کوہستان ویڈیو سکینڈل کے مدعی افضل کوہستانی کو پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر ایبٹ آباد میں قتل کردیا گیا۔
یہ کیس سپریم کورٹ میں زیرسماعت تھا، جہاں رواں برس دو جنوری کو سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ کو بتایا گیا تھا کہ کیس کے چار ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جنہوں نے اعتراف جرم بھی کیا، جس کے بعد عدالت نے کیس کی ہائی کورٹ منتقلی کے احکامات جاری کردیے۔
دوسری جانب اس واقعے کے مدعی افضل کوہستانی نے پولیس کو دی گئی اپنی درخواست اور سپریم کورٹ میں بھی اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔
افضل کوہستانی کو گذشتہ رات آٹھ بجے شاہراہ قراقرم کے انتہائی مصروف مقام گامی اڈے پر فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اس واقعے میں دیگر دو افراد زخمی بھی ہوئے۔
سوشل میڈیا پر افضل کوہستانی کے قتل کی بازگشت ہے اور لوگ #afzalkohistani اور #JusticeForAfzalKohistani کے ہیش ٹیگ کے ساتھ ردعمل دے رہے ہیں۔
قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے افضل کوہستانی کے قتل پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’یہ نہایت شرمناک ہے کہ خیبرپختونخوا کی حکومت کوہستان ویڈیو سکینڈل کے اہم کردار افضل کوہستانی کی حفاظت نہ کرسکی۔ سپریم کورٹ نے اس کیس کا نوٹس لیا تھا اور انکوائری بھی کی گئی تھی حکومت نے یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ کیس کے واحد بچ جانے والے لڑکے کی حفاظت کرے گی۔‘
It is shameful that the govt of KPK could not protect #AfzalKohistani the person who released the video of a celebrating dance in a family in Kohistan.The SC had taken notice of this case&inquiry conducted and the govt had assured that the boy the only survivor would be protected pic.twitter.com/SH90VuEUgn
— Aftab Ahmad Sherpao (@AftabaSherpao) March 6, 2019
پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے افضل کوہستانی کے قتل پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’کوہستان ویڈیو سکینڈل میں غیرت کے نام پر قتل ہونے والوں کے لیے انصاف کے حصول کی غرض سے لڑنے والے بہادر اور بے خوف شخص کو قتل کردیا گیا۔ یہ ایک ایسا گمنام ہیرو ہے، جس کی سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس بھی حفاظت نہیں کرسکا۔‘
Shocked that #AfzalKohistani, the brave &fearless man who fought4 justice for men &women ruthlessly killed in the name of honour in Kohistan video scandal has been murdered. This is the unsung hero who even Supreme courts suo moto could not protect. RIP https://t.co/ko7sxyJ8AQ
— Nafisa Shah (@ShahNafisa) March 6, 2019
سماجی کارکن فرزانہ باری نے ٹویٹ کی: ’افضل کوہستانی کو انصاف کے حصول کے سفر کے دوران قتل کر دیا گیا، یہ قتل خاموش کرانے کی ایک کوشش ہے لیکن یہ جنگ جاری رہے گی۔‘
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ سات مارچ کو افضل کوہستانی کے قتل کے خلاف اسلام آباد پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا جائے گا۔
#AfzalKohistani murdered on his journey to gain justice for crimes that can't have any retribution and now a brave man has died. His murder is an attempt to silence but his fight will live on. There is a protest tomorrow 7th March 3 pm in front of Isb. Press Club @AwamiWorkers
— farzana bari (@drfarzanabari) March 6, 2019
صحافی نائلہ عنایت نے بھی افضل کوہستانی کے قتل پر اپنی ٹویٹ میں انہیں ایک بہادر انسان قرار دیا، جو انصاف کے حصول کی جنگ لڑ رہا تھا۔
#AfzalKohistani, a brave man & lone seeker of justice. In 2012 after an online wedding video that went viral cost 3 of Kohistani’s brothers their lives along with 5 girls from Kohistan in #honorkilling. He continued his fight only to lose it today. He was shot dead in Abbottabad. pic.twitter.com/vN0kYV3bFd
— Naila Inayat नायला इनायत (@nailainayat) March 6, 2019
نوبیل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسزئی کے والد ضیا الدین یوسزئی نے اپنی ٹویٹ میں افضل کوہستانی کے قتل پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ’جو بھی حق کی آواز اٹھاتا ہے، جاں بحق ہوجاتا ہے۔‘
بس۔ ۔ ۔ جو بهی حق كی آواز اٹهاتا هے جان بحق هو جاتا هے۔ #JusticeforAfzalKohistani https://t.co/ifjIhrchJG
— Ziauddin Yousafzai (@ZiauddinY) March 7, 2019