ایرانی نائب صدر بھی کرونا کا شکار

خواتین اور امور خاندان کی نائب ایرانی صدر معصومہ ابتکار رواں ہفتے کے آغاز میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بیمار دکھائی دی تھیں، جس کے بعد ان میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی۔

 ایک پریس کانفرنس کے دوران  معصومہ ابتکار  نے ان الزامات کی تردید کی تھی کہ حکومت  کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے غلط بیانی سے کام لے رہی ہے۔(فائل تصویر: اےا یف پی)

ایک طرف جہاں ایران میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، وہیں ملک کی نائب صدر معصومہ ابتکار میں بھی اس وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔

ایران میں 254 کے قریب افراد کرونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ اب تک 26 افراد اس وائرس کے نتیجے میں ہلاک ہوچکے ہیں۔

خواتین اور امور خاندان کی نائب ایرانی صدر معصومہ ابتکار  رواں ہفتے کے آغاز میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بیمار دکھائی دی تھیں، جس کے بعد ان میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی۔

اس پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے ان الزامات کی تردید کی تھی کہ حکومت کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے غلط بیانی سے کام لے رہی ہے۔

ایران کی وزارت صحت نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کرونا وائرس کے 106 کیسز سامنے آئے۔ ایران میں کرونا سے ہونے والی ہلاکتیں چین سے باہر  کسی بھی ملک میں ہونے والی ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس وبا نے ایرانی حکام کو تہران میں نماز جمعہ منسوخ کرنے پر مجبور کیا جبکہ وزارت صحت کے ترجمان قیانوش جہاں پور نے کہا تھا کہ کچھ مقدس مقامات پر بھی پابندیاں عائد کرنے کے منصوبے ہیں لیکن اس منصوبے کو ’انجام دینے سے پہلے صدر کی منظوری درکار ہے۔‘

قیانوش جہاں پور نے سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے  ایرانیوں پر زور دیا کہ وہ ’ملک کے اندر غیر ضروری سفر‘ سے گریز کریں۔

دوسری جانب ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آئی آر این اے نے کہا کہ چینی شہریوں کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اسی طرح کی پابندیاں امریکہ، روس، جنوبی کوریا اور آسٹریلیا سمیت درجنوں دیگر اقوام نے بھی کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عائد کی ہیں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ہنگامی پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مائیکل ریان نے کہا کہ ایران میں اس وائرس سے شرح اموات دس فیصد ہے، جو چین سے پانچ گنا زیادہ ہے۔ اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ اس بیماری کے ہلکے کیسز پر توجہ نہیں دی گئی تھی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت