نقض امن کا خطرہ: رہائی پانے والے دو آدم خور بھائی نظر بند

بھکر میں قبروں سے لاشیں نکال کر ان کا گوشت کھانے والے دو بھائیوں کو جیل سے رہائی تو مل گئی تاہم نقض امن کے خدشے پر پولیس نے انہیں دوبارہ نظر بند کر دیا۔

پنجاب کے ضلع بھکر میں قبروں سے لاشیں نکال کر ان کا گوشت کھانے والے دو بھائیوں کو بدھ کو جیل سے رہائی تو مل گئی تاہم نقض امن کے خدشے کے پیش نظر ضلعی حکومت کے حکم پر پولیس نے انہیں دوبارہ تین مہینے کے لیے نظر بند کر دیا۔

پولیس کے مطابق انہیں کرونا وائرس کے ٹیسٹ کے لیے بھکر ہسپتال لایا گیا لیکن ٹیسٹ کٹس نہ ہونے پر اور ممکنہ عوامی ردعمل کے پیش نظر انہیں دوبارہ نظر بند کر دیا گیا۔

پولیس ترجمان بھکر غلام عباس نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بھکر کے علاقہ کہاوڑ کلاں کے رہائشی عرفان عرف اپھل اور اس کے بھائی عارف عرف پھاما نے 2011 میں کینسر کے مرض سے مرنے والی ایک خاتون کی لاش نکال کر ان کے گوشت سے سالن بنا کر کھایا تو پولیس نے اطلاع ملنے پر انہیں گرفتار کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بعد ازاں عدالت سے ملنے والی سزا پوری کرنے کے بعد انہیں رہائی مل گئی لیکن انہوں نے یہ کام نہ چھوڑا اور 2014 میں دوبارہ پولیس کو اطلاع ملی کہ دونوں نے ایک نومولود بچے کی لاش نکال کر اس کا گوشت بھی پکا کر کھایا ہے۔

پولیس نے ان کے گھر پر چھاپہ مارا تو بچے کا سر اور دیگر مردوں کی ہڈیاں برآمد ہوئیں۔ پولیس نے ان کے خلاف ایک بار پھر دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا اور اس واقعے کے خلاف ایک بار پھر عوام نے شدید احتجاج کیا اور ان کے گھر کا گھیراؤ کیا۔

اس واقعے کی باز گشت عالمی میڈیا میں بھی سنائی دی۔ یہ کیس سرگودھا کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلا، جہاں انہیں 10، 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ قید کے دوران عرفان عرف اپھل اور عارف عرف پھاما ذہنی امراض کے ہسپتال میں بھی زیر علاج رہے۔

تاہم اب دوران قید مختلف اوقات میں ملنے والی رعایتوں کی وجہ سے دونوں بھائیوں کو سزا مکمل ہونے پر بدھ کو میانوالی جیل سے رہائی ملی لیکن پولیس نے نقص امن کے پیش نظر ضلعی حکومت کے حکم پر انہیں دوبارہ تین ماہ کے لیے نظر بند کر دیا۔

ان کے اہل خانہ عوامی ردعمل کے خوف سے پہلے ہی علاقہ چھوڑ کر جاچکے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان