شہباز شریف کو وطن واپسی پر 14 دن قرنطینہ میں رکھا جائے: فواد چوہدری

ملک میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے تناظر میں اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے آج لندن سے وطن واپسی کا اعلان کیا ہے۔

مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف  لندن سے واپس وطن پہنچیں گے (فائل تصویر: اےا یف پی)

پاکستان میں آئے روز کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جس کے باعث شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی جارہی ہے جبکہ متاثرین کے قرنطینہ سینٹرز میں منتقلی کا عمل بھی جاری ہے، دوسری جانب سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے  تمام غیر ملکی پروازوں کو بھی دو ہفتے کے لیے معطل کردیا ہے، ان حالات میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کے اچانک وطن واپسی کے اعلان پر ایک بار پھر سیاسی بیان بازی شروع ہوگئی ہے۔

مسلم لیگ ن کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: 'اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف لندن سے وطن واپس آرہے ہیں، جس کا مقصد مشکل کے اس وقت میں عوام کے درمیان پہنچنا ہے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 مریم اورنگزیب نے مزید بتایا کہ شہباز شریف لندن سے اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگلے ہفتے سابق وزیراعظم نواز شریف کی سرجری بھی ہونی ہے، لیکن اس کے باوجود شہباز شریف عوامی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے وطن واپس آرہے ہیں۔

دوسری جانب شہباز شریف نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے موجودہ حالات میں ملک کو لاک ڈاؤن کرنے کا مطالبہ کیا اور وہاں سے وطن واپسی کے لیے روانہ ہوئے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف اپنے بھائی شہباز شریف کو لندن سے وطن کے لیے رخصت کرتے ہوئے (تصویر: مسلم لیگ ن)


شہباز شریف گذشتہ برس 19 نومبر کو اپنے بھائی میاں نواز شریف کے علاج کی غرض سے لاہور سے لندن کے لیے روانہ ہوئے تھے۔

نواز شریف کو لاہور ہائی کورٹ کے 16 نومبر 2019 کے فیصلے کے تحت چار ہفتوں کے لیے غیر مشروط طور پر علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی تھی اور شہباز شریف بھی اسی وقت سے لندن میں مقیم تھے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے شہباز شریف کی واپسی کو 'فلائٹ آپریشن بند ہونے کے خوف' کا موجب قرار دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں 14 دن کے لیے میو ہسپتال کے قرنطینہ میں رکھا جائے۔

ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں فواد چوہدری نے کہا: 'میری وزیر اعظم سے اپیل ہے کہ شہباز شریف لیڈر آف اپوزیشن ہیں ان کے لیے خصوصی اجازت دی جانی چاہیے اور 14 دن ان کو میو ہسپتال میں کو آرٹین کرایا جائے تا کہ انہیں احساس ہو کہ ہسپتال کی کیا اہمیت ہے۔'

بعدازاں انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں فواد چوہدری نے کہا کہ 'میں وزیراعظم سے مطالبہ کرتا ہوں کہ شہباز شریف کو وطن واپس آنے دیں اور انہیں واپس پہنچتے ہی ایئرپورٹ سے لاہور کے میو ہسپتال میں واقع قرنطینہ سینٹر منتقل کردیا جائے تاکہ نہ صرف حفاظتی خدشات دور ہوں بلکہ انہیں یہ اندازہ بھی ہو کہ جو پیسہ انہوں نے سڑکوں، میٹرو بس، ٹرینوں اور پلوں پر ضائع کیا وہ ہسپتالوں کی تعمیر پر خرچ کیوں نہیں کیا؟'

فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ 'جب 14 دن وہ خود ہسپتال میں رہیں گے تو انہیں سہولیات کے فقدان کا اندازہ ہوگا۔'

وفاقی وزیر نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ 'چھ ماہ سے زائد عرصے بعد شہباز شریف کو عوام کا درد ستانے لگا ہے، اس سے پہلے وہ باہر کیوں چھپے بیٹھے تھے؟'

دوسری جانب پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کی قیادت میں بھی آج رابطہ ہوا، جس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے متحد ہوکر کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے موجودہ حالات میں عوامی مشکلات کم کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست