یونی لیور اب بچوں کے لیے آئس کریم کی تشہیر نہیں کرے گی

’والز‘ اور ’بین اینڈ جیریز‘ آئس کریم برانڈ کی مالک کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ اب وہ کارٹون کرداروں، مشہور شخصیات اور سوشل میڈیا سٹارز کے ذریعے چھوٹے بچوں کو آئس کریم کے لیے لبھانے کا کام نہیں لے گی۔

کمپنی نے اعلان کیا کہ وہ روایتی میڈیا پر 12 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے اپنی کھانے کی اشیا اور مشروبات کی تشہیر بند کر  رہی ہے   (تصویر: پکسا بے)

اشیائے خورد و نوش بنانے والی دنیا کی بڑی کمپنیوں میں سے ایک ’یونی لیور‘ اب 12 سال سے کم عمر بچوں کے لیے براہ راست اپنی آئس کریم کی تشہیر نہیں کرے گی۔

’والز‘ اور ’بین اینڈ جیریز‘ آئس کریم برانڈ کی مالک کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ یونی لیور کارٹون کرداروں، مشہور شخصیات اور سوشل میڈیا سٹارز کے ذریعے چھوٹے بچوں کو آئس کریم کے لیے لبھانے کا کام نہیں لے گی۔

کمپنی نے اعلان کیا کہ وہ روایتی میڈیا پر 12 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے اپنی کھانے کی اشیا اور مشروبات کی تشہیر بند کر رہی ہے جبکہ سوشل میڈیا پر ان کے خورد و نوش کے اشتہار کے لیے عمر کی حد 13 سال سے زیادہ ہو گی۔

ٹوسٹر، پیڈل پاپ اور میکس آئس لالیز بنانے والی والز ’ذمہ داری کے ساتھ صرف بچوں کے لیے بنائی گئی‘ رینج لانچ کرے گی جس میں ایسی آئس کریمیں متعارف کرائی جائیں گی جن کے ہر حصے میں 110  سے زائد کیلوریز نہیں ہوں گی اور چینی کی مقدار بھی 12 گرام سے زیادہ نہیں ہو گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دنیا بھر میں بچوں میں موٹاپے کے مسٔلے سے نمٹنے کے لیے یہ نئے قواعد پہلے پہل کمپنی کے آئس کریم بزنس پر لاگو ہوں گے جس کے بعد ان کا اطلاق 2020 کے اختتام تک تمام مصنوعات پر ہو گا۔

یونی لیور میں گلوبل برانڈ ڈیویلپمنٹ کے نائب صدر این ماسکیل نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا: ’یقینی طور پر اب ہماری حکمت عملی والدین اور دیکھ بھال کرنے والوں کے لیے ہے تا کہ ان میں آگاہی پیدا کی جا سکے کہ وہ اپنے بچوں کے لیے خوراک کے انتخاب میں ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، لہذا آپ بحث کر سکتے ہیں کہ کیا یہ ایک مسابقتی عمل ہو گا۔‘

’ہم مسابقتی وجوہات کی بنا پر یہ کام نہیں کر رہے ہیں۔ ہم یہ اس لیے کر رہے ہیں کیوں کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ایسا کرنا درست اقدام ہے، چاہے اس سے ہمیں مسابقتی فائدہ پہنچے یا نہیں۔ یہ ایک الگ سوال ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ہماری حریف کمپنیوں جیسے کہ نیسلے نے تا حال عوامی (بھلائی) کے لیے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے۔

’پبلک ہیلتھ انگلینڈ‘ کی حالیہ رپورٹ کے اعداد و شمار سے انکشاف ہوا ہے کہ برطانیہ میں بچوں کی ریکارڈ تعداد سکول کے آخری سال تک انتہائی موٹاپے کا شکار ہو جاتی ہے۔

اکتوبر 2019 کو جاری ہونے والے سالانہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 10 اور 11 سال کی عمر کے ان بچوں کی تعداد 2019 میں بڑھ کر 4.4 فیصد ہو گئی ہے جو انتہائی موٹاپے کا شکار تھے جبکہ 2006 اور 2007 میں یہ شرح 3.2 تھی۔

یہ چوتھا مسلسل سال ہے جب ملک میں شدید موٹاپے کے حوالے سے چھ سالہ ریکارڈ ٹوٹ چکا ہے۔

گذشتہ موسم گرما میں بین اینڈ جیریز کو دو اشتہارات ہٹانے کا حکم دیا گیا تھا جن کے متعلق نگران اداروں کا خیال تھا کہ وہ سکولوں کے انتہائی قریب تھے۔

ان اشتہارات میں برانڈ کی موفیریا لائٹ آئس کریم کی تشہیر کی گئی تھی، جس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ باقی ذائقوں کے مقابلے میں اس میں کم کیلوریز ہیں۔

ان اشتہارات میں سے ایک سیکنڈری سکول سے 100 میڑ کے فاصلے پر آویزاں کیا گیا تھا جبکہ دوسرا ایک پرائمری سکول کے قریب ایک دیوار پر آویزاں تھا۔

اشتہارات کی سکولز سے اس قدر نزدیک موجودگی کے بعد خیراتی تنظیم ’چلڈرن فوڈز کیمپین‘ نے شکایت کی تھی کہ یونی لیور جان بوجھ کر بچوں کے لیے اپنی مصنوعات کی تشہیر کر رہی ہے۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی صحت