عراق: فوجی اڈے پر راکٹ حملہ، برطانوی اور امریکی فوجی ہلاک

عراق میں فوجی اڈے پر راکٹ حملے میں ایک برطانوی اور دو امریکی فوجی اہلکار ہلاک جبکہ درجنوں افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

حملے کے بعد فوجی اڈے کی عمارتوں میں آگ کے شعلے دیکھے گئے تھے (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

عراق میں فوجی اڈے پر راکٹ حملے میں ایک برطانوی اور دو امریکی فوجی اہلکار ہلاک جبکہ درجنوں افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

امریکی فوج کے اہلکاروں نے بتایا ہے کہ بغداد کے شمال میں واقع تاجی فوجی اڈے پر بدھ کی شب 18 راکٹوں سے حملہ کیا گیا۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر امریکی اہلکاروں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ تازہ ترین حملے میں ایک درجن سے زیادہ افراد شدید زخمی بھی ہوئے ہیں جس سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

امریکی اہلکار نے کسی پر حملے کی ذمہ داری عائد نہیں کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ جلد ذمہ داروں کا اعلان کریں گے۔

ایک اور امریکی عہدیدار نے ’ایسوسی ایٹیڈ پریس‘ (اے پی) کو بتایا کہ حملے میں زخمی ہونے والے پانچ سروس اہلکاروں کی حالت تشویش ناک ہے اور انہیں تاجی اڈے سے منتقل کر دیا گیا ہے۔

حملے کے بعد فوجی اڈے کی عمارتوں میں آگ کے شعلے دیکھے گئے تھے۔

عراق میں امریکی فوج کے ترجمان کرنل مائیلس کیگنس نے تصدیق کی ہے کہ امریکی قیادت میں عراق میں موجود اتحادی فوج کے تین اہلکار ہلاک اور 12 کے قریب زخمی ہوئے، تاہم اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

امریکی فوج کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کے نام ان کے خاندانوں کو اطلاع دینے کے بعد جاری کیے جائیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کیگنس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فوجی اڈے پر 107 ایم ایم کے 18 روسی ساختہ کٹیوشا راکٹ داغے گئے جبکہ عراقی سکیورٹی فورسز کو تاجی سے چند میل دور راکٹ سے بھرا ٹرک ملا ہے۔

عراق میں اس طرح کے روسی ساختہ راکٹ ماضی میں ایرانی حمایت یافتہ ’شیعہ ملیشیا گروپ‘ استعمال کرتے رہے ہیں۔

ایک اور امریکی اہلکار نے بتایا کہ ٹرک لانچر سے 30 راکٹ فائر کیے گئے تھے تاہم ان میں سے 18 ہی فوجی اڈے پر گرے۔

اے پی کے مطابق امریکی عہدیداروں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ راکٹ حملہ کس گروپ نے کیا ہے تاہم امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس حملے کے پیچھے كتائب حزب الله یا کسی دوسرے ایرانی حمایت یافتہ شیعہ ملیشیا گروپ کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔

ان گروپس نے ایرانی فوج کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی حملے میں ہلاکت کے بعد عراق میں موجود امریکی اور اتحادی افواج کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔

اس سے قبل یہ گروپس بغداد میں امریکی سفارت خانے پر بھی راکٹ حملے کر چکے ہیں۔

بغداد کے شمال میں واقع تاجی کیمپ کئی برسوں سے تربیتی اڈے کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے۔ عراق میں چھ ہزار کے قریب امریکی فوجی موجود ہیں جو عراقی افواج کو تربیت اور مشاورت فراہم کرتے ہیں اور انسداد دہشت گردی کے لیے آپریشنز میں بھی حصہ لیتے ہیں۔

كتائب حزب الله  کو گذشتہ برس دسمبر میں کرکوک میں ایک امریکی فوجی اڈے پر راکٹ حملے کے لیے ذمہ دار ٹہرایا گیا تھا جس میں ایک امریکی فوجی کنٹریکٹر ہلاک ہو گیا تھا۔

امریکی محکمہ خارجہ نے 2009 میں كتائب حزب الله  کو ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا