’سکول بھی پڑھو، تائیکوانڈو بھی کرو‘

متحدہ عرب امارات میں منعقدہ انٹرنیشنل تائیکوانڈو مقابلے میں خیبرپختونخوا کے ضلع سوات کی نو سالہ عائشہ ایاز نے گولڈ میڈل جیت کر نئی تاریخ رقم کردی ہے۔

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں منعقد ہونے والی آٹھویں فجیرہ اوپن انٹرنیشنل تائیکوانڈو چیمپئین شپ میں نو سالہ پاکستانی بچی نے گولڈ میڈل جیت لیا۔

چیمپیئن شپ میں 32 ممالک کے کھلاڑیوں نے حصہ لیا تھا۔ پاکستان کے حصے میں کُل سات میڈلز آئے، جن میں سے واحد گولڈ میڈل خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والی عائشہ ایاز نے حاصل کیا جبکہ تین چاندی کے تمغے اور تین کانسی کے تمغے دیگر کھلاڑیوں کے حصے میں آئے۔

خیبرپختونخوا کے ضلع سوات سے تعلق رکھنے والی تیسری جماعت کی طالبہ عائشہ نے انڈر 10 کیٹگری میں انگلینڈ کی کھلاڑی کو شکست دے کر سونے کا تمغہ حاصل کیا۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں عائشہ نے بتایا کہ وہ ساڑھے تین سال کی عمر سے اپنے والد کے ساتھ کلب جاتی تھیں اور ان کو دیکھ کر ان میں تائیکوانڈو کا شوق پیدا ہوا، جس کے بعد انہوں نے اپنے والد سے تائیکوانڈو سیکھنا شروع کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ اس مقابلے میں حصہ لینے سے پہلے انہوں نے سخت ٹریننگ کی تھی۔ ’میرا پہلا مقابلہ یو  اے ای کی کھلاڑی کے ساتھ، دوسرا قازقستان اور تیسرا اور آخری مقابلہ انگلینڈ کے ساتھ تھا۔ مقابلے میں بہت سی بہترین کھلاڑی تھیں لیکن میں نے بھی ایک مہینے تک سخت اور اچھی ٹریننگ لی تھی۔‘

عائشہ نے بتایا: ’فائنل مقابلے کے پہلے راؤنڈ کے پہلے پانچ سیکنڈ میں میرے پاﺅں پر چوٹ لگ گئی لیکن میں نے اپنے والد کو اس بارے میں نہیں بتایا۔ تکلیف بہت ہو رہی تھی لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری اور دوسرا راؤنڈ کامیابی کے ساتھ مکمل کیا اور مقابلہ جیت گئی۔‘

عائشہ نے جیت جانے تک کسی کو اپنے پاؤں کی چوٹ کے بارے میں نہیں بتایا تھا۔ ’جب سب نے خوشی منائی تو میں نے سوچا کہ اگر اب میں اپنی تکلیف کے بارے میں بتاتی ہوں تو ایسا نہ ہو کہ سب کی خوشی غم میں بدل جائے، یہی وجہ ہے کہ جب میں کمرے میں گئی تو تب میں نے اپنے ابو کو بتایا کہ میرا پاﺅں فائٹ کے دوران لگ گیا ہے اور مجھے سخت تکلیف ہو رہی ہے تب انہوں نے مجھے ہسپتال پہنچایا۔‘

عائشہ ایاز نے بتایا کہ اس سے پہلے بھی انہوں نے فجیرہ اوپن انٹرنیشنل تائیکوانڈو چیمپیئن شپ میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا لیکن اس مرتبہ سخت اور اچھی ٹریننگ کرنے کے بعد انہوں نے انگلینڈ کی کھلاڑی کو شکست دے کر پاکستان کے لیے گولڈ میڈل حاصل کیا۔

ان کے دو بھائی بھی تائیکوانڈو کے انٹرنیشنل کھلاڑی ہیں جبکہ ان کے والد ان کی کوچنگ کرتے ہیں۔ بقول عائشہ: ’مجھے تائیکوانڈوکے علاوہ کسی دوسرے کھیل کا شوق نہیں ہے۔ ہماری پوری فیملی تائیکوانڈو کھیلتی ہے اور مستقبل میں، میں اولمپیکس میں پاکستان کی نمائندگی کرکے ملک کے لیے گولڈ میڈل حاصل کرنا چاہتی ہوں۔‘

عائشہ چاہتی ہیں کہ دوسری بچیاں بھی تعلیم کے ساتھ تائیکوانڈو میں آئیں اور ان کے والدین کو چاہیے کہ وہ اپنی بچیوں کو سپورٹ کریں۔

عائشہ کے والد اور پاکستان تائیکوانڈو ٹیم کے کوچ ایاز نائیک نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان مقابلوں میں شرکت کرنے کے لیے ملک بھر سے 70 کھلاڑی منتخب ہوئے تھے۔ قومی ٹیم تائیکوانڈو فیڈریشن کے زیرنگرانی متحدہ عرب امارات گئی تھی، جس میں مختلف کیٹیگری میں مرد اور خواتین کھلاڑی شامل تھے۔

انہوں نے بتایا: ’مجھے پتہ تھا کہ عائشہ میں ٹیلنٹ ہے اور یہ آگے جاسکتی ہے تو میں نے اس پر توجہ دی اور انہوں نے ملک کے لیے گولد میڈل جیتا۔‘

سوات میں خواتین کے لیے تائیکوانڈو کا آغاز کیسے؟

ایاز نائیک نے بتایا کہ 2014 میں وہ کراچی میں تھے اور تائیکوانڈو میں زیادہ تر خواتین کھلاڑی پشاور سے ہوا کرتی تھی تو میں نے سوچا کہ کیوں نہ سوات سے بھی خواتین کھلاڑیوں کو اس کھیل میں لایا جائے، جس کے لیے میں نے کالج کی سطح پر تائیکوانڈو کے حوالے سے مہم شروع کی اور اب سوات کی خواتین کھلاڑی بھی نیشنل اور انٹرنیشنل سطح پر نظر آرہی ہیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا: خیبرپختونخوا میں آج کل سوات کی لڑکیاں تائیکوانڈو میں ٹاپ پر جا رہی ہیں۔ سوات میں، میں لڑکیوں کے لیے ایک تائیکوانڈو اکیڈمی بھی چلاتا ہوں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ تائیکوانڈو ایک ایسا کھیل ہے جو  لڑکیوں کے لیے بہت ضروری ہے کیونکہ اس سے وہ اپنا دفاع بھی سیکھ جاتی ہے جبکہ یہ باپردہ بھی کھیلی جاتی ہے۔

خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان نے گولڈمیڈل جیتنے پر عائشہ ایاز کے لیے دو لاکھ روپے نقد انعام اور 20 ہزار روپے ماہانہ اعزاز کا بھی اعلان کیا ہے جبکہ محکمہ سپورٹس کے ڈائریکٹر جنرل نے مقابلوں میں حصہ لینے والے تمام کھلاڑیوں کے لیے 50، 50 ہزار روپے انعام کا بھی اعلان کیا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ابھرتے ستارے