کوئٹہ پریس کلب کے باہر دھماکہ، آٹھ افراد ہلاک

ایک کم عمر کا نوجوان پیدل آیا جسے پولیس نے روکا اور آگے جانے نہیں دیا، جس پر اس نے خود کو اڑا لیا، ڈی آئی جی کوئٹہ رزاق چیمہ

سکیورٹی فورسز نے جائے دھماکہ کو سیل کردیا (تصویر: انڈپینڈنٹ اردو)

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے باہر ایک کالعدم مذہبی جماعت کی ریلی کے دوران ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) کوئٹہ رزاق  چیمہ نے جائے دھماکہ پر میڈیا سے گفتگو میں آٹھ ہلاکتوں کی تصدیق کی، جن میں دو پولیس اور ایک لیویز اہلکار بھی شامل ہے جبکہ 15 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

ڈی آئی جی کوئٹہ کے مطابق پریس کلب کے باہر دھماکہ عصر کی نماز کے بعد ہوا، جہاں ایک جماعت کی ریلی جاری تھی۔

نمائندہ انڈپینڈنٹ اردو کے مطابق شارع اقبال پر کوئٹہ پریس کلب کے باہر کالعدم تںظیم اہل سنت و الجماعت (سابق سپاہ صحابہ) کا مظاہرہ جاری تھا کہ اس دوران دھماکہ ہوا۔

دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس سے آس پاس کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔

’ہر طرف تباہی پھیلی ہوئی تھی‘

ایدھی رضاکار جاوید کے مطابق جب وہ جائے وقوع پر پہنچے تو ہر طرف تباہی پھیلی ہوئی تھی اور گاڑیوں اور عمارتوں کے شیشے جگہ جگہ بکھرے ہوئے تھے۔

جاوید نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’جب ہمیں اطلاع ملی کہ ضلعی کچہری کےقریب دھماکہ ہوا ہے تو میں گاڑی لے کر یہاں پہنچا، یہاں پر میں نے دیکھا کہ لوگ زخمی پڑے ہیں اور دھماکے سے نہ صرف عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے بلکہ قریب کھڑی گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔‘

ڈی آئی جی رزاق چیمہ نے بتایا کہ ریلی کے شرکا کو سکیورٹی دی گئی تھی اور علاقہ بند کیا گیا تھا۔

واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک کم عمر کا نوجوان پیدل آیا جسے پولیس نے روکا اور آگے جانے نہیں دیا، جس پر اس نے خود کو اڑا لیا۔

ڈی آئی جی نے مزید کہا کہ ابتدائی طور پر لگتا ہے کہ نشانہ ریلی کے شرکا تھے۔

رواں برس کوئٹہ میں یہ دوسرا بڑا دھماکہ ہے۔ اس سے قبل جنوری میں سیٹلائٹ ٹاؤن کے علاقے میں ایک مسجد میں دھماکے کے نتیجے میں ڈی ایس پی امان اللہ اسحٰق زئی سمیت 14 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

جبکہ گذشتہ برس اپریل میں کوئٹہ  کی ہزار گنجی فروٹ اور سبزی منڈی میں ہونے والے دھماکے میں ہزارہ برادری کے 20 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان