کرونا سے متاثرہ ڈاکٹر ناکافی انتظامات پر قرنطینہ مرکز کے شیشے توڑ کر باہر

ڈی جی خان سے آنے والے ڈاکٹروں کو پتہ نہیں کیوں انتظامات پسند نہیں آئے، جس پر انہیں واپس بھجوا دیا گیا، کیونکہ اگر انہیں زبردستی روکنے کی کوشش کی جاتی تو ہسپتال کا ماحول خراب ہوسکتا تھا: ترجمان طیب اردوغان ہسپتال

انتظامیہ کے عدم تعاون پر متاثرہ ڈاکٹر رات گئے دوبارہ ڈی جی خان ٹیچنگ ہسپتال چلے گئے۔(ویڈیو سکرین گریب

پاکستان میں بھی دیگر ممالک کی طرح کرونا (کورونا) وائرس کا پھیلاؤ بڑھتا جارہا ہے۔ نہ صرف عام شہری بلکہ ڈاکٹر بھی اس وبا سے نہ بچ سکے اور پنجاب کے جنوبی ضلع ڈیرہ غازی خان میں 10 ڈاکٹروں اور چار پیرامیڈیکل سٹاف میں بھی کرونا وائرس کی تشخیص کی گئی ہے۔

کرونا وائرس کا شکار ہونے والوں میں صدر ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن (وائی ڈی اے) ڈی جی خان بھی شامل ہیں۔

ان متاثرہ ڈاکٹروں اور عملے کو ڈی جی خان سے طیب اردوغان ہسپتال مظفر گڑھ منتقل کیا گیا جہاں بہتر انتظامات، ڈاکٹر اور عملہ دستیاب نہ ہونے پر متاثرہ ڈاکٹروں نے شیشہ توڑ کر باہر نکلنے کی کوشش کی تو گارڈز نے ہوئی فائرنگ کر دی۔

انتظامیہ کے عدم تعاون پر متاثرہ ڈاکٹر رات گئے دوبارہ ڈی جی خان ٹیچنگ ہسپتال چلے گئے، جن کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے کرونا وائرس سے بچاؤ کے انتظامات ناکافی اور عالمی معیار کے منافی ہیں۔

ڈاکٹر اور عملہ کیسے متاثر ہوا؟

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ڈی جی خان کے صدر نعمان چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ 'تفتان بارڈر سے آنے والے زائرین کا پہلا قافلہ ڈی جی خان قرنطینہ مرکز لایا گیا تھا۔ ڈاکٹروں نے حفاظتی کٹس نہ ہونے کے باوجود ان کے علاج معالجے سے متعلق اپنا فرض ادا کیا، لیکن حکومت کو بار بار شکایات کے باوجود نہ تو حفاظتی کٹس فراہم کی گئیں اور نہ ہی قرنطینہ مرکز میں کام کرنے والے ڈاکٹروں اور عملے کو الگ رکھا گیا۔'

نعمان چوہدری کے مطابق: 'قرنطینہ مراکز میں کام کرنے والے ڈاکٹرز اور عملہ ہسپتالوں اور ہاسٹلز میں دیگر ساتھیوں کے ساتھ ہی رہائش پذیر رہا، جس سے پہلے دو ڈاکٹر کرونا وائرس کا شکار ہوئے اور اب دس مزید ڈاکٹر اور عملے  کے چار افراد کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔'

انہوں نے بتایا کہ ان کے ٹیسٹ دو اپریل کو کیے گئے جبکہ نتائج پانچ اپریل کی شام کو موصول ہوئے، جس کے بعد پرنسپل ڈیرہ غازی خان ہسپتال نے انہیں طیب اردوغان ہسپتال مظفر گڑھ میں بنائے گئے آئیسولیشن وارڈ منتقل کرنے کی ہدایت کردی لیکن جب وہ رات گئے مظفر گڑھ ہسپتال پہنچے تو وہاں نہ کوئی ڈاکٹر تھا اور نہ ہی نرس موجود تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نعمان چوہدری کے مطابق انہیں اسقتبالیہ کے ملازمین نے آئیسولیشن وارڈ جانے کی ہدایت کر دی، جب وہ وہاں پہنچے تو نہ بستروں پر شیٹس تھیں، نہ صفائی تھی اور نہ ہی کوئی عملہ موجود تھا، جس پر انہوں نے دوبارہ اپنے پرنسپل کو کال کی کہ یہاں صورت حال خراب ہے تو انہوں نے صبح تک وہیں رہنے کو کہا، تاہم ان کے ساتھی ڈاکٹروں نے باہر جانے کا مشورہ دیا، لیکن باہر سے دروازے لاک تھے جس پر انہوں نے ایک کھڑکی کا شیشہ توڑا اور باہر آئے۔

وائی ڈی اے ڈی جی خان کے صدر نے مزید بتایا کہ باہر آنے پر انہیں گارڈز نے روکا تو انہوں نے کہا وہ واپس جانا چاہتے ہیں، جس پر گارڈز نے ہوائی فائرنگ کردی لیکن وہ پھر بھی واپس ڈیرہ غازی خان چلے گئے جہاں انہیں ٹیچنگ ہسپتال میں قائم قرنطینہ مرکز میں رکھا گیا ہے۔

ڈاکٹر نعمان نے کہا کہ ان حالات میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کے ساتھ ناروا سلوک سے ان کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہےکیونکہ انتظامیہ ان کے مسائل حل کرنے کی بجائے دھمکیاں دے رہی ہے۔

انہوں نے وارڈز کی صورت حال کی ویڈیوز بھی جاری کی ہیں۔

انتظامیہ متاثرہ ڈاکٹروں سے نالاں

دوسری جانب طیب اردوغان ہسپتال مظفر گڑھ کے ترجمان ڈاکٹر محمد الیاس سے جب متاثرہ ڈاکٹروں کی شکایات کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہون نے جواب دیا کہ 'اس آئیسولیشن وارڈ میں 60 افراد پہلے بھی موجود ہیں جنہیں کرونا وائرس کی تشخیص کے بعد رکھا گیا ہے، ان کا تو بہترین خیال رکھا جا رہا ہے۔ ڈی جی خان سے آنے والے ڈاکٹروں کو بھی وہی سہولیات فراہم کی گئیں لیکن انہیں پتہ نہیں کیوں انتظامات پسند نہیں آئے اور وہ انتظامیہ کے روکنے پر بھی یہاں نہیں رکے، جس پر انہیں واپس بھجوا دیا گیا ہے کیونکہ اگر انہیں زبردستی روکنے کی کوشش کی جاتی تو ہسپتال کا ماحول خراب ہوسکتا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی پنجاب کے دیگر شہروں سے بھی کرونا وائرس کی تشخیص ہونے پر مریضوں کو یہیں لایا جا رہا ہے اور کئی افراد دوبارہ ٹیسٹ منفی ہونے پر یہاں سے صحت یاب ہوکر روانہ ہوگئے ہیں۔

ڈیرہ غازی خان کے مقامی صحافی حسنین کامران نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب ڈاکٹروں نے حفاظتی کٹس نہ ہونے پر احتجاج کیا تو مسلم لیگ ن کے رہنما اویس لغاری نے انہیں کٹس فراہم کیں جس پر ڈاکٹروں نے ان کا شکریہ ادا کیا، لیکن اس کے بعد سے حکومتی نمائندے یہاں کے ڈاکٹروں کو نظر انداز کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے پر مشیر صحت پنجاب حنیف پتافی بھی مثبت کردار ادا کرنے کو تیار نہیں بلکہ ان کے حامیوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر مہم چلائی جارہی ہے کہ متاثرہ ڈاکٹروں نے اثر و رسوخ سے اپنے کرونا ٹیسٹ مثبت کرائے جبکہ حقیقت میں ان کو کرونا وائرس لاحق ہی نہیں ہوا۔

حسنین نے کہا کہ ڈیرہ غازی خان میں سیاسی مداخلت پر کرونا وائرس کی وبا سے متعلق انتظامات کافی متاثر ہو رہے ہیں۔

اس بارے میں موقف لینے کے لیے جب مشیر صحت حنیف پتافی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے مصروفیت کا کہہ کر بات کرنے سے اجتناب کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت