بلوچستان: دس ہزار افراد کے لیے دو قرنطینہ مراکز بنانے کا منصوبہ  

پی ڈی ایم اے کے مطابق قرنطینہ مراکز کی منظوری ہوچکی ہے، پی سی ون تیار ہورہا ہے  اور جلد عملد درآمد شروع ہوگا۔

فروری میں ایران سے آنے والے زائرین کا تفتان پر قائم قرنطینہ مرکز میں درجہ حرارت دیکھا جا رہا ہے (اے ایف پی)

ملک میں کرونا (کورونا) وائرس کی وبا کے پھیلنے کے بعد کوئٹہ اور تفتان میں کُل دس ہزار افراد کے قیام کے لیے قرنطینہ مراکز کے قیام کے لیے کام شروع کردیا گیا ہے۔

قدرتی آفات میں لوگوں کو ریلیف پہنچانے اور بحالی کے لیے کام کرنے والے ادارے صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق کرونا وائرس دنیا اور ہمارے لیے ایک نئی قسم کی وبا ہے اس لیے کوئی بھی اس کے مقابلے کے لیے  تیار نہیں تھا۔

پی ڈی ایم اے کے حکام کے مطابق انہوں نے محکمہ صحت کے حکام  کے ہمراہ نہ صرف تفتان میں بڑی تعداد میں لوگوں کے رہنے کے لیے جگہ قائم کی ہے بلکہ قرنطینہ سینٹر بھی قائم  کیا جو ایک بڑا چینلج  بھی تھا۔ 

پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر فیصل پانیزئی کا کہنا ہے کہ ان کے ادارے نے کرونا وائرس جیسے وبائی حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے مستقبل کی منصوبہ بندی شروع کردی ہے۔

فیصل پانیزئی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ حکومت بلوچستان نے کوئٹہ اور تفتان میں کسی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے پانچ ہزار افراد کے لیے جدید طرز کا قرنطینہ سینٹر بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

فیصل پانیزئی کے مطابق، کوئٹہ میں اسی مقصد کے لیے چشمہ اچوزئی میں جگہ کا تعین کر لیا گیا ہے اور اس کا سروے ہوگیا  ہے۔

فیصل پانیزئی نے بتایا کہ تفتان میں بھی پانچ ہزار افراد کے لیے مستقل قرنطینہ سینٹر بنایا جائے گا جو بوقت ضرورت آئیسولیشن وارڈ میں تبدیل کیا جاسکے گا۔  

یاد رہے کہ ایران میں کرونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد وہاں سے پاکستان آنے والے زائرین کو تفتان میں قرنطینہ سینٹر میں رکھا گیا۔ حکومتی اعداد وشمار کے مطابق رواں برس پاکستان سے ایران زیارت کے لیے چھ ہزار افراد گئے تھے ۔

فیصل پانیزئی کے مطابق، قرنطینہ مراکز کی منظوری ہوچکی ہے، پی سی ون تیار ہورہا ہے  اور جلد عملد درآمد شروع ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ چونکہ یہ  ایک نئی قسم کی بیماری ہے اور کسی بھی ملک کو یہ ادراک نہیں ہوا کہ یہ کس حد تک خطرناک ہے اس لیے سب نے ایمرجنسی میں روک تھام کے لیے کام کیا۔

پی ڈی ایم کے اعداد وشمار کے مطابق، تفتان میں ابتدائی طور پر پاکستان ہاؤس میں 2500 افراد کے لیے پہلے قرنطیینہ سینٹر قائم کیا گیا جس میں تمام سہولیات بھی فراہم کی گئیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 

فیصل پانیزئی نے بتایا کہ پاکستان ہاؤس کے قرنطینہ مرکز کے بعد چونکہ زائرین اور دیگر افراد کی آمد کے بعد تعداد میں اضافہ ہوا اس لیے مزید ایک ہزار افراد اور پانچ سو افراد کے لیے قرنطینہ کیمپ قائم کیے گئے۔ 

قدرتی آفات کے حوالے سے قائم ادارے پی ڈی ایم اے کے مطابق اس وقت بلوچستان بھر میں 14 قرنطینہ سینٹر قائم ہیں۔

واضح رہے کہ ایران سے آنے والے زائرین میں اکثر کا تعلق دیگر صوبوں سے ہے اور انہیں  تفتان میں قرنطینہ کرنے کے بعد ان کے صوبوں کے حوالے کیا گیا تاہم ابتدا میں ان کو کوئٹہ لانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا جس کا فیصلہ سول سوسائٹی کی مخالفت کے بعد ترک کیا گیا ۔

حکومتی اعدا د و شمار کے مطابق بلوچستان میں اس وقت کرونا وائرس سے متاثر مریضوں کی تعداد 131 ہوگئی ہے، جبکہ اب تک  کل 1455 افراد کے ٹیسٹ کیےگئے جن میں  سے  131 کے مثبت، 1159 کے منفی اور 131 ٹیسٹ کے نتائج آنا باقی ہیں۔

ادھر حکومت بلوچستان نے کرونا وائرس کے مرض کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر کو لاک ڈاؤن کردیا ہے اور کوئٹہ میں آباد ہزارہ برادری کی آبادیوں مری آباد اور ہزارہ ٹاؤن کے مکینوں کو ان کے علاقوں تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ ایران میں کرونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد پاکستان نے فروری کے مہینے میں پاکستان ایران سرحد کو تفتان کے مقام پر ہر قسم کی آمدو رفت اور تجارت کے لیے بند کر دیا تھا۔

قرنطینہ سینٹر میں طبیی اور دیگر عملہ کتنا ہوگا اس بارے میں  فیصل پانیزئی نے بتایا کہ جب کوئی قدرتی آفت یا وبا جیسی صورت حال سامنے آئے گی تو ہم  اس کی نوعیت کے مطابق طبی اور دیگر عملےکی تعیناتی کریں گے۔

واضح رہے کہ جہاں بلوچستان کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس نے نامساعد حالات میں کوئٹہ سے چھ سو کلو میٹر دور ایک علاقے میں قرنطینہ سینٹر قائم کیا وہاں اسے سہولیات کی عدم فراہمی اور زائرین کو بہتر طریقے سے نہ رکھنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

فیصل پانیزئی کے مطابق، افغانستان میں بھی چونکہ کرونا وائرس کے مریض سامنے آئے ہیں اور اس راستے سے وبا کو روکنے کے لیے افغانستان کی سرحد کو بھی بند کردیا گیا ہے۔

ان کےبقول، چمن سرحد کو بند کرنے کے بعد دوبارہ کھولنے سے پہلے وائرس کو روکنے اور افغانستان سے آنے والے افراد کی سکریننگ اور انہیں قرنطینہ میں رکھنے کے لیے سرحد کے قریب ایک ہزار افراد کے لیے قرنطینہ سینٹر قائم کردیا گیا ہے۔

کوئٹہ میں اس وقت دو قرنطینہ مراکز قائم ہیں جن میں ایران سے آنے والے افراد کو چودہ دن کے لیے رکھا جارہا ہے جبکہ دو آئیسولیشن وارڈ بھی قائم ہیں جہاں کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے۔   

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان