آئسولیشن کے دوران ذہنی صحت کیسے برقرار رکھی جائے؟

جیسے کہ حکومتیں معاشرتی دوری کے اعلانات کر رہی ہیں، لوگ کیسے طویل عرصے تک اکیلے رہتے ہوئے ذہنی آسودگی برقرار رکھ سکتے ہیں؟

ایک طویل عرصے تک آئسولیشن یا تنہائی میں رہنا صحت عامہ کے لیے ایک ضروری اقدام ہو سکتا ہے تاہم یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ آئسولیشن میں رہنے سے لوگوں کی ذہنی صحت پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں (پکسابے)

جیسے جیسے کرونا وائرس برطانیہ بھر میں پھیل رہا ہے، حکومت نے عوام سے سوشل ڈسٹینسنگ یا ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنے اور غیرضروری سفر سے گریز کرنے جیسی ہدایات جاری کی ہیں۔

عوام کو جہاں تک ممکن ہو سکے گھروں میں بیٹھ کر کام کرنے، شراب خانوں، رستورانوں اور سینیما گھروں کا رخ نہ کرنے کی بھی تلقین کی ہے۔

دیگر ممالک جیسا کہ اٹلی اور سپین میں لوگ پہلے ہی لاک ڈاؤن کے باعث اپنے گھروں میں محصور ہیں اور پولیس ڈرونز کے ذریعے باہر نکلنے والے افراد پر نظر رکھ رہی ہے۔

ایک طویل عرصے تک آئسولیشن یا تنہائی میں رہنا صحت عامہ کے لیے ایک ضروری اقدام ہو سکتا ہے تاہم یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ آئسولیشن میں رہنے سے لوگوں کی ذہنی صحت پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے خود ساختہ قرنطینہ یا آئسولیشن میں رہنے والے افراد کی ذہنی صحت کے حوالے سے ایک گائیڈ لائن جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے: 'حالیہ بحران کا وقت انسانون میں ذہنی دباؤ پیدا کر رہا ہے۔'

تو پھر خود ساختہ تنہائی کے دوران ذہنی صحت کے حوالے سے پیدا ہونے والے مسائل کا مقابلہ کرنے کے لیے آپ کو کیا کرنا چاہیے؟ کیا اس تنہائی کی مدت میں ممکنہ اضافے کے دوران آپ کے پاس اپنی ذہنی صحت اور جذبات پر قابو پانے کے لیے کوئی حل موجود ہے؟

آپ کو مندرجہ ذیل اقدامات پر غور کرنا چاہیے:

1۔ سارا دن چھوٹی چھوٹی مصروفیات میں گزاریں

ماہر نفسیات ڈاکٹر لوسی ایچیسن کا کہنا ہے کہ خود ساختہ تنہائی میں ہم ان چھوٹی چھوٹی مصروفیات کو یاد کرنا شروع کر دیتے ہیں جو ہم عام دنوں میں توجہ دیے بغیر سرانجام دیتے رہتے تھے۔

انہوں نے 'دی انڈپینڈنٹ' کو بتایا: 'جب آپ اپنے کام کے لیے گھر سے نکل رہے ہوتے ہیں تو راستے میں آپ اپنے پسندیدہ کافی شاپ پر رک سکتے ہیں، یا سڑک پر کسی جاننے والے سے علیک سلیک کر سکتے ہیں اور ایسی کئی چھوٹی چھوٹی چیزیں ہیں جو ہم پورے دن میں سرانجام دیتے ہیں اور یہ سرگرمیاں احساس دلائے بغیر ہمارے حوصلے بلند کر دیتی ہیں۔'

'جب آپ تنہا گھر پر ہوں تو ایسی سرگرمیاں رک جاتی ہیں اور اس کا اثر بڑھتا ہی جاتا ہے، خاص طور پر جب یہ عرصہ دو ہفتے طویل ہو جائے۔

'لہذا اس کی بجائے ہمیں چاہیے کہ ہم چھوٹی چھوٹی سرگرمیاں اپنا لیں جس سے ہمارے اندر کچھ حاصل کر لینے کا احساس پیدا ہوتا ہے۔‘

یہ سرگرمی شاید ایک نئی مشق ہو سکتی ہے یا ایک نئی زبان کا سیکھنا، کسی سے 'فیس ٹائم' پر گپ شپ کرنا یا آن لائن بُک گروپ میں شامل ہونا۔

2۔ صحت بخش خوراک جاری رکھیں

جب آپ گھر پر ہوں تو اس بات کا امکان زیادہ ہوتا ہے کہ آپ ہِلے جُلے بغیر صوفے پر براجمان رہیں، غیر متوازن کھانے کھائیں اور تفریح کے لیے سارا دن چرتے رہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم 'مینٹل ہیلتھ یو کے' میں بطور ایڈوائز اینڈ انفارمیشن مینیجر کام کرنے والی ایما کرنگٹن کا کہنا ہے: 'آپ کا بہترین کام یہ ہے کہ آپ اچھی خوراک لیں۔ اگر آپ کے پاس کوئی ایسا شخص نہیں ہے جو آپ کو کھانا لا کر دے تو آپ کو لوکل مارکیٹ سے ہوم ڈیلیوری کے لیے رابطہ کرنا چاہیے۔ آپ کو اپنے علاقے میں کمیونٹی سپورٹ گروپس کے بارے میں بھی معلومات ہونی چاہیے جو خریداری میں آپ کی مدد کر سکتے ہوں۔'

3۔ قدرتی ماحول سے وابستہ رہیں

'مائنڈ' تنظیم میں معلومات کے سربراہ سٹیفن بکلی کا کہنا ہے کہ آپ کو بیرونی دنیا سے رابطے قائم رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے اور حدود کے اندر رہتے ہوئے زیادہ سے زیادہ ورزش کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا: 'ہماری جسمانی صحت اور دماغی صحت ایک دوسرے سے مربوط ہے لہذا ایک ایسا معمول اپنانے کی کوشش کریں جس میں کچھ جسمانی ورزش بھی شامل ہو۔'

'اگرچہ آپ دوسروں کے ساتھ وقت نہیں گزار سکتے لیکن آپ کسی بھی بیرونی جگہ جیسے کوئی نجی باغ یا بالکونی میں زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں کیونکہ قدرتی ماحؤل کے قریب رہنا بھی ہماری بہتری میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔'

بکلی کا یہ بھی کہنا ہے کہ متبادل کے طور پر پرندوں کو دیکھنے کے لیے کھڑکی سے باہر دیکھنے کی کوشش کریں یا اپنے ذہن کو متحرک رکھنے اور قدرت کے ساتھ منسلک رکھنے کے لیے گھر میں پودے لگانے کی کوشش کریں۔ ہو سکے تو کھڑکی بھی کھولیں اور اپنے کمرے میں تازہ ہوا آنے دیں۔

4۔ معمول کا احساس برقرار رکھیں

آپ اپنا سارا دن ایک پاجامے میں گزار دیں یا شام 3 بجے آپ کو یاد آئے کہ آپ نے ابھی تک اپنے دانت بھی صاف نہیں کیے کیوں کہ آپ جانتے ہیں کہ کوئی آپ سے ملنے نہیں آ رہا؟اگرچہ قلیل مدت میں یہ سست پن اچھا لگتا ہے تاہم طویل مدت کے لیے ایسا معمول آپ کی ذہنی تندرستی کے لیے اچھا ثابت نہیں ہو گا۔

ایما کرنگٹن کا اس بارے میں کہنا ہے: 'جہاں تک ہو سکے معمول کو برقرار رکھنے کی کوشش کریں۔ وقت پر سوئیں اور وقت پر جاگیں تاکہ آپ بھر پور نیند کو یقینی بنا سکیں۔'  

اگرچہ آپ اپنا معمول برقرار رکھنا چاہتے ہیں تاہم ڈاکٹر لوسی ایچسن نیند لینے، کام کرنے، کھانا کھانے اور یہ سب معمول بار بار دہرانے کے خلاف متنبہ کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے: 'اب بھی اپنے دن کی قدر کے لیے کچھ وقت نکالیں۔ زندگی صرف کھانے اور سونے کا نام نہیں ہے۔ اپنے لیے کچھ تفریح کا سامان پیدا ​​کریں۔ (یہ صرف نیٹ فلکس میں نہیں ہے)۔

'میں دیکھ رہی ہوں کہ بہت سارے لوگ جو خود کو الگ تھلگ کر رہے ہیں وہ مستقبل کے لیے اپنی امیدیں کھو رہے ہیں۔ وہ اس وقت کو خود کی عکاسی کرنے اور اپنی زندگی میں (ملازمت، تعلق رشتے اور دوستی سے متعلق) ہونے والی ہر غلط چیز کے بارے میں سوچنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ جب ہم اکتا دینے والی زندگی سے مغلوب ہو جاتے ہیں تو جلد ہی اس سے خوشیاں ختم ہو جاتی ہیں۔ لہذا اپنے لیے تفریح ​​پیدا کریں۔'

5۔ صرف سکرین سے جڑ کر مت بیٹھیں، مختلف سرگرمیاں اپنائیں

کام یا انٹرٹینمنٹ کے لیے پورا دن کسی سکرین سے جڑ کر بیٹھنا وقت گزارنے کا بہترین طریقہ نہیں ہے۔ خاص طور پر اس وجہ سے کہ سمارٹ فونز جیسے آلات سے پیدا ہونے والی نیلی روشنی آپ کی نیند اور مجموعی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔

فلاحی ادارہ 'انزائٹی یو کے،' جو اضطراب میں مبتلا لوگوں کی مدد کرتا ہے، نے آنے والے ہفتوں میں خود ساختہ تنہائی میں وقت گزارنے والے افراد میں تنوع لانے کے لیے گھروں میں رہتے ہوئے سرگرمیوں کی ایک فہرست مرتب کی ہے۔

فہرست میں پوڈ کاسٹ ڈاؤن لوڈ کرنا، باکس سیٹ دیکھنا، فن اور دستکاری  جیسے کام کرنا، سوئٹر بننا، مراقبہ کی کوشش کرنا، نئے نئے کھانے بیک کرنا، اوری گامی جیسے نئے شوق پالنا، دوستوں سے سکائپ کرنا، فیس ٹائم کالز، کھانا پکانا، لکھنا، کتاب پڑھنا، DIY یا باغبانی کرنے کے مشورے دیے گئے ہیں۔

6۔ لوگوں سے جڑے رہیں

'انزائٹی یو کے' کے مطابق صرف اس وجہ سے کہ آپ (وبا سے بچنے کے لیے) خود کو الگ تھلگ کر رہے ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ خود کو دنیا سے کاٹ لیں۔

'اگر آپ اس جدوجہد میں لگے ہوئے ہیں تو اپنے دوستوں یا خاندان کے افراد کو فون کرنے کے لیے کچھ وقت نکالیں۔ انہیں بتائیں کہ آپ کیسا محسوس کر رہے ہیں، اس بارے میں بات کریں۔ اگر آپ کے پاس کوئی نہیں ہے جس سے آپ بات کرسکتے ہیں تو کچھ گروپس جیسے سمارٹیئنز اور سین لائن جیسی ہیلپ لائنز پر کال کرسکتے ہیں۔'

عالمی ادارہ صحت خود ساختہ تنہائی کے دوران آپ کے سوشل نیٹ ورک کو جاری رکھنے کا بھی مشورہ دیتا ہے۔ 'یہاں تک کہ جب آپ الگ تھلگ رہ رہے ہوں تو بھی اپنی ذاتی روزمرہ کے معمولات کو برقرار رکھنے یا نئے معمولات بنانے کی ہر ممکن حد تک کوشش کریں۔ اگر صحت کے حکام نے اس وبا پر قابو پانے کے لیے آپ کے جسمانی اور سماجی رابطے کو محدود رکھنے کی تجویز کی ہے تو، آپ ای میل، سوشل میڈیا، ویڈیو کانفرنس اور ٹیلیفون کے ذریعے جڑے رہ سکتے ہیں۔'

7۔ خبروں سے جتنا ممکن ہو دور رہیں

اگر آپ کو کرونا وائرس کے حوالے سے مستقل کوریج دیکھ رہیں ہیں، خاص طور پر سوشل میڈیا پر اور آپ کی ذہنی صحت متاثر ہو رہی ہے تو آپ یہ سب دیکھنا بند کرسکتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے: 'وبا پھیلنے کے بارے میں خبروں کا مستقل سلسلہ جاری رکھنے سے کوئی بھی شخص انتشار یا پریشانی کا شکار ہوسکتا ہے۔'

'طبی ماہرین اور ڈبلیو ایچ او ویب سائٹ سے دن کے وقت مخصوص اوقات میں تازہ معلومات اور عملی رہنمائی حاصل کریں اور ایسی افواہوں کو سننے یا ان پر عمل کرنے سے گریز کریں جن سے آپ خود کو بے چین محسوس کریں۔'

8۔ کسی منفی چکر میں نہ پڑیں

ڈاکٹر لوسی ایچسن کہتی ہیں کہ آپ کی ذہنی صحت کے لیے ایک خطرناک ترین چیز یہ ہے کہ آپ کی زندگی کے بارے میں تنقیدی طور پر سوچنے کے لیے بہت زیادہ وقت کی دستیابی ہے۔

وہ وضاحت کرتی ہیں: 'جب خود کو الگ تھلگ کرنے کے بعد آپ کو سوچنے کے لیے بہت وقت مل جاتا ہے تو اس کے نتیجے میں اپنی زندگی کے عدم اطمینان پہلووں کے بارے میں سوچنا بہت عام ہے۔ آپ پر سکون محسوس کر کے عمل کو شروع کرسکتے ہیں اور جراثیموں کا خوف نہیں بلکہ آہستہ آہستہ آپ اس میں سرایت کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ آپ اپنی زندگی اور خود پر تنقید کرتے رہتے ہیں۔ آپ کو واقعتاً ان منفی ادراک سے بچنے کی ضرورت ہے۔‘

دماغی صحت سے متعلق پریشانیوں میں مدد کرنے والے برطانیہ کی ایک چیریٹی تنظیم 'مینٹل ہیلتھ فاؤنڈیشن' کے ترجمان کا کہنا ہے: 'اس (تنہائی) سے آپ کی زندگی کے مختلف ادوار کو دیکھنے اور سمجھنے میں مدد ملے گی اور ضروری نہیں کہ یہ برائی پر ہی مشتمل ہو، چاہے آپ نے اسے منتخب نہ بھی کیا ہو۔

'اس کا مطلب زندگی کا ایک مختلف تال میل ہے، یہ معمول سے ہٹ کر مختلف طریقوں سے دوسروں کے ساتھ رابطے میں رہنے کا موقع فراہم کرے گا۔'

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی صحت