مجھے نہیں معلوم طالبان مجھے کیوں مارنا چاہتے ہیں: ظریفہ غفاری

ظریفہ غفاری افغانستان کے وردگ صوبے کے شہر میدان کی میئر کی حیثیت سے کام کر رہی ہیں۔ وہ کئی تنازعات اور رکاوٹوں کے بعد اس عہدے پر فائز ہوئیں۔

ظریفہ غفاری امریکہ میں ایوارڈز کی تقریب میں شرکت کے وقت (اے ایف پی)

امریکہ کی جانب سے گذشتہ دنوں جرات مند خاتون کا ایوارڈ وصول کرنے والی افغانستان کی ظریفہ غفاری کہتی ہیں کہ انہیں طالبان سے کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن وہ نہیں جانتی کہ ’وہ مجھے کیوں مارنا چاہتے ہیں؟‘

ظریفہ غفاری افغانستان کے وردگ صوبے کے شہر میدان کی میئر کی حیثیت سے کام کر رہی ہیں۔ وہ کئی تنازعات اور رکاوٹوں کے بعد اس عہدے پر فائز ہوئیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ عہدہ سنبھالنے کے نو ماہ کے دوران دھمکیوں کے باوجود وہ اس عہدے کے ذریعے ’اپنے لوگوں کی خدمت‘ کرنا چاہتی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان افغان خاتون نے، جو افغانستان کی پوری تاریخ میں طالبان کے دورِ حکمرانی کو سیاہ دور سمجھتی ہیں، مزید کہا کہ اس لیے طالبان جنگجوؤں نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دینے سے دریغ نہیں کیا ہے۔ لیکن انہوں نے کہا: ’مجھے ان کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ میں نے کچھ غلط نہیں کیا۔ میں نے جو کچھ کیا وہ سچ تھا اور میں اپنے ملک اور اپنے لوگوں کی بھلائی کے لیے لڑی تھی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ ’مجھے امید ہے کہ (طالبان) ان خواتین کی کامیابیوں کو ختم نہیں کرسکیں گے جو پچھلے کچھ سالوں میں حاصل ہوئیں، وہ کامیابیاں ہماری ریڈ لائن ہیں۔‘

افغان شہر میدان کی میئر نے وضاحت کی کہ افغان معاشرے میں خواتین کا کام کوئی آسان نہیں ہے اور معاشرے میں خواتین کی بھرپور شرکت میں رکاوٹ پیدا کرنے والے تمام نظریات کا مقابلہ ہونا چاہیے۔

’بدقسمتی سے بہت سے تنازعات کے خاتمے کے بعد بھی مجھے بہت ساری دیگر پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔'

اپنی حکومت کی پریشانیوں کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وردگ کے گورنر کے ساتھ ان کے تعلقات بہتر نہیں ہیں۔

جرات ایوارڈ

اس ایوارڈ کی تقریب میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو موجود تھے۔ انہوں نے کہا: ’دنیا کو ایسی خواتین کی ضرورت ہے جو خطرات کو قبول کرنے اور ہمت کا مظاہرہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ آج یہ ایوارڈ ان ہی خواتین کو دیے جا رہے ہیں۔‘

سول سوسائٹی کی کارکن سما جاوید نے کہا کہ ’مجھے اپنے ملک کی تمام بہادر خواتین اور ان کے نظریات پر فخر ہے اور مجھے امید ہے کہ آج ان کے مخالفین آ جائیں گے اور میری خواتین کو سیاسی نظام کی قیادت کرتے ہوئے دیکھیں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’میں چاہتی ہوں کہ تمام افراد، خاص طور پر میرے ملک کی خواتین اس بات کو یقینی بنائیں کہ ظریفہ کے مخالفین ان کو یہ عہدہ چھوڑنے پر مجبور نہ ہونے دیں۔‘

ظریفہ غفاری، بھارت سے معاشیات میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے والی اپنے خاندان کی سب سے بڑی بیٹی ہیں۔ وہ حکومت کی طرف سے میدان شہر کی میئر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دینے والی پہلی خاتون ہیں۔

خواتین کے حقوق اور سماجی سرگرمیوں کے لیے جدوجہد کرنے کے صلے میں انہیں امریکی محکمہ خارجہ نے جرات مند خاتون کا ایوارڈ دیا۔ پاکستان سے سماجی کارکن جلیلہ حیدر کو دس دیگر خواتین کے ہمراہ یہ ایوارڈ ملا تھا۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے خواتین کو ہر سال یہ ایوارڈ ان کی امن، انصاف، انسانی حقوق اور صنفی مساوات کو یقینی بنانے کے لیے کوششوں کے نتیجے میں دیا جاتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین