مائیکل جیکسن، جنسی استحصال کے شکار بچے اور چند اعترافات

آنجہانی پاپ اسٹار مائیکل جیکسن کے خلاف بچوں کے جنسی استحصال کے حوالے سے بنائی گئی دستاویزی سیریز ’لیونگ نیورلینڈ‘ کا پہلا حصہ امریکا میں نشر کردیا گیا۔

2009 میں انتقال کے وقت مائیکل جیکسن کی عمر 50 برس تھی اور انہیں گذشتہ 15 برسوں سے بچوں کے خلاف جنسی تشدد کے الزامات کا سامنا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

آنجہانی پاپ اسٹار مائیکل جیکسن کے خلاف بچوں کے جنسی استحصال کے حوالے سے بنائی گئی دستاویزی سیریز ’لیونگ نیورلینڈ‘ کا پہلا حصہ امریکا میں نشر کردیا گیا۔ 

ڈین ریڈ کی ہدایات میں بنننے والی یہ دستاویزی فلم مائیکل جیکسن پر الزام عائد کرنے والے ویڈ روبسن اور جیمز سیف چک پر مشتمل ہے، جنہوں نے پاپ اسٹار پر لگائے گئے ان الزامات کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔

روبسن کی مائیکل جیکسن سے ملاقات ایک ڈانس مقابلہ جیتنے کے بعد ہوئی، جب وہ 5 برس کے تھے، جبکہ ان کے مطابق پاپ اسٹار کی جانب سے ان کا جنسی استحصال اُس وقت شروع ہوا، جب وہ 7 برس کے تھے۔

دوسری جانب سیف چک نے مائیکل جیکسن کے ساتھ 8 برس کی عمر میں پیپسی کے ایک اشتہار میں کام کیا تھا، جنہوں نے الزام عائد کیا کہ قریبی دوستی کے کئی ماہ بعد پاپ اسٹار نے انہیں جنسی استحصال کا نشانہ بنایا۔

2009 میں انتقال کے وقت مائیکل جیکسن کی عمر 50 برس تھی اور انہیں گذشتہ 15 برسوں سے بچوں کے خلاف جنسی تشدد کے الزامات کا سامنا تھا۔

’لیونگ نیور لینڈ‘ ان ہی الزامات کا ایک تفصیلی جائزہ ہے، جس میں روبسن، سیف چک اور ان کے اہلخانہ کا موقف پیش کیا گیا ہے۔

مائیکل جیکسن کا خاندان اور ان کی اسٹیٹ اس دستاویزی فلم کو مسترد کرکے روبسن اور سیف چک کو ’موقع پرست‘ اور ’اعتراف شدہ جھوٹا‘ قرار دے چکی ہے۔

اس دستاویزی فلم کو ریلیز کرنے والی کمپنی ایچ بی او کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے میں جیکسن اسٹیٹ نے اسے ’ایک بے گناہ انسان کے خلاف یک طرفہ پروپیگنڈا قرار دیا، جو اپنا دفاع کرنے کے لیے اس دنیا میں موجود ہی نہیں۔‘

اس دستاویزی فلم کو دیکھنے کے بعد بہت سے لوگوں نے نفرت آمیز ردعمل کا اظہار کیا۔

ایڈ کیومنگ نے دی انڈیپنڈنٹ کے لیے اپنے ریویو میں لکھا، نقادوں کے مطابق لیونگ نیور لینڈ کو دیکھنے کے بعد یہ ناممکن ہے کہ کوئی یہ نہ سوچے کہ مائیکل جیکسن ایک ’اداس، عجیب، تباہ حال انسان ہونے کے ساتھ ساتھ مجرمانہ ذہنیت بھی رکھتے تھے۔‘

ذیل میں لیونگ نیور لینڈ سے سامنے آنے والی چند چیزیں بیان کی جارہی ہیں۔

جیکسن نے سیف چک سے ’شادی‘ کی

سیف چک نے الزام عائد کیا کہ مائیکل جیکسن نے ان کے بچپن کی دلچسپیوں کو ان کے خلاف استعمال کیا۔ دستاویزی فلم میں ایک مقام پر سیف چک بتاتے نظر آئے کہ کس طرح زیورات سے ان کی محبت کو مائیکل جیکسن نے استعمال کیا۔

انہوں نے بتایا کہ ایک دن مائیکل جیکسن نے انہیں شادی کی انگوٹھی خرید کر دی، وہ ایک زیورات کی دکان پر گئے، جہاں انہیں بتایا گیا کہ وہ ایک خاتون کے لیے انگوٹھی خرید رہے ہیں اور سیف چک کو اس لیے ساتھ لائے ہیں کیونکہ ان کے ہاتھ کا سائز ان خاتون کے سائز جیسا ہی ہے۔

 

دستاویزی فلم میں مذکورہ شادی کی انگوٹھی اور جنسی عمل کے ’انعام‘ کے بدلے دیئے جانے والی دیگر چیزیں کیمرے کے سامنے دکھاتے ہوئے سیف چک کافی پریشان نظر آئے۔

انہوں نے بتایا، ’ہم بالکل شادی شدہ جوڑوں کی طرح سے تھے، ہم نے بہت سے وعدے کیے اور یہ بالکل ایسا تھا کہ ہم ہمیشہ کے لیے ایک رشتے میں جڑے ہوئے ہیں۔‘

سیف چک کے مطابق، ’سونے کی اس شادی کی انگوٹھی میں ہیرے بھی جڑے ہوئے ہیں، میرے لیے اُس لمحے میں واپس جانا مشکل ہے، یہ بہت مشکل ہے کہ میں خود کو الزام نہ دوں۔‘

جیکسن اور ان کی ٹیم نے روبسن اور سیف چک کے اہلخانہ کو اُن سے دور رکھا

دستاویزی فلم میں سیف چک کی والدہ اسٹیفنی بتاتی نظر آئیں، ’رفتہ رفتہ ہمارے کمرے مائیکل جیکسن کے کمرے سے دور ہوتے گئے اور جب پیرس میں، ایک مرتبہ میں نے اس بارے میں سوال کیا تو مجھے بتایا گیا کہ ہم آپ کو پاپ اسٹار کے قریب کوئی کمرہ نہں دلوا سکتے، کیوںکہ کوئی کمرہ دستیاب ہی نہیں، یہی وجہ ہے کہ آپ کو دوسرا بہتر کمرہ فراہم کیا گیا ہے، میں اس بات پر مطمئن ہوگئی لیکن پھر جرمنی میں ہمارا کمرہ جیکسن کے کمرے سے بہت ہی زیادہ دور تھا اور ہم ان کے قریب بھی نہیں جاسکتے تھے۔‘

دوسری جانب روبسن کے اہلخانہ گرینڈ کینیون میں ایک کیمپنگ ٹرپ پر چلے گئے جبکہ وہ نیورلینڈ میں جیکسن کے ساتھ رہے، ان کی والدہ کے مطابق اُس وقت ٹیلی فون کی کوئی براہ راست لائن نہیں تھی اور وہ اپنے بیٹے سے رابطہ کرنے سے قاصر تھے۔

نیورلینڈ میں بہت سی جگہیں تھیں، جہاں مائیکل جیکسن اپنے ’شکار‘ کو لے جاتے تھے

سیف چک نے تفصیل سے بتایا کہ جیکسن کے نیور لینڈ میں بہت سے کمرے اور جگہیں تھیں، جہاں وہ ایک ساتھ اکیلے جاسکتے تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مائیکل جیکسن کے بیڈروم تک جانے والے راستے پر بہت سے دروازے تھے، جن پر گھنٹیاں لگی ہوئی تھیں، جن کی مدد سے وہاں آنے والوں کی اطلاع ہوجاتی تھی۔

مائیکل جیکسن نے متاثرہ بچوں کے اہلخانہ اور ان کے بچوں کی دیکھ بھال کی

جوئے روبسن اور اسٹیفنی سیف چک نے اعتراف کیا کہ ایک طویل عرصے تھے مائیکل جیکسن انہیں بالکل ایک بیٹے کی طرح سے لگے، وہ دونوں گھروں میں جاتے، ان کے ساتھ کھانا کھاتے، انہیں اپنے گھر اور ٹورز پر بھی مدعو کرتے تھے۔

یہی وجہ تھی کہ دونوں خاندان مائیکل جیکسن پر بہت اعتماد کرتے تھے، حتیٰ کہ روبسن کی بہن نے بتایا کہ وہ مائیکل جیکسن کے ساتھ اسٹور پر جاکر ’اپنی پسند‘ کی کوئی بھی چیز خرید لیا کرتی تھی۔

جیکسن نے سیف چک اور روبسن کو اس بات کی ’تربیت‘ دی کہ اگر کوئی کمرے میں آجائے تو انہیں کیا کرنا چاہیے

سیف چک نے بتایا کہ مائیکل جیکسن نے مجھے بتایا کہ اگر ہم کمرے میں اکیلے ہوں اور اچانک کوئی آجائے تو مجھے بغیر کوئی آواز پیدا کیے فوراً سے پیشتر لباس پہننا ہوگا۔

سیف چک کے مطابق ’انہوں نے مجھ سے کہا کہ یہ بہت راز کی بات ہے، وہ مجھے کہتے تھے کہ  اگر یہ کسی کو پتہ لگ گیا تو ان کی زندگی ختم ہوجائے گی اور میری بھی۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی فن