پاکستانی فلم ساز کے لیے بھارتی ایوارڈ

جنگ زدہ افغانستان پر شہزاد حمید احمد کی فلم ’اینیمی ود ان: کاٹ اِن دا کراس فائر‘ کو ’ٹیگور انٹرنیشنل فلم فیسٹیول‘میں آؤٹ سٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔

شہزاد کے مطابق فلم کی کہانی ایک صحافی، ایک خاتون سٹریٹ آرٹسٹ اور ایک نوجوان آرمی کیڈٹ کے گرد گھومتی ہے(سکرین گریب)

پاکستانی فلم ساز شہزاد حمید احمد کی جنگ زدہ افغانستان کے مسائل پر مبنی دستاویزی فلم ’اینیمی ود ان: کاٹ اِن دا کراس فائر‘ کو بھارت کے معتبر ’ٹیگور انٹرنیشنل فلم فیسٹیول‘ میں آؤٹ سٹینڈنگ اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔

14 سال سے دستاویزی فلمیں بنانے اور بطور براڈکاسٹ جرنلسٹ کام کرنے والے 34 سالہ شہزاد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’کاٹ اِن دا کراس فائر‘ دو گھنٹے طویل دورانیے کی دستاویزی سیریز کا حصہ ہے، جس کی عکس بندی کے لیے انہوں نے جنگ کے دوران فرنٹ لائن پر افغانستان کا سفر کیا۔

شہزاد نے بتایا کہ فلم کی کہانی ایک صحافی، ایک خاتون سٹریٹ آرٹسٹ اور ایک نوجوان آرمی کیڈٹ کے گرد گھومتی ہے، جو طالبان اور افغان حکومت کے درمیان کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ میں پھنس جاتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فلم کا دوسرا حصہ طالبان کے زیر قبضہ علاقوں تک رسائی اور یہ سمجھنے پر مرکوز ہے کہ آخر یہ جنگجو کیسے 18 سال قبل امریکی افواج کی آمد کے باوجود ملک کے اتنے بڑے علاقے پر اپنا تسلط برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

شہزاد نے مزید بتایا اس سفر کے دوران وہ طالبان کے خلاف افغان فوج کے آپریشن میں بھی شامل رہے اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ اس جنگ میں اتنا جانی نقصان کیوں ہو رہا ہے۔

’ہم بہادر صحافی اور فن کاروں سے بھی ملے جو امن کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس سفر کے دوران ہم نے سابق صدر حامد کرزئی جیسی اہم شخصیت سے بات کی جنہوں نے ایک جمہوری اور پرامن افغانستان کے لیے اپنی تجاویز دیں۔‘

شہزاد نے چینل ’نیوزایشیا سنگاپور‘ کے ساتھ بطور سینیئر پروڈیوسر انٹرنیشنل پروڈکشن کام کیا ہے اور اس دوران انہوں نے اپنی دستاویزی فلموں کے لیے برازیل، بنگلہ دیش، ناروے، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، امریکہ، پاکستان، فلپائن، افغانستان، مصر، ملائیشیا، انڈونیشیا اور نیپال کا سفر کیا۔

شہزاد کا کہنا ہے کہ ان کی دستاویزی فلموں میں کاروباری دنیا، تحقیقات، معاشرتی امور  جیسے موضوعات پر کام ہوا اور اس مقصد کے لیے انہوں نے انڈونیشیا کے پرخطر جنگلات اور افغانستان جیسے خطرناک مقامات پر عسکریت پسندوں کا سامنا کیا۔

نیویارک یونیورسٹی میں صحافت اور دستاویزی فلم سازی کی تعلیم حاصل کرنے والے شہزاد نے کئی بین الاقوامی ایوارڈ اپنے نام کیے ہیں، جن میں سپین کے بادشاہ کی طرف سے 2014 میں نوازا گیا ’انٹرنیشنل کوآپریشن ایوارڈ‘ بھی شامل ہے۔ دستاویزی فلموں کے اعتراف میں وہ نیویارک کے چار فیسٹیولز ایوارڈز جیتنے میں کامیاب ہوئے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم