’کابل جان ہم آ رہے ہیں‘

پاکستان کے رکن قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما محسن داوڑ اور علی وزیر افغانستان میں ڈاکٹر اشرف غنی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے کابل جا رہے ہیں۔

محسن داوڑ  اور علی وزیر کو گذشتہ روز افغانستان جانے سے روک دیا گیا تھا ( اے ایف پی)

پاکستان کے رکن قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما محسن داوڑ اور علی وزیر افغانستان میں ڈاکٹر اشرف غنی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے کابل جا رہے ہیں۔

محسن داوڑ اور علی وزیر کو ڈاکٹر اشرف غنی کی ’فتح‘ کے بعد تقریب حلف برداری میں شریل ہونے کے لیے خصوصی دعوت دی گئی تھی لیکن گذشتہ روز پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے انہیں ایئرپورٹ پر روک لیا گیا تھا۔

تاہم بعد میں وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے اپنے ٹویٹر بیان میں کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے دونوں اراکینِ اسمبلی کو افغان صدر اشرف غنی کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے کابل جانے کا اجازت نامہ دیے جانے کے لیے وزارت داخلہ کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ اجازت نامہ ایک مرتبہ کے لیے خصوصی طور پر جاری کیا جائے گا۔‘

انڈپینڈنٹ اردو کے رابطہ کرنے پر محسن داوڑ نے بتایا تھا کہ جب وہ کابل جانے کے لیے علی وزیر کے ساتھ ایئر پورٹ پہنچے تو انھیں بتایا گیا کہ ان کے نام ایگزیکٹ کنٹرول لسٹ میں ہیں جس کی وجہ سے وہ ملک سے باہر سفر نہیں کر سکتے۔

محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ ’ایف آئی اے کی جانب سے ہمیں کہا گیا کہ آپ کے نام ایگزکٹ کنٹرول لسٹ میں ہیں اور آپ سفر نہیں کر سکتے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم دونوں کے پاس پاسپورٹ موجود تھے اور ان پر افغانستان کا ویزا بھی لگا ہوا تھا لیکن اس کے باوجود ہمیں یہی کہا گیا کہ آپ نہیں جا سکتے۔‘

پہلے روکے جانے اور پھر اجازت ملنے کے بعد محسن داوڑ نے پیر کی صبح ایک ٹویٹ میں لکھا: ’کابل جان ہم آرہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کی ٹویٹ کے جوابات میں مختلف افراد کی جانب سے انہیں خوش آمدید کہا جا رہا ہے، جبکہ کچھ صارفین کی جانب سے ان کی ٹویٹ پر تنقید بھی جا رہی ہے۔

افغانستان کے نو منتخب صدر اشرف غنی کی تقریب حلف برداری آج کابل میں ہو رہی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سوموار کو افغانستان کے شہری ایک ہی وقت میں دو مختلف حلف برداری کی تقریبات دیکھیں گے۔ صدر اشرف غنی اور ان کے سیاسی مخالف عبداللہ عبداللہ دونوں کی جانب سے صدارت کو اپنا حق قرار دیا جا رہا ہے جبکہ طالبان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات بھی اسی باعث شکوک و شبہات کا شکار ہو رہے ہیں۔

جنگ سے متاثرہ افغانستان میں ستمبر 2019 میں ہونے والے انتخابات کے نتائج کو بار بار موخر کرنے اور دھاندلی کے الزامات کے بعد اشرف غنی کو فاتح قرار دیا گیا تھا۔ جس کے بعد افغان حکومت کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کی جانب سے اپنی متوازی حکومت بنانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ دونوں رہنماؤں کے اختلافات کے باعث امریکہ نے حال ہیں طالبان کے ساتھ معاہدے کو خطرہ لاحق ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا تھا لیکن اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ تاحال کوئی سمجھوتہ کرنے پر تیار نہیں ہیں۔

محسن داوڑ اور علی وزیر کے علاوہ پاکستان سے پاکستان پیپلز پارٹی کا وفد فرحت اللہ بابر کی سربراہی میں، عوامی نیشنل پارٹی ، قومی وطن پارٹی کا وفد آفتاب شیرپاؤ اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کا وفد محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں اس تقریب کے لیے مدعو کیے گئے تھے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان