ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت میں پاکستان مخالف بیان دینے سے گریز

امریکی صدر نے صحافیوں کے پاکستان مخالف سوالات کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا: ’کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان طویل عرصے سے ایک مسٔلہ ہے اور اگر ضرورت ہوئی تو میں دونوں ملکوں کے درمیان اس مسٔلے پر ثالثی کے لیے تیار ہوں۔‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی سرزمین پر پاکستان کے بارے میں کوئی بھی منفی بیان دینے سے گریز کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کو دہرایا دیا۔

منگل کو اپنے دورہ بھارت کے آخری روز نئی دہلی میں صحافیوں سے 30 منٹ سے زیادہ طویل بات چیت میں دو بار انہوں نے پاکستان کی جانب سے بھارت میں دہشت گردی کے سوال کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ ’کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان طویل عرصے سے ایک مسٔلہ ہے اور اگر ضرورت ہوئی تو میں دونوں ملکوں کے درمیان اس مسٔلے پر ثالثی کے لیے تیار ہوں۔‘

صدر ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کشمیر پر مختلف نکتہ نظر رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا: ’میں نے (بطور ثالث) اس بارے میں کچھ نہیں کہا۔ ظاہر ہے کہ بھارت اور پاکستان کے مابین کشمیر ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، وہ اپنے مسئلے کو حل کرنے جارہے ہیں۔ وہ ایک طویل عرصے سے یہ کام کر رہے ہیں۔‘

ٹرمپ نے مزید کہا: ’دہشت گردی ایک مسٔلہ ہے لیکن ہمارے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان سے اچھے تعلقات ہیں۔‘

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی مذہبی اور پرسکون شخصیت کے مالک اور سخت رہنما ہیں، وہ دہشت گردی سے نمٹ لیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صدر ٹرمپ سے جب دوبارہ پاکستان میں موجود مبینہ دہشت گرد گروہوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: ’بھارت ایک بہادر قوم ہے۔ میں نے کہا ہے کہ میں جو بھی کرسکتا ہوں وہ کروں گا کیونکہ دونوں رہنما (عمران خان اور نریندر مودی) کے ساتھ میرے تعلقات اچھے ہیں۔ وزیر اعظم مودی ایک بہت ہی مذہبی آدمی، پرسکون لیکن بہت سخت انسان ہیں۔‘

پاکستان کے بارے میں بھارتی صحافی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’آپ کے پاس اور بھی دیگر ممالک ہیں جو یہ کر سکتے ہیں۔ امریکہ یہاں سے سینکڑوں میل دور ہے۔ ہم نے داعش کو سو فیصد شکست دی ہے۔ داعش کے ہزاروں جنگجو جیلوں میں قید ہیں۔‘

جب ان سے بھارت میں متنازع شہریت کے قانون اور اس حوالے سے حالیہ تشدد کے واقعات کے بارے میں پوچھا گیا تو صدر ٹرمپ نے اسے بھارت کا داخلی مسٔلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’میں اسے بھارت پر چھوڑتا ہوں، وہ اپنے عوام کے لیے درست فیصلے لیں گے۔‘

ایک صحافی نے امریکی صدر سے بھارت میں مذہبی آزادی بالخصوص مسلمانوں کے بارے میں سوال کیا تو ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ان کی مذہبی آزادی کے بارے میں وزیراعظم مودی سے بات ہوئی ہے۔

’مودی مذہبی آزادی کے حق میں ہیں۔ وزیراعظم نے مجھے بتایا ہے کہ بھارت میں 20 کروڑ مسلمان بستے ہیں۔ مودی مسلمانوں کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا