بافٹا ایوارڈز: پہلی عالمی جنگ پر مبنی فلم ’1917‘ نے میدان مار لیا

فلم ’جوکر‘ 11 نامزدگیوں کے ساتھ سب سے آگے رہی لیکن اسے صرف تین ایوارڈ ہی مل سکے جن میں بہترین اداکار کا ایوارڈ شامل تھا۔ 

بہترین فلم، سب سے بہترین برطانوی فلم اور بہترین ہدایت کار کا ایوارڈ    جیتنے والی فلم ’1917‘ کے ہدایت کار سیم مینڈیز (اے ایف پی)

اس سال کے بافٹا ایوارڈز میں سیم مینڈیز کی فلم ’1917‘ نے تقریباً کلین سویپ کرتے ہوئے سات ایوارڈ اپنے نام کر لیے جن میں بہترین فلم، سب سے بہترین برطانوی فلم اور بہترین ہدایت کار کا ایوارڈ بھی شامل ہے۔ یہ توقعات کے عین مطابق ہی ہے کیونکہ پہلی عالمی جنگ پر مبنی یہ فلم آسکرز کی دوڑ میں بھی سب سے آگے ہے اور اس میں برطانوی اداکاروں کی ایک بڑی تعداد نے اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔

تقریب کے دوران برطانیہ کی مدد سے بنی جن اور فلموں کو اعزاز حاصل ہوئے وہ مارک جینکنز کی ’بیٹ‘ تھی جس نے بہترین ڈیبیو برطانوی فلم کا ایورڈ جیتا۔ اور اس کے علاوہ ’سما‘ تھی جو کہ شامی فلم ساز وعد الخطیب اور برطانوی ڈاکومینٹری میکر ایڈورڈ واٹس کی مشترکہ کاوش تھی جس کو بہترین ڈاکومینٹری کا ایوارڈ دیا گیا۔

فلم ’جوکر‘ 11 نامزدگیوں کے ساتھ سب سے آگے رہی لیکن اسے صرف تین ایوارڈ ہی مل سکے جن میں بہترین اداکار کا ایوارڈ شامل تھا۔ ایوارڈ وصول کرتے ہوئے اداکار واکین فینکس نے ایک زبردست تقریر بھی کی جو کہ اس سال کی نامزدگیوں میں ڈائورسٹی نہ ہونے کے ردعمل میں تھی۔

اداکار کا کہنا تھا: ’ہمیں منظم نسل پرستی کو سمجھنے کے لیے مزید کام کرنا ہو گا۔ میرے خیال میں یہ ان لوگوں پر لازم ہے جنھوں نے اس ظلم کے نظام کو تخلیق کیا، آگے بڑھایا ہے اور اس سے فائدہ اٹھایا ہے کہ وہی اس کو منہدم کریں۔۔۔۔ تو یہ ہماری ذمہ داری ہے۔‘

واکین کی تقریر اس ماحول کی عکاسی کرتی ہے جو اس تقریب کے دوران چھایا رہا۔ تمام کیٹگریز میں ایک ہی جیسی نامزدگیاں سامنے آئیں اور کسی خاتون کو بہترین ہدایات کار کے لیے نامزد نہیں کیا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تقریب کے میزبان گراہم نورٹن جن کا ابتدائیہ بہت خوشگوار تھا۔ انہوں نے اس سال کو ’وہ سال جس میں سفید فام مردوں نے کامیابی حاصل کی‘ قرار دیا۔ نورٹن نے فلم ’جوکر‘ کو ’ایک ایسے سفید فام شخص کی کہانی‘ قرار دیا ’جو خود کو مزید سفید فام بنا لیتا ہے۔‘

لورا ڈرن اور رینی زیلویگر نے بالترتیب بہترین معاون اداکارہ اور بہترین اداکارہ کا ایوارڈ حاصل کیا جبکہ بریڈ پٹ نے ’ونس اپون آ ٹائم ان ہالی وڈ‘ میں بہترین معاون اداکار کا ایوارڈ اپنے نام کیا۔

’خاندانی مصروفیات‘ کی بنا پر بریڈ پٹ تقریب میں شرکت نہیں کر سکے لیکن ان کی ساتھی اداکارہ مارگو روبی نے بریڈ کی جانب سے پہلے سے لکھی تقریر پڑھتے ہوئے برطانیہ کے حوالے سے مذاق کیا۔ ان کی تقریر کا آغاز ’ہائے برطانیہ، میں نے سنا ہے آپ دوبارہ سنگل ہو گئے ہیں۔ کلب میں خوش آمدید۔‘

حیران کن طور پر بریڈ پٹ کا طنز اس تقریب میں بریگزٹ کا ذکر کرنے والے بہت کم جملوں میں سے ایک تھا۔ ایسا دکھائی دے رہا تھا کہ بافٹا کے ارکان تاریخ کے ان لمحات کو اپنی غلطیاں جانچنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں نہ کہ کسی اور کی جانب دیکھنے کے لیے۔

یہ تقریب فلم ’پیراسائٹ‘ کے بطور بہترین فلم آسکر ایوارڈ جیتنے کے امکانات کو ختم کر سکتی ہے۔ گو کہ اس کے ڈائریکٹر کو دو ایوارڈز ملے ہیں جو کہ غیر ملکی زبان کی بہترین فلم اور بہترین سکرین پلے کے ایوارڈز ہیں۔

’جوجو ریبٹ‘ کی تائکہ ویٹیٹی نے بہترین ماخوذ (اڈیپٹڈ) سکرین پلے کا ایوارڈ جیتا جب کہ گریٹا گرویگ کی ’لٹل وومن‘ نے بہترین لباس کی کیٹگری میں ایوارڈ حاصل کیا۔ 

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم