پاکستان: لاک ڈاؤن کی وجہ سے صابن کی پیداوار میں کمی کا خدشہ

صابن بنانے والی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ ملک میں کرونا وبا کے بعد صابن کی طلب میں 30 فیصد اضافہ ہو گیا ہے اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے طلب پوری کرنے میں رکاوٹیں آ سکتی ہیں۔

سوپ مینوفیکچررز نے آئندہ مہینوں میں صابن کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ظاہر کیا ہے (اے ایف پی)

پاکستان میں صابن بنانے والی کمپنیوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ لاک ڈاؤن سے رسد کے نظام میں رکاوٹیں پیدا ہونے سے آئندہ مہینوں میں صابن کی پیداوار کم ہو جائے گی۔

پاکستان سوپ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے رکن عامرعبداللہ ذکی نے عرب نیوز کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان میں کرونا (کورونا) وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد صابن کی طلب میں 30 فیصد اضافہ ہو گیا ہے کیونکہ صحت کے ماہرین نے ہاتھوں کو بار بار صابن سے دھونے کا مشورہ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے صنعتوں کی بندش، مزدوروں کی عدم موجودگی اور پیکنگ کا سامان دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے صابن کی بڑھتی طلب پوری کرنا مشکل ہو جائے گا۔

صابن بنانے والوں کے مطابق عام حالات میں ملک میں سالانہ ڈھائی لاکھ ٹن صابن استعمال ہوتا تھا لیکن حالیہ چند ہفتوں میں صابن کی طلب ڈرامائی اضافے کے ساتھ تین لاکھ 25 ہزار ٹن ہو گئی ہے۔ ذکی کا کہنا تھا کہ سپلائی کے مسائل اور مزدروں کی کمی کی وجہ سے ایک اندازے کے مطابق صابن کی پیداوار میں 40 سے 50 ہزار ٹن کمی ہونے سے اس کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

طبی ماہرین عموماً صابن اور ہینڈ سینیٹائزر کو جراثیم مارنے کے لیے استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور دوسرے ماہرین بھی ان کے استعمال کی تصدیق کرتے ہیں۔ لیکن صرف صابن ہی کی طلب میں بے مثال اضافہ نہیں ہوا۔

ہینڈ سینیٹائزر بنانے والے صلاح الدین شیخ نے عرب نیوز کوبتایا: 'آپ کہہ سکتے ہیں ہینڈ سینیٹائزر کی طلب میں ایک ہزار فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔'

'سینیٹائزرکی تیاری میں بڑا جزو آئیسوپروپائل الکوحل ہوتا ہے جس کی قیمت 170 روپے فی لیٹر سے بڑھ کر 670 روپے فی لیٹر ہو چکی ہے۔ یہ اضافہ 282 فیصد ہے۔ دوسری جانب جلنگ ایجنٹ کاربوپول کی قیمت میں 1289 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس کی قیمت  1800 روپے فی کلوگرام ہوتی تھی جو اب 25 ہزار روپے فی کلوگرام میں فروخت ہو رہی ہے۔'

ہینڈ سینیٹائزر کی بڑھتی ہوئی طلب کے پیش نظر پاکستان میں بہت سے لوگوں نے خود اسے تیار کرنا شروع کر دیا ہے، جس کے بعد اس کی قیمتیں کم ہوئی ہیں۔

پاکستانی درآمد کنندگان اور مینوفیکچررز نے پیدوار میں ممکنہ کمی سے خبردار کرتے ہوئے شکایت کی کہ جراثیم کش مصنوعات کی تیاری میں استعمال ہونے والے مختلف کیمیکلز اور دوسرے خام مال کی کلیئرنس سست روی کا شکار ہے۔

چیئرمین پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنسٹس ایسوسی ایشن امین یوسف بلگم والا نے عرب نیوز کو بتایا کہ درآمد کنندگان کو ٹرمینل آپریٹروں کی جانب سے وصول کیے جانے والے ڈیمرج اور جہاز ران کمپنیوں کو ادا کیے جانے والے ڈیٹینشن چارجز کی وجہ سے کارگو اٹھانے میں مسائل کا سامنا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت