’بیٹی‘ کے ذریعے قوم کی بیٹیوں تک سہولیات کی فراہمی

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے لانچ گی گئی ایپ ’بیٹی‘ کا مقصد پاکستان کی تمام خواتین کو ٹیکنالوجی کے ذریعے ان  کے حقوق سے آگاہ کرنا اور معاشی طور پر خود مختار بنانا ہے۔

اس ایپ کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں خواتین کے لیے نجی اور سرکاری شعبوں کی خدمات کی تفصیلات شامل ہیں۔(تصویر: منسٹری آف انفارمیشن ٹیکنالوجی فیس بک)

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے آج کراچی میں ’بیٹی‘ نامی ایک ایپ لانچ کی ہے جس کا مقصد پاکستان کی تمام خواتین کو ٹیکنالوجی کے ذریعے ان کو حاصل حقوق سے آگاہ کرنا اور خود مختار بنانا ہے۔

اس ایپ کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں خواتین کے لیے نجی اور سرکاری شعبوں کی خدمات کی تفصیلات شامل ہیں۔

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر بلال عباسی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا: ’ایپ کے پیچھے خواتین کو معاشی طور پر خود مختار بنانے کی سوچ کار فرما ہے۔ یہ مقصد حاصل کرنے کے لیے ٹیکنالوجی سب سے آسان ذریعہ ہے۔‘

ایپ کے اہم فیچرز میں کاروبار کا سیکشن شامل ہے جن میں ان کمپنیوں کی معلومات شامل ہے جو خواتین چلا رہی ہیں جبکہ خواتین کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کے لیے ایک ٹریننگ کا سیکشن بھی بنایا گیا ہے جہاں مختلف تربیتی پروگرامز کے بارے میں معلومات دی گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس ایپ میں فی الوقت اسلام آباد کے پولیس سٹیشنوں اور ہسپتالوں کی معلومات شامل ہے جبکہ یہ ایپ ابھی صرف اینڈرائڈ فون میں انگریزی زبان میں میسر ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ پاکستان کی زیادہ تر خواتین انگریزی زبان سے نابلد ہیں تو وہ اس ایپ سے کیسے فائدہ اٹھا سکتی ہیں؟ بلال عباسی نے بتایا کہ پڑھی لکھی خواتین تو اس ایپ سے با آسانی فائدہ اٹھا سکتی ہیں جبکہ دیہی علاقوں میں نجی شعبے کی مدد سے خواتین کو اس ایپ کی آگاہی دی جائے گی۔

انہوں نے مزید بتایا: ’اس ایپ کا مقصد کوئی نئی خدمات فراہم کرنا نہیں ہے بلکہ نجی اور سرکاری شعبے کی تمام خدمات اور معلومات کو ایک جگہ پر اکٹھا کرنا ہے۔ اس ایپ کا ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ خواتین کی اپنے حقوق سے متعلق آگاہی میں اضافہ ہوگا۔ ان کو ان سہولیات کے بارے میں بھی پتا چلے گا جن سے وہ پہلے واقف نہیں تھیں۔‘

بلال عباسی نے بتایا کہ ’اس ایپ کی تیاری میں ہم نے یقینی بنایا ہے کہ خواتین سے متعلق ہونے والے فیصلوں میں خواتین کلیدی کردار ادا کریں کیونکہ وہ اپنے مسائل خود زیادہ بہتر سمجھ سکتی ہیں۔‘

ایپ کی پروجیکٹ لیڈر انعم ہمایوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’آج کے دور میں بھی اگر ہم مسئلوں کے حل کی بجائے صرف مسئلوں پر ہی بات کریں گے تو بہت پیچھے رہ جائیں گے۔ بیٹی پروگرام اس تناظر میں بہت اہم کردار ادا کرے گا۔ آج کے زمانے کی عورت کو خودمختار بنانے کے لیے سب سے ضروری یہ ہے کہ اسے نہ صرف معلومات تک رسائی ہو بلکہ وہ تمام تر مواقع بھی میسر آئیں جو مردوں کے لیے ہیں، اس لیے بیٹی کے ذریعے ہم قوم کی ہر بیٹی کے لیے نہ صرف حکومتی بلکہ نجی پروگراموں کو بھی ان تک پہنچا کر ان کے لیے بند دروازوں کے پیچھے بھی سہولیات کی کھڑکیاں کھولنے کی جستجو کریں گے۔‘

ان کا کہنا تھا: ’جب ہم اپنی خواتین کو یہ احساس دلائیں گے کہ حکومت ان سے غافل نہیں تو وہ بہتر انداز میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے ساتھ ساتھ ملک اور قوم کی ترقی کا باعث بنیں گی۔‘

ایپ کی خاص بات کیا ہے؟

انعم نے کہا کہ ’ایپ کی خاص بات یہ ہے کہ اسے مکمل طور پر خواتین نے ہی بنایا ہے، یعنی اس پر کام کرنے والی ڈویلپر، ڈیزائنر، کوآرڈینیٹرز خواتین ہیں، یہی وہ چیز ہے جو اسے عورتوں کے لیے ایک بڑا موقع بناتا ہے۔‘

ایپ کے نام کے حوالے سے بلال عباسی نے بتایا کہ ’بیٹی نام اس لیے رکھا گیا ہے کیونکہ اس ملک کی جتنی بھی خواتین ہیں، وہ اس ملک کی بیٹیاں ہیں اور ہم ان کا خیال رکھنا چاہتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی وزارت نے ایک تحقیق کی تھی جس میں وہ شہر واضح ہوئے جہاں خواتین سب سے زیادہ سمارٹ فون استعمال کرتی ہیں۔ اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے اسلام آباد کے لیے یہ ایپ لانچ ہوئی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس کا دائرہ کار بڑھا دیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا: ’اس ایپ کے دو فائدے اور ہیں۔ ایپ میں صرف ان ہی سہولیات کو شامل کیا جائے گا جو تصدیق شدہ ہیں جبکہ دو نمبری والے پروگرامز کی نشاندہی بھی ہو جائے گی۔‘

بلال کے مطابق: ’ایپ میں ایک ڈسکشن اور انسپریشن کا سیکشن بھی ہے جہاں خواتین اپنے سوالات پوسٹ کر سکتی ہیں۔ اس سے نہ صرف ان کی مدد ہوگی بلکہ حکومت کو بھی سمجھ آجائے گا کہ کس جگہ گیپ ہے، کس سہولت کی کمی ہے یا کون سی سہولت ٹھیک سے کام نہیں کر رہی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی