علیم خان کی پنجاب کابینہ میں واپسی اب کیوں؟

اب ان کی موجودہ سیاسی حالات میں واپسی کو تحریک انصاف کے ایک اور اہم ترین رہنما جہانگیر ترین کی ناراضی سے جوڑا جا رہا ہے۔

علیم خان نے 10 روز قبل اسلام آباد میں وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات بھی کی تھی (پی آئی ڈی)

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عبدالعلیم خان نے پیر کی سہ پہر گورنر ہاؤس، لاہور میں ایک تقریب کے دوران صوبائی وزیر کی حیثیت سے دوبارہ حلف اٹھا لیا ہے۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے ان سے حلف لیا۔ کہا گیا ہے کہ ان کے قلم دان کا بعد میں اعلان کیا جائے گا۔

چینی اور گندم کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد حکمراں جماعت کے اندر کسی بحران کو روکنے کی خاطر عبدالعلیم خان کی واپسی کو اہم سمجھا جا رہا ہے۔

علیم خان کو گذشتہ برس 6 فروری کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے نیب آفس میں مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثوں کے مقدمے میں پیشی کے بعد گرفتار کر لیا تھا۔ علیم خان نے نیب کی جانب سے گرفتار کیے جانے پر پنجاب کے سینیئر وزیر کے طور پر فوری اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

15 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے علیم خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 10، 10 لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اب ان کی موجودہ سیاسی حالات میں واپسی کو تحریک انصاف کے ایک اور اہم ترین رہنما جہانگیر ترین کی ناراضی سے جوڑا جا رہا ہے۔

حلف اٹھانے کے بعد ایک ٹوئٹ میں علیم خان نے عمران خان کا شکریہ ادا کیا۔’اپنےقائدعمران خان کے اعتماد پر شکرگزار ہوں اور اِس پر پورا اُترتے ہوئے وزارت کی ذمہ داری سےعہدہ برآ ہونےکی کوشش کروں گا۔ لوگوں کےمسائل کا حل اور مشکلات کاخاتمہ میری اولین ترجیح ہے۔ پنجاب حکومت کی مضبوطی کے لیے تمام کوششیں بروئے کار لاؤں گا۔ دعا ہے کہ اللہ ملک کودرپیش موجودہ صورت  حال سےجلدنکالے۔‘

حلف برداری کی خبر سامنے آنے کے فورا بعد سوشل میڈیا پر اس سسے متعلق رائے زنی شروع ہوگئی۔

انگریزی اخبار دی نیوز کے سینیئر نامہ نگار طارق بٹ نے ایک ٹویٹ میں پنجاب کی صوبائی کابینہ میں اچانک توسیع کو حزب اختلا کی جماعت مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کی جانب سے ان سے علیم خان کی فون پر بات کی خبر کو لیک کرنے سے جوڑا۔

اگرچہ چینی اور گندم سے متعلق حکومت کے مطابق فرانزک رپورٹ کے آنے میں ابھی چند دن باقی ہیں لیکن جہانگیر ترین کی ایک ٹی وی چینل پر 2013 کے عام انتخابات سے متعلق بات چیت سے بھی کہا جاتا ہے کہ حکمراں جماعت میں خطرے کی گھنٹی بج گئی۔

شمع جونیجو نے ایک ٹویٹ میں علیم خان کی واپسی کو بنی گالہ کی اے ٹی ایم مشین قرار دیا تاکہ بقول ان کے پنجاب کے اراکین صوبائی اسمبلی کو وفاداریاں بدلنے سے روکا جا سکے۔

 

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست