ایران: کرونا وائرس سے 50 ہلاکتوں کے دعوے کی تردید

ایرانی شہر قُم کے ایک قانون ساز نے دعویٰ کیا کہ کرونا وائرس سے 50 افراد ہلاک ہوگئے ہیں تاہم وزارت صحت کا اصرار ہے کہ اب تک صرف 12 اموات ہی ہوئی ہیں۔

ایران کے دارالحکومت تہران میں ایک خاتون  نے ماسک پہن رکھا ہے (تصویر:اے ایف پی)

ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے آئی ایل این اے نے پیر کو خبر دی ہے کہ اس ماہ ایرانی شہر قُم میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 50 ہو گئی ہے، تاہم وزارت صحت کا اصرار ہے کہ اب تک صرف 12 اموات ہی ہوئی ہیں۔ 

امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق قُم کے ایک قانون ساز احمد امیر آبادی نے آئی آیل این اے کو بتایا کہ کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 50 ہوگئی ہے۔ یہ نئی تعداد ایرانی حکام کی جانب سے وائرس کے تصدیق شدہ کیسوں سے کہیں زیادہ ہے جو انہوں نے چند گھنٹے پہلے ہی رپورٹ کیے تھے۔ ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے کرونا وائرس کے 47 کیس رپورٹ کیے تھے جن میں سے 12 کی موت ہو چکی ہے۔

آئی ایل این اے کے مطابق ایرانی قانون ساز احمد امیر آبادی نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت کرونا وائرس سے ہلاکتوں کو چھپا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’قُم میں 250 افراد کو قرنطینہ (Isolation) میں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 13 فروری سے اب تک 50 افراد کرونا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔‘

ایران نے سرکاری طور پر وائرس کی تصدیق اور قُم میں اموات 19 فروری کو رپورٹ کی تھیں۔

دوسری جانب وزارت صحت کی ترجمان عرج ہررچی نے قُم کے مذکورہ قانون ساز کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 12 ہی ہے، تاہم انہوں نے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد میں اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب 61 ہو گئی ہیں جبکہ 900 مشتبہ افراد کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: ’اس قسم کی خبر پر بات کرنے کے لیے کوئی بھی اہل نہیں ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ قانون سازوں کو کرونا وائرس کے اعداد و شمار تک رسائی نہیں ہے اور ممکن ہے کہ احمد امیر آبادی دوسری بیماریوں سے اموات کی بات کر رہے ہوں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کرونا وائرس کی وبا دسمبر میں چین کے صوبے ہیوبے کے شہر ووہان سے پھیلنا شروع ہوئی۔ خطرہ ہے کہ ایران، اٹلی اور کوریا میں بھی وائرس موجود ہے جو اس کے دنیا بھر میں پھیلنے کے نئے مرحلے کی جانب اشارہ ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈرس ایڈہانوم گیبریسس نے پیر کو سٹاک ہوم میں ویڈیو لنک پر پریس کانفرنس کے دوران وائرس کے پھیلنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’ہم ایران اور اٹلی کی صورت حال پر پریشان ہیں۔‘

دوسری جانب ایران میں حکام نے ملک کے بڑے حصے میں دوسرے روز بھی سکول بند رکھے جبکہ ہمسایہ ملکوں نے ایران سے آنے والے مسافروں کے ذریعے انفیکشن کے کیس رپورٹ کیے ہیں جس کے بعد کئی ملکوں نے ایرانی شہریوں کے لیے اپنی سرحدیں بند کردی ہیں۔

ایرانی حکام نے یہ نہیں بتایا کہ آیا قُم میں صحت کے ان کارکنوں نے احتیاطی تدابیر اختیار کی تھیں یا نہیں، جنہوں نے وائرس سے متاثرہ افراد کا سب سے پہلے علاج کیا تھا۔ ایران نے ملک میں قرنطینہ میں رکھے گئے افراد کی تعداد بھی نہیں بتائی۔

دوسری جانب کویت نے پیر کو ملک میں کرونا وائرس کے پہلے مریضوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں وہ تین افراد شامل ہیں جو ایرانی شہر مشہد کے سفر سے واپس آئے تھے۔ تاہم ایران نے مشہد میں کرونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق نہیں کی جس کے بعد سوال پیدا ہو گیا ہے کہ حکومت وائرس کی تصدیق کے لیے ٹیسٹ اور قرنطینہ کس طرح  کر رہی ہے۔

ایران نے اب تک پانچ شہروں میں وائرس کی موجودگی کی تصدیق کی ہے، جن میں تہران بھی شامل ہے۔ کرونا سے ایک مقامی میئر بھی متاثر ہوئے جنہیں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔

کوئٹہ سے انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار ہزار خان بلوچ کے مطابق ایران میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں میں اضافے کے بعد پاکستان نے بلوچستان میں ایرانی سرحد سے متصل زیرو پوائنٹ، راہداری گیٹ اور ایف آئی اے امیگریشن گیٹ کو ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند کردیا ہے جبکہ زائرین کے ایران جانے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

ہفتے کو ایران سے زائرین کے ذریعے کرونا وائرس کی آمد کے خطرات کے پیش نظر حکومت بلوچستان نے تفتان میں ایک سکریننگ کیمپ قائم کرکے ڈاکٹروں کی ٹیم روانہ کردی تھی۔

واضح رہے کہ ایران میں اس مہلک وائرس سے ہونے والی ہلاکتیں چین سے باہر کسی بھی ملک میں ہونے والی سب سے زیادہ اموات ہیں

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا