بیوٹیشنز اور حجام گھر آکے بھی میک اپ یا بال کاٹنے پر آمادہ نہیں

نیشنل ہئیر ڈریسرز اینڈ بیوٹی سیلونز آرگنائزیشن نے وزیراعظم سے اپیل کی ہے کہ کرونا وائرس کے تناظر میں اعلان کیے گئے امدادی پیکج میں ہیئر ڈریسرز اور بیوٹیشنز کے لیے بھی خصوصی امداد رکھی جائے۔

ہئیر ڈریسرز بند ہونے کے باعث مردوں کو بال ترشوانے میں دقت کا سامنا ہے، جب کہ خواتین بھی میک اپ کروانے بیوٹی سیلونز نہیں جا پا رہیں۔(فائل تصویر: اے ایف پی)

امن کی نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے انسٹا گرام پر ایک سیلفی شئیر کی ہے جس میں انہوں نے اپنے خود تراشے ہوئے بال دکھائے ہیں۔ کرونا (کورونا) وائرس کی روک تھام کے لیے برطانیہ میں لگائے گئے لاک ڈاؤن کے باعث ملالہ آج کل لندن میں اپنے گھر پر خود ساختہ قرنطینہ میں ہیں۔

پیر کو شیئر کی گئی سیلفی میں ان کے سامنے کے بال کٹے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ ملالہ نے بتایا کہ انہوں نے اپنے بال خود تراشے ہیں۔

اسی طرح بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان وراٹ کوہلی کے بال ان کی اہلیہ معروف بھارتی اداکارہ اور پروڈیوسر انوشکا شرما نے گھر پر ہی کاٹے۔

انوشکا شرما نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو شئیر کی جس میں وہ باورچی خانے میں استعمال کی جانے والی قینچی کی مدد سے اپنے شوہر کے بال تراش رہی ہیں۔

ملالہ یوسفزئی اور ویراٹ کوہلی کی طرح دنیا بھر میں لاکھوں لوگ کرونا وائرس کی وبا کے باعث گھروں میں محصور ہیں اور اپنے بال خود یا اپنے قریبی عزیزوں سے ترشوانے پر مجبور ہیں۔

کرونا وائرس کی عفریت کے آگے بند باندھنے کی غرض سے دنیا بھر میں سوشل ڈسٹنسنگ یعنی سماجی دوری کو یقینی بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اس مقصد کے لیے کئی ملکوں میں لاک ڈاؤن لگا دیا گیا ہے جس میں لوگوں کر گھروں میں رہنے اور اشد ضرورت کے تحت ہی باہر نکلنے کی اجازت ہوتی ہے۔   

جن معاشروں میں لاک ڈاؤن لگایا گیا ہے وہاں چھوٹے بڑے تمام کاروبار ٹھپ ہیں۔ سڑکیں سنسان، دکانیں، کارخانے، ایئر پورٹس، ریلوے سٹیشنز، بسوں کے اڈے اور سرکاری اور نجی اداروں کے دفاتر بند پڑے ہیں اور لوگوں کی بڑی تعداد گھروں میں محصور ہو کر رہ گئی ہے۔

تقریباً اسی طرح کی صورت حال پاکستان میں بھی ہے، جہاں گذشتہ تقریباً دو ہفتوں سے جزوی لاک ڈاؤن جاری ہے اور بڑے شہروں میں رہنے والوں کی خاطر خواہ تعداد گھروں تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ 

اس جزوی لاک ڈاؤن کے باعث دوسرے کاروباروں کی طرح ہیئر ڈریسرز (حجام) اور بیوٹی پارلرز بھی بند پڑے ہیں۔

نیشنل ہئیر ڈریسرز اینڈ بیوٹی سیلونز آرگنائزیشن (این ایچ بی او) کے صدر غلام علی کا دعویٰ ہے کہ بڑے شہروں میں کام بالکل بند پڑا ہے۔ ہئیر ڈریسرز اور بیوٹی سیلونز لاک ڈاؤن سے ایک آدھ دن پہلے ہی بند کر دیے گئے تھے۔

ہئیر ڈریسرز بند ہونے کے باعث مردوں کو بال ترشوانے میں دقت کا سامنا ہے، جب کہ خواتین بھی میک اپ کروانے بیوٹی سیلونز نہیں جا پا رہیں۔

مردوں کے مسائل

پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک وکیل اویس احمد قادری نے چند روز قبل فیس بک پر اپنی ایک تصویر شئیر کی جس میں انہوں نے اپنے سر کے بال منڈوائے ہوئے ہیں۔

تصویر پر دیے گئے تبصرے میں کسی نے پوچھا کہ بال کہا سے منڈوائے؟ تو انہوں نے کہا کہ 'خود ہی'۔

راقم الحروف نے بھی انڈپینڈنٹ اردو کی جانب سے گھر پر کام کرنے کی سہولت شروع ہوتے ہی الیکٹرک شیور کی مدد سے سر کے بال مونڈ لیے اور اس سلسلے میں فرزند ارجمند کی خدمات حاصل کی گئیں۔

غلام علی کا کہنا تھا کہ مرد عام طور پر مہینے میں کم از کم ایک مرتبہ بال ترشواتے ہیں، تاہم جن لوگوں کے بال زیادہ گھنے ہوتے ہیں انہیں مہینے میں ایک سے زیادہ مرتبہ ہیئر ڈریسر کے پاس جانا پڑتا ہے۔

اسلام آباد کے رہائشی محمد اکرام ہیئر ڈریسر نہ ملنے کی وجہ سے اپنی داڑھی اور سر کے بالوں کی وجہ سے بہت پریشان ہیں۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: 'میرے بال بہت تیزی سے بڑھتے ہیں۔ مجھے ہر 15 دن بعد ہیئر ڈریسر کے پاس جانا پڑتا ہے۔'

انہوں نے مزید کہا: 'مجھے ڈر ہے کہ کسی صبح اٹھوں گا تو میرے بیوی بچے چیخ اٹھیں گے کہ یہ کون بڑے بالوں والا گھر میں گھس آیا ہے۔'

خواتین کے مسائل

راولپنڈی کی کمرشل مارکیٹ میں واقع بیوٹی پارلر کی مالک زاہدہ ملک کا کہنا تھا: 'مردوں کی نسبت خواتین کو بیوٹیشن کی زیادہ ضرورت پڑتی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ خصوصاً ایسی خواتین جن کے چہرے پر بال آتے ہیں ان کو باقاعدگی سے بیوٹی پارلر جانا پڑتا ہے۔ اکثر خواتین کے اوپر والے ہونٹ، ٹھوڑی یا ماتھے پر بال اُگ آتے ہیں، جنہیں صاف کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔

اسلام آباد میں بیوٹی پارلر کی مالک مسز صائمہ نے کہا کہ اکثر خواتین بھنویں بھی باقاعدگی سے بنواتی ہیں اور پارلرز بند ہونے کی صورت میں ایسی خواتین کو کافی مسئلہ ہو گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی ایک ملازمت پیشہ خاتون مسز عالیہ (فرضی نام) کا کہنا تھا کہ 'مجھے مہینے میں کم از کم تین مرتبہ بیوٹی پارلر جانا پڑتا ہے اور اب تو میں واقعی پریشان ہوں۔'

مسز عالیہ کے چہرے پر بہت زیادہ بال اُگتے ہیں، جنہیں وہ باقاعدگی سے پیشہ ور بیوٹیشن سے صاف کرواتی ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب شاید وہ خود ہی چہرے کے اضافی بال صاف کرنے کی کوشش کریں گی اور اس سلسلے میں یوٹیوب سے مدد لینا پڑے گی۔

تاہم ان کے خیال میں یہ کوئی آسان کام نہیں ہو گا۔

ہیئر ڈریسر اور بیوٹیشنز کے مسائل

غلام علی نے بتایا کہ پاکستان میں ہیئر ڈریسرز، بیوٹیشینز اور اس صنعت سے وابستہ افراد کی تعداد لاکھوں میں ہے۔

صدر این ایچ بی او کے مطابق: 'ہمارے تمام اراکین اور ان کے ورکرز اس وقت بے روزگار ہیں اور یہ ہمارے لیے بہت تشویش کی بات ہے۔'

انہوں نے کہا کہ ہیئر ڈریسر یا بیوٹیشن کے لیے کلائنٹ کے قریب ہوئے بغیر کام ممکن ہی نہیں ہے۔

دوسری جانب زاہدہ ملک کا کہنا تھا کہ ان کے لیے کام کرنا بالکل ممکن نہیں ہے، کیونکہ کام کے دوران ایک بیوٹیشن اور کلائنٹ کا فاصلہ بہت کم ہوتا ہے۔ 'ہم اکثر چہرے پر کام کرتے ہیں اور ایسے میں کرونا وائرس کی منتقلی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ ان کا کام ورکر اور کلائنٹ دونوں کے لیے برابر خطرناک ہے۔

ایک سوال کے جواب میں پانچ بچوں کی ماں زاہدہ ملک کا کہنا تھا: 'مجھے نہیں معلوم کہ اگر یہ صورت حال برقرار رہتی ہے تو زندگی کیسے گزرے گی۔ خرچہ کہاں سے آئے گا اور ہم کھائیں گے کہاں سے؟'

انہوں نے مزید بتایا کہ ان کے پاس کم از کم ایک درجن دلہنوں کی بکنگ تھی۔ وہ سب کینسل ہو گئی ہیں۔ 'شادیاں ہی نہیں ہو رہیں تو دلہنوں کا میک اپ کیا کرنا۔'

اسلام آباد کے سیکٹر آئی الیون میں ہیئر سیلون کے مالک شیراز اشرف کا کہنا ہے کہ انہوں نے لاک ڈاؤن سے دو روز پہلے ہی اپنا سیلون بند کر دیا تھا اور اب وہ اپنے آبائی علاقے چکوال منتقل ہو گئے ہیں۔

دوسری جانب غلام علی نے کہا کہ دوسرے شعبوں کی طرح ان کے لوگ بھی اس وقت شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں، جن میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی کہ کرونا وائرس کی وبا اور لاک ڈاؤن کے تناظر میں اعلان کیے گئے امدادی پیکج میں ہیئر ڈریسرز اور بیوٹیشنز کے لیے بھی خصوصی امداد رکھی جائے۔

ہوم سروس

اکثر بیوٹیشنز اور ہیئر ڈریسر کلائنٹس کے گھروں پر جا کر بھی سروسز دیتے ہیں، تاہم غلام علی کے خیال میں موجودہ حالات میں ہوم سروس بھی ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر شخص کرونا وائرس کی وجہ سے احتیاط برت رہا ہے اور ایسا کرنا ٹھیک بھی ہے۔

زاہدہ ملک نے بتایا کہ 'مجھے ہوم سروس کے لیے کالز موصول ہو رہی ہیں لیکن میں رسک نہیں لے سکتی۔'

زیادہ پڑھی جانے والی سٹائل