شام میں ترک فوجیوں کی ہلاکت، روس کا مسلح جنگی جہاز بھیجنے کا اعلان

شام کے صوبے ادلب میں ترک فوجیوں کے مارے جانے کے بعد روس نے کروز میزائلوں سے مسلح دو جنگی جہاز شام کے قریب سمندر میں بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

روس نے کروز میزائلوں سے مسلح دو جنگی جہاز شام کے قریب سمندر میں بھیجنے کا اعلان کیا ہے (اے ایف پی)

شام کے صوبے ادلب میں ترک فوجیوں کے مارے جانے کے بعد روس نے کروز میزائلوں سے مسلح دو جنگی جہاز شام کے قریب سمندر میں بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

ترکی  نے الزام لگایا ہے کہ ادلب میں شامی فضائی بمباری کے نتیجے میں اس کے کم از کم 33 فوجی مارے گئے ہیں۔ تام روس واقعے کی ذمہ داری انقرہ پر ڈال رہا ہے۔

ترک صوبے ہاتے کے گورنر رحمی دوگان نے کہا کہ تازہ ترین حملے میں درجنوں فوجی زخمی بھی ہوئے  جن کو علاج کے لیے ترکی منتقل کردیا گیا۔

آر آئی اے نیوز ایجنسی نے جمعے کو روس کی وزارت دفاع کے حوالے سے خبر دی کہ ترک فوجیوں کو باغی فورسز کو پسپا کرنے کی کوششوں میں مصروف شام کی سرکاری فوج کی جانب سے داغا گیا ایک آرٹلری فائر لگا۔

خبر کے مطابق روسی فوج کے ساتھ مسلسل رابطوں کے باوجود انقرہ ماسکو کو علاقے میں ترک فوج کی موجودگی کے بارے میں آگاہ کرنے میں ناکام رہا۔

روسی وزارت دفاع کے حوالے سے مزید بتایا گیا ہے کہ ترک فوج کے دستے شامی حکومت کے خلاف باغیوں کے ہمراہ تعینات تھے۔

ترکی کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق علاقے میں اس کے فوجی موجود نہیں تھے اور روس کا کہنا ہے کہ ’ترک فوجیوں کا اس مقام پر ہونے کا کوئی جواز نہیں تھا۔‘

روسی وزارت دفاع کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ روسی جنگی طیاروں نے واقعے کے وقت علاقے میں کوئی فضائی آپریشن نہیں کیا تھا اور  ماسکو نے ترک فوجیوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر مدد کی ہر ممکن کوشش بھی کی تھی۔

دوسری جانب، ترکی نے  شہریوں کو شامی حکومت کی بمباری سے بچانے کے لیے جمعے کو عالمی برادری سے ادلب میں نو فلائی زون قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ترک ایوان صدر کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر فرحتین التون نے ٹوئٹر پر کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ شہریوں کو بچائے اور نو فلائی زون قائم کرے۔

نیٹو کے سربراہ جینس سٹولٹن برگ نے بشار الاسد  کی حکومت اور روس کے اس ’اندھا دھند‘ حملے کی مذمت کی ہے۔

نیٹو ترجمان نے جمعے کو کہا کہ سٹولٹن برگ نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ اس خطرناک صورتحال میں کشیدگی کو کم کریں اور خطے میں ہولناک انسانی صورتحال کو مزید خراب کرنے سے گریز کریں۔

ترجمان کے مطابق ترک وزیر خارجہ میلوت کیوسوگلو کے ساتھ فون پر گفتگو کرتے ہوئے نیٹو کے سکریٹری جنرل نے ادلب میں شامی حکومت اور اس کے اتحادی روس کی طرف سے جاری ’بلا اشتعال‘ حملوں کی مذمت کی ہے۔

روس کے ساتھ 2018 کے معاہدے کے تحت اس خطے میں ترکی کی 12 مشاہداتی چوکیاں قائم کی گئی تھیں جس کا مقصد ادلب میں امن قائم کرنا تھا۔ تاہم ان میں سے کئی چوکیاں شامی صدر بشار الاسد کی افواج کے حملوں کی زد میں ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوغان نے ادلب حملے میں بھاری جانی نقصان کے بعد جلد ہی انقرہ میں ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔

صدر اردوغان کے مشیر فرحتین التون نے کہا کہ فضائی حملے کے بعد ترک فوج نے شامی تنصیبات کے خلاف جوابی کارروائی کی ہے۔

تازہ ترین حملے کے بعد رواں ماہ اس صوبے میں ترک فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 53 ہو گئی ہے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو نے تفصیل بتائے بغیر اطلاع دی کہ ترکی کے صدارتی ترجمان ابراہیم کلن نے امریکی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن سے سفارتی سرگرمیوں کے حوالے سے بات چیت کی ہے۔

ترک صدر نے بدھ کو اس عزم کا اظہار کیا کہ انقرہ ادلب پر ایک  قدم بھی پیچھے نہیں ہٹائے گا۔

اردوغان نے شامی حکومت کو متنبہ کیا کہ وہ جلد سے جلد اپنے حملے بند کریں اور متنازع علاقوں سے پیچھے ہٹ جائیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا