیں رک گیا اور میری بیوی اور میرے دو بچے خوف سے چلا رہے تھے۔‘ (اے ایف پی)

ترکی کے مشرقی علاقے میں ہفتے کو آنے والے طاقتور زلزلے کے بعد امدادی کارکنوں کی جانب سے ملبے سے زخمیوں اور زندہ بچ جانے والے افراد کو نکالنے کے لیے کارروائی جاری ہے۔ جمعے کی شام کو آنے والے اس زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر 6.8 ریکارڈ کی گئی۔

ترکی کے صوبے ایلازگ میں آنے والے اس زلزلے کی جھٹکے ہمسایہ ممالک میں بھی محسوس کیے گئے۔ ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان سوئیلو کا کہنا ہے کہ زلزلے سے تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں سے 39 افراد کو نکالا جا چکا ہے جبکہ 22 افراد جو کہ ابھی تک ملبے تلے دبے ہیں انھیں نکالنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ان کے مطابق زلزلے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 22 ہوچکی ہے۔

ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اناطولو کے مطابق ملبے میں سے نکالے جانے والے افراد میں ایک حاملہ خاتون بھی شامل ہیں جنھیں زلزلے کے 12 گھنٹے بعد ملبے سے نکالا گیا۔ جب کہ ایک شخص کو 17 گھنٹے بعد ملبے سے نکالا گیا ہے۔

ترکی کے ایوان صدر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق امدادی کارروائیوں کے لیے 2 ہزار امدادی کارکنوں کو امدادی سامان جن میں بستر،کمبل اور خیمے شامل ہیں کو متاثرہ علاقے کی جانب سے جانب روانہ کیا جا چکا ہے۔

40 سالہ مصطفی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ والدہ اور اہلیہ سمیت ان کے تین عزیز ابھی تک ملبے میں دبے ہیں۔’ ہم دعا کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتے۔ میں زلزلے کے دوران گھر پر ہی تھا۔ زلزلے کے جھٹکے کافی دیر تک محسوس ہوتے رہے۔ وہ ایک ڈراؤنے خواب جیسا تھا۔ میں جہاں تھا وہیں رک گیا اور میری بیوی اور میرے دو بچے خوف سے چلا رہے تھے۔‘ 

ان کا مزید کہنا تھا کہ زلزلے کے باعث کئی پڑوسیوں نے خوف سے کھڑکی سے چھلانگ لگا دی۔ مصطفی کے مطابق ان کے خاندان کے علاوہ کئی افراد کو جمعے کی رات سڑک پر گزارنی پڑی ہے۔

48 سالہ ایسی سونمیز ایک امدادی کارکنوں کی جانب سے کھڑی ایک رکاوٹ کے قریب کھڑی ہیں۔ ان سے پوچھا گیا کہ وہ یہاں کس کے لیے کھڑی ہیں تو وہ ملبے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بمشکل اتنا ہی کہہ سکیں ’اپنی بڑی بہن کے لیے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سامنے ہی ایک تباہ شدہ عمارت کے ملبے پر تقریباً 20 امدادی کارکن لکڑی اور کنکریٹ کے بڑے ستونوں کو احتیاط سے ہٹاتے ہوئے ملبے تلے موجود افراد کو ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے تھے۔

ایلازگ کا علاقہ سیوریس چار ہزار آبادی کا حامل علاقہ ہے جو ہزار جھیل کے کنارے پر واقع ہے۔ یہ ترکی آنے والے سیاحوں کے لیے ایک مقبول مقام ہے۔

وزارت داخلہ حکام کے مطابق ایلازگ کے علاقے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 18 ہے جبکہ چار افراد ملاٹیا کے علاقے میں ہلاک ہوئے۔

ترک حکام کے مطابق ایلازگ کے علاوہ قریبی صوبوں دیاربکر، بتمان، سانلیورفا، ادیامن، اور کہرامانمرس میں بھی بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ زلزلے سے زخمی ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

وزیر صحت فحرتتین کوچا کا کہنا ہے کہ 128 افراد ابھی تک زیر علاج ہیں جبکہ 34 افراد انتہائی نگہداشت میں ہیں لیکن کسی کی حالت بھی خطرے میں نہیں ہے۔

متاثرین کی جانب سے حکومت پر حقائق چھپانے کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔

45 سالہ قصاب صوات کا کہنا تھا کہ ’حکومت کا دعوی ہے کہ صرف چار افراد ملبے تلے دبے ہیں۔ یہ سچ نہیں ہے۔ میرے پانچ رشتہ دار ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ اس عمارت کی منزل پر تین فلیٹ ہیں اور اس کی چار منزلیں ہیں۔ اگر ہر فلیٹ میں پانچ افراد بھی ہوں تو خود حساب لگا لیں۔ یہ جھوٹ کیوں بول رہے ہیں؟‘

ترکی کے مشرقی حصوں کے علاوہ زلزلے کے جھٹکے شام اور ایران کی سرحد پر واقع ترک علاقوں، لبنان اور شام میں بھی محسوس کیے گئے۔

وزیر اعظم عمران خان نے ٹوئٹر پر اس بارے میں اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان ترک عوام کے ساتھ ہے۔

ترکی کے وزیر ماحولیات اور شہری ترقی مرات کرم نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ متاثرہ علاقے ایلازگ میں پانچ عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں جبکہ کئی عمارتوں کو جزوی نقصان یا شدید نقصان پہنچا ہے۔

امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 6.7 تھی جو کہ ترکی کی جانب سے جاری کی جانے والی زلزلہ شدت سے ایک پوائنٹ کم ہے۔ امریکی زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کا مرکز مشرقی اناطولیہ کے قریب موجود فالٹ لائنز میں تھا جن میں 1875 کے بعد سے کوئی بڑا زلزلہ ریکارڈ نہیں کیا گیا تھا۔

ترکی کے سرکاری ادارے اے ایف اے ڈی کے مطابق زلزلے کے بعد سے چار سو کے قریب آفٹر شاکس محسوس کیے جا چکے ہیں جن میں کم سے کم بارہ کی شدت 4.0 سے اوپر تھی۔

سال 1999 میں مغربی ترکی کے علاقے ازمیت میں 7.4 شدت کے زلزلے میں 17 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں سے ایک ہزار افراد کا تعلق استنبول شہر سے تھا۔

ماہرین کی جانب سے انتباہ کیا جا چکا ہے کہ شہر میں بے تحاشہ تعمیرات کے باعث کسی بڑے زلزلے کی صورت میں ڈیڑھ کروڑ آبادی کا یہ شہر بڑے پیمانے پر تباہی کا سامنا کر سکتا ہے۔ گذشتہ سال ترکی کے معاشی مرکز میں ستمبر میں 5.7 شدت کے زلزلے کے بعد اس تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا