قاضی فائز عیسیٰ کیس: نئے اٹارنی جنرل نے بھی معذرت کر لی

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف حکومتی ریفرنس میں نئے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے بھی حکومت کی جانب سے پیش ہونے سے معذرت کر لی ہے۔

انور منصور کے مستعفی ہونے کے بعد خالد جاوید خان کو اٹارنی  جنرل مقرر کیا گیا تھا (خالد جاوید خان/ فیس بک)

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف حکومتی ریفرنس میں نئے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے بھی حکومت کی جانب سے پیش ہونے سے معذرت کر لی ہے۔

اس سے قبل گذشتہ دنوں اٹارنی جنرل انور منصور خان مستعفی ہوگئے تھے جس کے بعد بیرسٹر خالد جاوید خان کو اٹارنی جنرل آف پاکستان مقرر کیا گیا تھا۔

تاہم اب خالد جاوید خان نے  بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف حکومتی ریفرنس لڑنے سے معذرت کر لی ہے۔

اٹارنی جنرل خالد جاوید کا کہنا ہے کہ اس کیس میں مفادات کا ٹکراؤ ہے، جبکہ حکومت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مقدمے میں وکیل مقرر کرنے کی درخواست دی ہے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس عدالتی درخواست کو قبول کیا جائے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اس کیس میں پیش نہیں ہو سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن کی اس کیس میں تیاری ہے جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ہم اپ کو مزید تیاری کے لیے وقت دیتے ہیں، ’آپ نے عدالت سے تین ہفتے کا وقت مانگا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جواب میں اٹارنی جنرل خالد جاوید کا کہنا تھا کہ انہیں ملکی مفاد کی خاطر ملک سے باہر جانا ہے۔ وہ کسی ذاتی کام کے لیے ملک سے باہر نہیں جا رہے۔

جس پر جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ مارچ میں ہم میں سے ایک جج کو بیرون ملک جانا پڑے۔

خیال رہے کہ پاکستان کے سابق اٹارنی جنرل منصور خان نے گذشتہ دنوں صدر پاکستان کو اپنا استعفیٰ پیش کرتے ہوئے کہا تھا ’پاکستان بار کونسل نے میرے استعفے مطالبہ کیا تھا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’افسوس ہے کہ جس بار کونسل کا چیئرمین ہوں اسی نے استعفیٰ مانگا۔‘

سپریم کورٹ کے فل بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان کو سپریم کورٹ کے ججز پر لگائے گئے الزام کا تحریری ثبوت دینے یا معافی مانگنے کا حکم دیا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان