’کرونا وائرس سے بچنے کے لیے ماسک کی ضرورت نہیں‘

امریکہ کے صحت کے ادارے سی ڈی سی نے کہا ہے کہ ماسک صرف ان لوگوں کے لیے ضروری ہے جو پہلے ہی سے کرونا وائرس کا شکار ہیں۔

صرف پاکستان نہیں، دنیا بھر میں ماسک انڈسٹری کی چاندی ہو گئی ہے اور وہ دن رات ماسک بنا رہی ہیں تاکہ عوامی ڈیمانڈ پوری کی جا سکے۔  (فائل تصویر: اے ایف پی)

پاکستان میں کرونا وائرس کے کیسز کی تصدیق ہونے کے بعد آپ نے دیکھا ہوگا کہ لوگ گلیوں، بازاروں اور دفتروں میں چہروں پر مختلف اقسام کے ماسک لگائے گھوم پھر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر دکانوں پر ماسک ختم ہو گئے ہیں یا اگر موجود بھی ہیں تو اصل قیمت سے کہیں زیادہ مہنگے داموں فروخت ہو رہے ہیں۔ 

صرف پاکستان ہی نہیں، دنیا بھر میں ماسک انڈسٹری کی چاندی ہو گئی ہے اور وہ دن رات ماسک بنا رہی ہیں تاکہ عوامی ڈیمانڈ پوری کی جا سکے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ فیس ماسک واقعی اتنے ضروری ہیں اور کیا یہ اس وائرس سے آپ کو بچا سکتے ہیں؟

امریکہ کے بیماری سے بچاؤ کے معتبر اور بااثر سرکاری ادارے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کی ویب سائٹ  کے مطابق اگر آپ کے اندر وائرس کی علامات نہیں ہیں تو آپ کو یہ ماسک پہننے کی ضرورت نہیں ہے۔

سی ڈی سی کے مطابق اس وائرس کو روکنے کے لیے تاحال تو کوئی ویکسین نہیں بنائی جا سکی، لیکن اس سے بچنے کا واحد طریقہ اس کے مریضوں سے دوری ہے۔

امریکی ادارے کی ویب سائٹ پر ماسک کے استعمال کے بارے میں یہ ہدایات درج ہیں:

  1. سی ڈی سی ان افراد کو ماسک پہننے کا مشورہ نہیں دیتا جو صحت یاب ہیں اور انہیں کوئی بیماری نہیں ہے۔
  2. ماسک صرف وہ افراد استعمال کریں جن میں کرونا وائرس کی علامات موجود ہوں، تاکہ وہ اس وائرس کو مزید آگے پھیلنے سے روک سکیں۔
  3. فیس ماسک ان اہلکاروں کے لیے بھی ضروری ہیں جو کسی مریض کی دیکھ بھال کر رہے ہیں یا متاثرہ افراد کے قریب ہیں۔

گذشتہ روز امریکی وزیرِ صحت ایلکس ایزار نے ایوانِ نمائندگان کی ایک کمیٹی کو بتایا کہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ماسک پہن کر ہر مسئلہ حل ہو جائے گا۔ 

انہوں نے کہا: ’ماسک پہننا دراصل ماسک نہ پہننے کے مقابلے میں بعض اوقات زیادہ نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے کیوں کہ اگر آپ نے ماسک پہنا ہوا ہے اور وہ مناسب طریقے سے فٹ نہیں آ رہا تو آپ بار بار اسے چھوتے ہیں اور اس طرح آپ کا ہاتھ بار بار چہرے سے لگتا ہے جو بیماری پھیلانے کا نمبر ون طریقہ ہے کہ آپ بغیر دھلے ہاتھوں سے چہرہ چھوئیں۔‘

سی ڈی سی کے مطابق کرونا وائرس سے بچنے کے لیے مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں:

  • وائرس سے متاثرہ افراد سے دور رہیں
  • اپنی آنکھوں، ناک اور منہ کو چھونے سے گریز کریں
  • بیماری کی صورت میں گھر پر ہی رہیں
  • کھانسی اور چھینک کی صورت میں ٹشو استعمال کریں اور استمعال کرنے کے بعد ٹشو کو ضائع کر دیں
  • اپنے ہاتھوں کو بار بار 20 سیکنڈ تک صابن سے دھوئیں، خاص طور پر باتھ روم جاتے ہوئے، کھانے سے پہلے، کھانسی یا چھینک اور ناک صاف کرنے کے بعد
  • اگر پانی اور صابن دستیاب نہیں تو الکوحل سے بنے سینیٹائزر سے ہاتھ دھوئیں جن میں کم از کم 60 فیصد الکوحل موجود ہو۔ اگر آپ کے ہاتھ گندے ہیں تو انہیں لازماً صابن اور پانی سے دھوئیں

دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کے مطابق بھی ماسک صرف نزلے یا کھانسی کے مریضوں کے لیے ضروری ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت