پی ایس ایل: لاہور قلندرز پہلی بار ٹائٹل دوڑ میں شامل

پی ایس ایل کے آخری دو گروپ میچوں میں لاہور قلندرز نے ملتان سلطانز جبکہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے کراچی کنگز کو شکست دے دی۔

کرس لین کے شاٹ کھیلنے کاانداز ایسے تھا جیسے ٹیپ بال کرکٹ ہو رہی ہو (اے ایف پی)

پاکستان سپر لیگ فائیو کے گروپ میچوں کے آخری دن دو مقابلوں میں لاہور قلندرز نے ملتان سلطانز جبکہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے کراچی کنگز کو شکست دے دی۔ 

لاہور قلندرز بمقابلہ ملتان سلطانز 

ملتان سلطانز پوائنٹس ٹیبل پر ٹاپ کر کے پہلے ہی سیمی فائنلز میں جگہ بنا چکی ہے لہٰذا اتوار کی دوپہر کھیلا گیا میچ ان کے لیے زیادہ اہم نہیں تھا، لیکن لاہورقلندرز کو یہ میچ ہر صورت جیتنا ضروری تھا۔ 
قلندرز نے کل اپنے آخری میچ میں اچھی پرفارمنس دکھائی۔ اس میچ میں بین ڈنک کی بجائے ان کے ہم وطن کرس لین کا بلا چمکا، جو لیگ میں اپنی پہلی سنچری داغ گئے۔
انہوں نے 52 گیندوں پر آٹھ چھکوں اور 12 چوکوں کی مدد سے شاندار 113 ناٹ آؤٹ بنائے۔ ان کے شاٹ کھیلنے کاانداز ایسے تھا جیسے ٹیپ بال کرکٹ ہو رہی ہو۔ فخر زمان (57) بھی کل اچھا کھیلے۔
دونوں بلے بازوں کی اچھی کارکردگی کی وجہ سے قلندرز نے 191 رنز کا مطلوبہ ہدف 19 ویں اوور میں مکمل کر لیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے قبل ملتان سلطانز نے مقررہ 20 اوورز میں 186 رنز بنائے تھے۔ ملتان کی بیٹنگ کی خاص بات نوجوان خوشدل شاہ کے 29 گیندوں پر 70 رنز تھے۔  انھوں نے کچھ دیر کے لیے تو لاہور کے سپورٹرز کی سانسیں روک لی تھیں۔

خوشدل نے حارث رؤف کے ایک اوور میں 29 رنز بنا کر سب کو حیران کردیا۔ انہیں اس سیزن کی دریافت کہا جا سکتا ہے۔
ملتان نے کل اپنے اہم کھلاڑیوں شاہد آفریدی، عمران طاہر، سہیل تنویر اور محمد عرفان کو آرام دیتے ہوئے ان کی جگہ اسد شفیق، جنید خان،بلاول بھٹی اور عثمان قادر کو موقع دیا۔ 

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز بمقابلہ کراچی کنگز 

کراچی اور کوئٹہ کا یہ میچ ایک رسمی کارروائی سے زیادہ نہ تھا کیونکہ کراچی پہلے ہی سیمی فائنلز میں جگہ بنا چکی تھی جبکہ کوئٹہ کو سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے یہ میچ 145 رنز سے جیتنا ضروری تھا۔
اگر کوئٹہ ایسا کر لیتا تو پشاورزلمی کی جگہ لاہور میں ملتان سلطانز کے مقابل ہوتا لیکن کوئٹہ کی دھواں دار بیٹنگ بھی اسے آگے نہ لے جا سکی۔ 
کراچی کنگز نے اس میچ کو ایک پریکٹس میچ جانتے ہوئے بینچ پر بیٹھے ان کھلاڑیوں کو موقع دیا جو اب تک ایک میچ بھی نہیں کھیل پائے تھے۔
کپتان عماد وسیم نے بھی آرام کیا اور کپتانی کے فرائض قومی کپتان بابر اعظم کے سپرد کر دیے۔ محمد رضوان اور علی خان بھی پہلی بار کھیلے۔ 
کنگز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا لیکن ایک اچھی بیٹنگ وکٹ پر غیر سنجیدگی کے باعث بڑا سکور نہ کرسکی۔ پانچ وکٹ کے نقصان پر 150 رنز کا مجموعہ کسی طرح اس ٹیم کی شایان شان نہیں تھا جس میں بابر اعظم اور شرجیل خان جیسےجارحانہ بلے باز ہوں۔ 

 کیمرون ڈیلپورٹ کی 62 رنز کی اننگز کراچی کے سکور کارڈ میں نمایاں تھی۔ کراچی کی طرف سے نسیم شاہ اور فواد احمد نے اچھی بولنگ کا مظاہرہ کیا۔

کوئٹہ کے دامن میں اب کچھ بچا تو نہ تھا جو گھر بیٹھے لاکھوں شائقین کی نذر کرتے لیکن شین واٹسن (66) اور پہلی دفعہ کھیلنے والے خرم منظور (63) نے شاندار جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے 11 اوورز میں 118 رنز بنا ڈالے۔
احمد شہزاد ایک بار پھر ناکام رہے اور پہلے اوور میں صفر پر آؤٹ ہو گئے۔ 
گلیڈی ایٹرز نے 17ویں اوور میں مطلوبہ سکور پورا کرلیا لیکن کل کی جیت ان کی قسمت نہ بدل سکی۔ اس میچ کے ساتھ کوئٹہ کا سفر بھی اختتام کو پہنچا جو ایک اچھے آغاز کے باوجود جیت کا تسلسل برقرار نہ رکھ سکی۔ 
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی انتظامیہ کو سوچنا ہوگا کہ بڑے کھلاڑیوں کے ہوتے ہوئے آخر اتنی خراب کارکردگی کیوں رہی۔ کپتان سرفراز احمد شاید اگلے ایڈیشن میں کپتانی نہ بچا پائیں اور بحیثیت کھلاڑی بھی ان کا گراف تنزلی کا شکار ہے۔ 
کنگز نے اس دفعہ اپنی غلطیوں پر قابو پا کر جیت کا ردھم حاصل کیا ہے۔ کراچی کے بلے بازوں کے ساتھ بولرز بھی اچھی فارم میں نظر آئے اور ہر میچ میں ان کا لائحہ عمل موقعے کی مناسبت سے نظر آیا۔ 

سیمی فائنلز 

 دونوں سیمی فائنلز 17 مارچ کو لاہور میں کھیلے جائیں گے۔  پہلے سیمی فائنل میں ملتان سلطانز پشاور زلمی اور دوسرے میں کراچی کنگز لاہور قلندرز کے ساتھ ایکشن میں ہو گی۔ 

فائنل تبدیل شدہ پروگرام کے مطابق 18 مارچ کو لاہور میں کھیلا جائے گا۔ 

 

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ