’مریم کا باہر جانا احتساب کے تابوت میں آخری کیل ہوگا‘

مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے مطالبہ کیا ہے کہ نواز شریف کی صحت کی تشویش ناک حالت کے پیش نظر مریم نواز کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اپنے والد کے پاس آنے کی اجازت دی جائے۔

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری ، سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی  مریم نواز کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے خلاف نظر آتے ہیں (فائل تصویر: اے ایف پی)

پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اپنے بھائی اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صحت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی صاحبزادی مریم نواز کو لندن جانے کی اجازت نہ دیے جانے کے باعث ان کے علاج میں تاخیر ہورہی ہے، تاہم حکمران جماعت پی ٹی آئی کے رہنما اور وفاقی وزیر فواد چوہدری نے مریم نواز کو باہر جانے کی اجازت دینے کو ’احتساب کے تابوت میں آخری کیل‘ قرار دیا ہے۔

گذشتہ برس دسمبر میں وفاقی حکومت نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کو بیرون ملک سفر کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے ان کی درخواست مسترد کردی تھی۔

بدھ کو مسلم لیگ ن کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری کیے گئے بیان میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’پیچیدہ نوعیت کی متعدد جان لیوا بیماریوں کے لاحق ہونے کی بنا پر نواز شریف کی صحت کی صورت حال نازک ہے اور معالجین نے ان کے دل کی شریانوں اور خون کے بہاؤ میں رکاوٹوں، دل کے بڑے حصے اور اس کے کام کرنے کے عمل کے شدید متاثر ہونے کا انکشاف کیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شہباز شریف کے مطابق اپنی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی وفات کے غم نے نواز شریف کی صحت پر انتہائی منفی اثرات مرتب کیے اور زندگی کے اس مشکل ترین وقت میں ان کی صاحبزادی مریم نواز ان کے لیے ڈھارس، عافیت و آسودگی، غم بانٹنے اور قوت کا باعث بنیں، لیکن یہ انتہائی افسوس ناک ہے کہ انہیں اپنے والد کی دیکھ بھال کے لیے (لندن) آنے کی اجازت نہیں دی جارہی۔

صدر مسلم لیگ نے مزید لکھا کہ مریم نواز کے اپنے والد کے پاس نہ ہونے کی بنا پر ماہر امراض قلب کو دو بار ’کارڈیک کیتھیٹرائزیشن‘ کا طے شدہ عمل تبدیل کرنا پڑا۔

ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ نواز شریف کی صحت کی تشویش ناک حالت کے پیش نظر مریم نواز کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اپنے والد کے پاس آنے کی اجازت دی جائے، کیونکہ جتنا وقت گزر رہا ہے اتنا ہی طبی عمل کے لئے گنجائش کم ہورہی ہے۔ ان کے علاج معالجے کے حق کے احترام کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے بھی اپنی سلسلہ وار ٹویٹس میں سابق وزیراعظم کی موجودہ طبی صورت حال بتاتے ہوئے لکھا: ’نواز شریف کی رائل برومپٹن ہسپتال میں دل کے حوالے سے بیماری کی تشخیص اور تحقیق کے بعد پتہ چلا ہے کہ انہیں پیچیدہ ’ملٹی ویسل کورونری آرٹری‘ کی بیماری لاحق ہے اور انہیں خون کی سپلائی میں بڑی کمی اور عضلہ قلب کا خطرہ ہے۔ گذشتہ جمعرات کو ان کی کورونری انٹروینشن کی جانی تھی۔

ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا: ’نواز شریف نے درخواست کی کہ یہ عمل آئندہ جمعرات (کل) اس وقت کیا جائے جب ان کی صاحبزادی مریم نواز ان کے پاس موجود ہوں جن کو (برطانیہ کے لیے) سفر کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ اب ایک بار پھر، اسی وجہ سے اس میڈیکل عمل کو آگے کی تاریخ کے لیے موخر کیا جارہا ہے۔‘

ڈاکٹر عدنان نے مزید لکھا: ’سابق وزیر اعظم کی صحت اور زندگی کے لیے کارڈیک کیتھیٹرائزیشن/ کورونری انٹروینشن انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ کسی بھی بلاجواز تاخیر سے ان کی صحت داؤ پر لگ رہی ہے اور اس کے اثرات سنگین بھی ہو سکتے ہیں۔ اس پیچیدہ طبی عمل کے وقت مریم نواز کو اپنے والد کے ساتھ ہونا چاہیے۔‘

تاہم وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری مریم نواز کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے خلاف نظر آتے ہیں۔

انہوں نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا: ’احتساب کے بیانیے کو نواز شریف کے باہر جانے، نیب کی کمزور پراسیکیوشن اور عدالتوں سے ریلیف سے سخت زد پڑی ہے۔ اس ماحول میں مریم نواز کا باہر جانا احتساب کے بیانیے کے تابوت میں آخری کیل ہوگا۔ اگر مریم نواز پلی بارگین کے بغیر باہر جاتی ہیں تو پاکستان میں جیلوں کے دروازے کھول دینے چاہییں۔

 

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست