’دیکھتی ہی رہو گی یا نمبر بھی دو گی؟‘

ایک شہری نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو ٹوئٹر پر ٹیگ کرتے ہوئے شکایت کی کہ ’یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کو معیاری اور باعزت ٹرانسپورٹ کو مہیا کرے۔ یہ روٹ 110 پر کیا گند ہے؟ برائے مہربانی ایکشن لیں۔‘

اسلام آباد کی ایک مسافر گاڑی میں لگی متنازع عبارت (سوشل میڈیا)

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سوشل میڈیا کیسے مقامی مسائل فوری طور پر حل کرواسکتا ہے اس کی ایک تازہ مثال شہر میں چلنے والی ایک مسافر گاڑی میں خواتین کے لیے نازیبا عبارت لگانے پر ڈرائیور کو جرمانہ، روٹ پرمٹ کی منسوخی اور گاڑی قبضے میں لینا شامل ہے۔

وہ نازیبا عبارت جس کی وجہ سے اسلام آباد میں چلنے والی ایک لوکل گاڑی (پبلک ٹرانسپورٹ) کا ڈرائیور زیر عتاب آیا وہ تھی: ’دیکھتی ہی رہوں گی یا نمبر بھی دو گی۔‘ یہ عبارت سٹکر کی شکل میں خواتین کی اگلی نشستوں کے بالکل سامنے ونڈ سکرین پر سرخ رنگ سے لکھ کر لگائی گئی تھی۔

ایک شہری فیضان عباسی نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو ٹوئٹر پر ٹیگ کرتے ہوئے شکایت کی کہ ’یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کو معیاری اور باعزت ٹرانسپورٹ مہیا کرے۔ روٹ 110 پر یہ کیا گند ہے؟ برائے مہربانی ایکشن لیں۔‘

جس پر مقامی انتظامیہ نے فوری ایکشن لیا اور چند گھنٹوں کی تگ و دو کے بعد مذکورہ گاڑی اور اس کے ڈرائیور کو پکڑ لیا گیا۔ یہ شکایت اتوار کو کی گئی تھی اور سوموار کی صبح تک کارروائی مکمل ہوچکی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈپٹی کمشنر محمد حمزہ شفقات نے کہا کہ اس گاڑی کے ڈرائیور کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اسے ناصرف جرمانہ اور روٹ پرمٹ منسوخ کیا گیا ہے بلکہ گاڑی بھی ضبط کر لی گئی ہے۔

اس پر اسلام آباد اور ملک کے دیگر شہروں کے لوگوں نے مقامی انتظامیہ کی تعریف کی۔ پبلک ٹرانسپورٹ میں مردوں کو بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن خواتین کو خاص طور پر زیادہ مشکلات درپیش ہوتی ہیں۔ ان کی نشستیں بھی کم ہوتی ہیں اور جو ہوتی ہیں وہ ان کے بیٹھنے کے قابل نہیں ہوتیں۔

ارم نامی ایک صارف نے اس بات کو سراہا کہ ایک مرد نے اس معاملے کو اٹھایا ہے۔

ثاقب عباسی نامی صارف نے بھی ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی جانب سے لیے گئے ایکشن کی تعریف کی۔

بعض شہریوں نے تینوں سزائیں بیک وقت دینے پر اعتراض کیا ہے۔ ناصر خان نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’شاید ڈرائیور کو یہ بہت اچھا مذاق لگا ہو‘۔ ساتھ ہی انہوں نے تجویز دی کہ ڈرائیور کو سٹکر ہٹانے کے حکم کے ساتھ ساتھ آئندہ ایسا نہ کرنے کی وارننگ ہی کافی تھی۔

بلال نامی ایک صارف نے اس طرف بھی روشنی ڈالی کہ اسلام آباد شاید دنیا کا واحد دارالحکومت ہے، جہاں حکومت کے زیر انتظام چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ موجود نہیں ہے۔

 

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین