ڈیرن سیمی کو ’پاکستانی‘ بنانے والی تین دلچسپ خصوصیات

23 مارچ 2020 کو اعزازی طور پر پاکستانی شہریت سے نوازے جانے والے ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان ڈیرن سیمی پہلے انٹرنیشنل کرکٹر ہیں، جن کو پاکستان کی جانب سے یہ اعزاز حاصل ہوگا۔

21 فروری 2020 کو  نیشنل سٹیڈیم کراچی کے باہر خواتین تماشائی پشاور زلمی کےکپتان ڈیرن سیمی کا پوسٹر اٹھائے کھڑی ہیں (تصویر: اے ایف پی)

’چل جوش دکھا دے تو اور باجا بجا دے تو، میدان سجا دے تو، یہ کھیل دیوانوں کا‘

پاکستان میں ہر سو یہ ترانہ گونج رہا ہے۔ کہیں چوکے چھکوں کی دعائیں مانگی جا رہی ہیں تو کہیں وکٹ لینے کی امید نے نظریں ٹیلی ویژن سکرین پر مرکوز کروا رکھی ہیں۔ بچے، جوان، بزرگ، سب اپنی اپنی پسندیدہ ٹیم کے بارے میں خطرناک حد تک جذباتی اور جیت جانے کی صورت میں گھر والوں کو منہ مانگا انعام دینے کو تیار ہیں۔

فروری کے مہینے میں پاکستان میں کرکٹ شائقین کے لیے عید کا سا سماں ہوتا ہے۔ جیسے آم پھلوں کا بادشاہ ہے، ویسے ہی کرکٹ پاکستان میں کھیلوں کا بےتاج بادشاہ ہے۔ یہ ایسا کھیل ہے، جس میں فتح پاکستانیوں کی روح سرشار کر دیتی ہے اور شکست کروڑوں دل زخمی کر جاتی ہے۔ کچھ ایسی ہی ہے ہماری کرکٹ سے محبت۔

نو ستمبر 2015 کو 20 اوورز پر مشتمل پاکستان سپر لیگ کا دبئی میں باقاعدہ طور پر آغاز ہوا۔ سکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر تمام میچز وہیں کھیلے گئے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان پر دنیا کا اعتماد تیزی سے بحال ہوتا گیا اور آج نہ صرف تمام میچ پاکستان میں کھیلے جا رہے ہیں بلکہ باوثوق ذرائع کے مطابق اس بار دنیا بھر سے 400 کھلاڑیوں نے پی ایس ایل میں شرکت کرنے کے لیے اپلائی کیا، جن میں سے محض 36 کھلاڑی منتخب ہو سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کہاں وہ دور تھا کہ بیرون ملک سے کھلاڑی پاکستان آنے پر ہچکچاہٹ کا شکار تھے اور کہاں یہ حال کہ کرکٹ کی دنیا کے بڑے بڑے نام اس بار لاکھ خواہش کے باوجود پی ایس ایل میں اپنی جگہ نہ بنا پائے۔

یہ ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے کہ اچھے وقت میں ہر کوئی ساتھ دینے کا خواہاں ہوا کرتا ہے۔ لطف تو ایسے تعلق کا ہے جو اچھے برے حالات سے بےنیاز ہوکر بخوشی نبھایا جائے اور کرکٹ کے میدان میں اس کلیے پر اگر کوئی سو فیصد پورا اترا ہے تو وہ ہیں، ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان، جناب ڈیرن سیمی، جنہیں پچھلے چار سال سے لوگ ویسٹ انڈیز سے زیادہ پاکستان کی نسبت سے جانتے ہیں۔

20 دسمبر 1983 کو ویسٹ انڈیز میں پیدا ہونے والے ڈیرن سیمی دنیا کے واحد کپتان ہیں جن کی کپتانی میں ویسٹ انڈیز دو مرتبہ آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا فاتح ٹھہرا۔ 2012 میں سری لنکا کے خلاف اور 2016 میں برطانیہ کے خلاف، لیکن بقول ڈیرن سیمی جو پذیرائی اور محبت ان کو پاکستان میں ملی ہے، وہ دنیا میں کہیں نہیں ملی۔

حال ہی میں صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ ڈیرن سیمی کو 23 مارچ 2020 کو اعزازی طور پر پاکستانی شہریت سے نوازا جائے گا۔ سیمی پہلے انٹرنیشنل کرکٹر ہیں، جن کو پاکستان کی جانب سے یہ اعزاز حاصل ہو گا۔ ان سے پہلے آسٹریلین کھلاڑی میتھیو ہیڈن اور ساؤتھ افریقی کھلاڑی ہرشل گبز کو 2007 کے ورلڈ کپ کے بعد سینٹ کٹس کی حکومت کی جانب سے یہ اعزاز حاصل ہو چکا ہے۔

بلاشبہ ڈیرن سیمی کی تین امتیازی خصوصیات نے پاکستانیوں کے دل جیت لیے۔

1۔ پاکستان سے غیر مشروط محبت

آج سے پانچ سال قبل جب پاکستان سپر لیگ کا آغاز ہوا تو ناقدین نے پاکستان کی حوصلہ شکنی کرنے کی ہرچند کوشش کی۔ بیشتر کھلاڑیوں کے سامنے سکیورٹی کے حوالے سے کچھ ایسی خوفناک منظرکشی کی گئی کہ وہ پی ایس ایل کا نام تک لینے سے انکاری ہو گئے۔ ایسے میں ڈیرن سیمی نے نہ صرف بھرپور طریقے سےپاکستان سپرلیگ میں شرکت کی بلکہ پاکستان کو دل و جان سے اپنا کر دنیا کو بتایا کہ جو نہیں آیا، اس نے پاکستان کا نہیں بلکہ اپنا نقصان کیا ہے، خاص کر ایسی بےلوث چاہت کھو کر۔

2۔ بریانی سے عشق اور شجرکاری مہم سے لگاؤ

سنا ہے دنیا بھر میں لوگ جینے کے لیے کھاتے ہیں لیکن زندہ دل پاکستانی، کھانے اور مہمانوں کو خوب سے خوب تر کھلانے کے لیے جیتے ہیں۔ سیمی بھی پاکستان آ کر بریانی کے عاشق اور ٹوئٹر پر پاکستانی بریانی کے سفیر بن گئے۔ جب ان کے دیگر ساتھی آرام کر رہے ہوتے تھے تو سیمی شجرکاری کرنے کھلے میدانوں میں نکل جاتے اور سوشل میڈیا پر پوری دنیا کو پاکستان کے خوبصورت مناظر اور سکیورٹی کے بہترین حالات سے روشناس کرواتے۔

3۔ اردو اور پشتو سے شغف

یوں تو بہت سے لوگ پاکستان آئے اور گئے لیکن جس شوق سے سیمی نے اردو اور پشتو سیکھنے کی کوشش کی اور موقع محل کے حساب سے دونوں زبانوں کا بروقت استعمال کرتے دکھائی دیے اور جس طرح انہوں نے پاکستان کی تہذیب و ثقافت کا احترام کیا اور اپنایا، اس نے پاکستانیوں کے دل ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جیت لیے۔

کیوں نہ دیں ہم ایسے پرخلوص انسان کو پاکستان کی اعزازی شہریت اور بےلوث محبت، جس کی دیکھا دیکھی آج دنیا کا ہر بڑا کھلاڑی پاکستان آ کر کرکٹ کھیلنے کا خواہش مند ہے۔

امید ہے پی ایس ایل کی ابتدائی تقریب سے مایوس ساتھی مثبت پہلوؤں پر غور کرتے ہوئے تمام ٹیموں کی حوصلہ افزائی کریں گے کیونکہ ؎ گرتے ہیں شہ سوار ہی میدان جنگ میں۔ ہم پُرامید ہیں کہ مسلسل حوصلہ افزائی اور مشق سے کھیل اور ٹورنامنٹ کی انتظامی صلاحیت میں نکھار آتا چلا جائے گا، کیونکہ یہ کھیل ہے دیوانوں کا اور یہ دنیا ہے دل والوں کی۔ پاکستان زندہ آباد!

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ