ولیم ڈیل رمپل جن کی کتابیں عمران خان بھی پڑھتے ہیں

انڈپینڈنٹ اردو نے ولیم ڈیل رمپل کا خصوصی انٹرویو کیا جس میں انہوں نے اپنے کبوتر بازی کے شوق، منی ایچر تصاویر کی کلیکشن، پشاور کی سیر اور بھارت کی سیاست کے حوالے سے بات کی۔

پچھلے دنوں وزیر اعظم عمران خان ایک کتاب پڑھتے دیکھے گئے۔ ہوا یوں کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ وہ جدہ کی فلائٹ میں تھے۔ بزنس کلاس میں لگژری سیٹوں پہ نہایت اطمینان سے بیٹھے عمران خان چشمہ لگائے پوری توجہ سے کتاب پڑھ رہے تھے اور شاہ محمود قریشی آگے ہو کے انہیں دیکھ رہے تھے۔ 

وہ کتاب ’دی انارکی‘ تھی جو ولیم ڈیل رمپل کی تازہ کتاب ہے۔ شاید عمران خان اس لیے پڑھ رہے ہوں کیوں کہ دو تین دن بعد انہیں اقوام متحدہ سے خطاب کرنا تھا اور یہ بتانا تھا کہ غریب ملکوں کا پیسہ کس طرح امیر ملکوں کو مزید دولت مند بناتا ہے۔ 

کچھ نے کہا کہ یہ پہلے سے پلان کرکے کھینچی گئی تصویر ہے، کچھ کا کہنا تھا کہ پرچی پڑھنے سے تو بہتر ہے کہ وزیر اعظم کتابیں پڑھتے ہیں۔ کچھ سیانے بہرحال ایک اہم بات سامنے لائے اور وہ یہ کہ اگر وزیر اعظم نے تصویر کھنچوانے کے لیے وہ کتاب ابھی ابھی نہیں اٹھائی تھی تو ان کی سائیڈ پر پڑے موبائل کی سکرین کیوں جھلملا رہی ہے۔ انہیں لگ رہا تھا کہ عمران خان نے دو سیکنڈ کے لیے موبائل رکھا، کتاب اٹھائی، فوٹو کھنچوائی اور کتاب واپس رکھ دی ہو گی۔ ایسے تھوڑی ہوتا ہے یار! تو وہ تصویر خود عمران خان کے سوشل اکاؤنٹ سے شئیر ہوئی۔

خیر اس سارے واقعے پہ سب سے دلچسپ تبصرہ خود کتاب کے مصنف کا تھا۔ 

انہوں نے لکھا: ’جہاز میں کتاب پڑھتے آدمی کی ایک نایاب تصویر، جب کہ ان کا ساتھی ان کے وٹس ایپ پیغامات پڑھ رہا ہے، پاکستان میں وائرل ہو چکی ہے۔ شلوار قمیص میں ملبوس کوئی شخص میری کتاب دی انارکی پڑھتا پایا گیا ہے۔‘

ولیم ڈیل رمپل اپنی کتابوں سٹی آف جنز، دی لاسٹ مغل، وائٹ مغلز، ریٹرن آف اے کنگ، کوہ نور اور اپنی نئی کتاب دی انارکی کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔ ایک ایسا گورا جسے بھارت میں رہنا پسند ہے اور جو پچھلے 35 برس سے وہیں رہتا ہے، جو دنیا کے مشہور ترین تاریخ دانوں میں ہے، جس کا شمار انتہائی سنجیدہ محققین میں ہوتا ہے، جس کی کتابیں ملکوں کے وزیر اعظم پڑھنا پسند کرتے ہیں، یا نہ بھی کریں تو ان کے ساتھ تصاویر بنوانا اعزاز سمجھتے ہیں، جسے دنیا بھر کے لٹریچر ایوارڈز مل چکے ہیں، جو چاہے تو اسے حق ہے کہ گردن میں سریے ڈال کے ہر وقت اکڑتا پھرے،  وہ کیسے ممکن ہے کہ ہم دیسیوں جیسے شوق رکھتا ہو؟ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جان لیجیے کہ ولیم ڈیل رمپل ایک بہترین کبوتر باز ہیں، منی ایچر آرٹ اور مختلف تصاویر جمع کرنے کا شوق رکھتے ہیں، پرانی عمارتوں میں گھومتے پائے جاتے ہیں اور اچھا کھانا انہیں بھی ہم لوگوں کی طرح بہت پسند ہے۔ پچھلے دنوں وہ پشاور میں تھے تو بھی انسٹاگرام پر ایک کباب ہاؤس کی تصویر پوسٹ کرنا نہیں بھولے۔ 

تو اس زندہ دل ولیم ڈیل رمپل کے ساتھ انڈپینڈنٹ اردو نے ایک انٹرویو کیا جس میں زیادہ تر ان کے مختلف مشغلوں کے بارے میں گفتگو کی گئی۔ آخر میں ایک سوال مودی کے بعد والے بھارت پر بھی کیا گیا، اس کا جواب بھی انہوں نے کیا دیا، ویڈیو میں دیکھیے اور اپنا فیڈ بیک ضرور دیجیے:

 

زیادہ پڑھی جانے والی ادب