بھارت میں ٹرمپ کا سبزی والے کھانے سے پرہیز

ڈونلڈ ٹرمپ کلاسیکل امریکی کھانوں کے دلدادہ ہیں اور ان کے من پسند کھانوں میں چیز برگرز، ڈائٹ کوک، ویل ڈن سٹیک اور آئس کریم شامل ہے۔

حالیہ رپورٹ کے مطابق ٹرمپ اپنی مرغن خوراک کے لیے پسندیدگی کے باعث امریکہ میں مشکلات کا سامنا کر چکے ہیں۔(اے ایف پی)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ہم رکابوں نے دورہ بھارت کے دوران سبزیوں پر مبنی کھانوں میں سے کسی ایک کو بھی منہ نہیں لگایا۔

امریکی صدر اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کو احمد آباد میں واقع گاندھی آشرم کے دورے کے دوران سبزیوں پر مشتمل مینیو پیش کیا گیا تھا۔

گوشت خوری کے لیے مشہور ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے بھارت کے معروف ایوارڈ یافتہ شیف سوریش کھنہ نے متعدد مشہور بھارتی پکوانوں کو اپنے مہمانوں کے ذوق کے مطابق تیار کیا اور مینیو میں چاکلیٹ چپ کوکیز اور ایپل پائی کو بھی شامل کیا گیا تاہم صدر ٹرمپ نے اور نہ ہی امریکی خاتونِ اول نے خصوصی ہائی ٹی میں شامل کھانوں کو ہاتھ تک نہیں لگایا۔

آشرم کے ایک ٹرسٹی کارتیکیا سربھائی نے سرکاری نیوز ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا: ’آشرم آنے والے وفد کے لیے کھانے پینے کا اہتمام کیا گیا تھا تاہم صدر ٹرمپ اور ان کی اہلیہ نے اس دورے کے دوران کچھ نہیں چکھا۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ کلاسیکل امریکی کھانوں کے دلدادہ ہیں اور ان کے من پسند کھانوں میں چیز برگرز، ڈائٹ کوک، ویل ڈن سٹیک اور آئس کریم شامل ہے۔

کئی مبصرین اس حوالے سے پریشان تھے کہ ٹرمپ اپنے دو روزہ دورے کے دوران اس ملک میں کیا کھائیں گے جہاں ایک ارب سے زیادہ ہندو آبادی گائے کی پوجا کرتی ہے اور جہاں کے 50 کروڑ باسی سبزی خور ہیں۔

گاندھی آشرم میں شیف نے اعلیٰ امریکی مہمانوں کے لیے امریکی میٹھے کی ڈشز جسے ایپل پائی کے ساتھ کچھ بھارتی کھانے بھی متعارف کرائے تھے جن میں ریاست گجرات کے روایتی سپنج کیک ’کھامن‘ اور تکونی سموسے بھی شامل تھے۔

تاہم شیف کھنہ نے ان (سموسوں) کو روایتی طور پر آلووں اور مٹر کی بجائے اس کو کلاسک ٹچ دیتے ہوئے ان میں بروکلی اور مکئی کے غیر روایتی مرکب سے بھرائی کی تھی۔

اگرچہ صدر ٹرمپ نے ان سموسوں کو چھوا تک نہیں تاہم بھارتیوں نے ٹوئٹر پر شیف کی جانب سے ملک کے اس محبوب سنیک کو مغربی رنگ دینے کی کوشش پر اپنے غصے کا اظہار کیا۔

احمد آباد کے مقامی اخبار کے ایڈیٹر دیپال ترویدی جو خود بھی آشرم میں موجود تھے، نے اپنی ٹویٹ میں لکھا: ’یہ بروکلی سموسہ اتنا بدمزہ تھا کہ کوئی بھی شخص پورا ایک سموسہ کھانے میں ناکام رہا۔ کاش ہائی ٹی میں اصل بھارتی پکوان پیش کیے جاتے بجائے اس کے کہ ہمارے مزے دار سموسے سے چھیڑ چھاڑ کی جاتی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک اور بھارتی صحافی راچھتا پرساد نے لکھا: ’اگر آپ سموسے کی بھرائی کو تبدیل کرتے ہیں تو آپ ہمارے جذبات سے کھیل رہے ہوتے ہیں۔ بروکلی سموسہ بھی کوئی سموسہ ہے۔‘

جہاں دیگر افراد نے بھی اس بدنام سموسے کے لیے تمام انسانیت سے معافی چاہی تو وہیں ٹی وی ریئلٹی شو ’ٹاپ شیف‘ کی بھارتی نژاد امریکی میزبان پدما لکشمی نے اسے کچھ یوں بیان کیا: ’ٹرمپ لوگوں کے لیے بروکلی سموسہ ہیں۔‘

 لیکن شکر ہے ٹرمپ کی نئی دہلی میں آمد سے قبل ہی پرتعش ہوٹل کے پریزیڈنٹ سوٹ کو ڈائٹ کوک اور چیری ونیلا آئس کریم سے بھر دیا گیا تھا۔

بھارتی اخبار کیرالہ کوموڈی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفد کو ان کے نجی خانساموں کی خدمات بھی مہیا کی گئی تھیں جو فوری طور پر ان کی پسند کے کسی بھی قسم کے کھانے تیار کر سکتے تھے۔

حالیہ رپورٹ کے مطابق ٹرمپ اپنی مرغن خوراک کے لیے پسندیدگی کے باعث امریکہ میں مشکلات کا سامنا کر چکے ہیں۔ صدر منتخب ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے معالج رہنے والے رونی جیکسن نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا تھا کہ انہوں نے آئس کریم چھپانے کی کوشش کی تھی اور گوبھی کو آلو کے بھرتے میں مکس کر دیا تھا۔

تاہم صدر کو صحت بخش خوراک کی جانب راغب کرنے کی تمام کوششیں ناکام ثابت ہوئیں جیسا کہ ان کا وزن اس سال اتنا بڑھ گیا تھا کہ فروری 2019 میں ہونے والے آخری طبی معائنے میں ان کو موٹاپے کی کیٹیگری میں رکھا گیا تھا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا