کوہستان ویڈیو سکینڈل کے مدعی افضل کوہستانی کے قتل پر غم و غصہ

افضل کوہستانی کو گذشتہ رات ایبٹ آباد میں شاہراہ قراقرم پر فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔

افضل کوہستانی نے پولیس کو دی گئی اپنی درخواست میں اور سپریم کورٹ میں بھی اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔فوٹو: نائلہ عنایت ٹوئٹر اکاؤنٹ

کوہستان ویڈیو سکینڈل کے مدعی افضل کوہستانی کو پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر ایبٹ آباد میں قتل کردیا گیا۔

افضل کوہستانی اُس وقت منظرعام پر آئے تھے، جب انہوں نے 2012 میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر 5 لڑکیوں اور 3 لڑکوں کے قتل کا مقدمہ دائر کیا تھا، یہ واقعہ کوہستان ویڈیو سکینڈل کے نام سے مشہور ہوا تھا۔

یہ کیس سپریم کورٹ میں زیرسماعت تھا، جہاں رواں برس دو جنوری کو سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ کو بتایا گیا تھا کہ کیس کے چار ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جنہوں نے اعتراف جرم بھی کیا، جس کے بعد عدالت نے کیس کی ہائی کورٹ منتقلی کے احکامات جاری کردیے۔

دوسری جانب اس واقعے کے مدعی افضل کوہستانی نے پولیس کو دی گئی اپنی درخواست اور سپریم کورٹ میں بھی اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔

افضل کوہستانی کو گذشتہ رات آٹھ بجے شاہراہ قراقرم کے انتہائی مصروف مقام گامی اڈے پر فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اس واقعے میں دیگر دو افراد زخمی بھی ہوئے۔

سوشل میڈیا پر افضل کوہستانی کے قتل کی بازگشت ہے اور لوگ #afzalkohistani اور #JusticeForAfzalKohistani کے ہیش ٹیگ کے ساتھ  ردعمل دے رہے ہیں۔

قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے افضل کوہستانی کے قتل پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’یہ نہایت شرمناک ہے کہ خیبرپختونخوا کی حکومت کوہستان ویڈیو سکینڈل کے اہم کردار افضل کوہستانی کی حفاظت نہ کرسکی۔ سپریم کورٹ نے اس کیس کا نوٹس لیا تھا اور انکوائری بھی کی گئی تھی حکومت نے یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ کیس کے واحد بچ جانے والے لڑکے کی حفاظت کرے گی۔‘

پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے افضل کوہستانی کے قتل پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’کوہستان ویڈیو سکینڈل میں غیرت کے نام پر قتل ہونے والوں کے لیے انصاف کے حصول کی غرض سے لڑنے والے بہادر اور بے خوف شخص کو قتل کردیا گیا۔  یہ ایک ایسا گمنام ہیرو ہے، جس کی سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس بھی حفاظت نہیں کرسکا۔‘

سماجی کارکن فرزانہ باری نے ٹویٹ کی: ’افضل کوہستانی کو انصاف کے حصول کے سفر کے دوران قتل کر دیا گیا، یہ قتل خاموش کرانے کی ایک کوشش ہے لیکن یہ جنگ جاری رہے گی۔‘

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ سات مارچ کو افضل کوہستانی کے قتل کے خلاف اسلام آباد پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا جائے گا۔

 

صحافی نائلہ عنایت نے بھی افضل کوہستانی کے قتل پر اپنی ٹویٹ میں انہیں ایک بہادر انسان قرار دیا، جو انصاف کے حصول کی جنگ لڑ رہا تھا۔

نوبیل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسزئی کے والد ضیا الدین یوسزئی نے اپنی ٹویٹ میں افضل کوہستانی کے قتل پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ’جو بھی حق کی آواز اٹھاتا ہے، جاں بحق ہوجاتا ہے۔‘

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان