’حکومتی اعلان کے باوجود تعمیراتی کام کے آغاز میں وقت لگے گا‘

حکومت کی جانب سے تعمیراتی صنعت کو کھولنے کے اعلان پر اس شعبے سے منسلک بعض افراد کے خیال میں یہ صرف اعلان ہی ہے اور اس میں کافی وقت لگے گا۔

وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے تعمیراتی شعبے کو لاک ڈاؤن سے استثنیٰ دینے کے مرحلہ وار پلان کا اعلان کیا(اے ایف  پی)

حکومت کی جانب سے تعمیراتی صنعت کو کھولنے کے اعلان پر اس شعبے سے منسلک بعض افراد کے خیال میں یہ صرف اعلان ہی ہے اور اس میں کافی وقت لگے گا۔

وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ روز ایک مرتبہ پھر قوم سے خطاب میں تعمیراتی شعبے کی اہمیت اور اسے لاک ڈاؤن میں کھولنے پر زور دیا۔ تاہم حکومت نے کنسٹرکشن انڈسٹری کو جزوی طور پر کھولنے کی اجازت دی ہے۔ گرے سٹرکچر میں ابھی صرف کام شروع کیا جاسکتا ہے۔ 

تاہم عمران خان نے ملک میں جاری جزوی لاک ڈاؤن مزید دو ہفتوں کے لیے بڑھانے کا اعلان بھی کیا۔

اسلام آباد میں تعمیراتی شعبے سے منسلک ٹھیکیدار محمد سعید نے تعمیراتی شعبے کو کھولنے کے حکومتی اعلان کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کام اتنا جلدی نہیں شروع ہو سکتا ہے۔

محمد سعید نے کہا: ’حکومت نے تو صرف اعلان کیا ہے اور اعلانات سے کام تھوڑی کھل جاتے ہیں۔ اس میں ابھی کافی وقت لگے گا۔‘

صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے محمد سعید کے خیال میں ایک مہینے سے بند کام کو شروع کرنے میں تقریباً اتنا ہی وقت لگتا ہے۔

ان کے مطابق پابندی اٹھنے کے باوجود تعمیراتی شعبے پر پوری طرح کام عیدالفطر سے پہلے شروع نہیں ہو پائے گا۔

تعمیراتی شعبے کے لیے حکومتی پلان

منگل کو قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے تعمیراتی شعبے کو لاک ڈاؤن سے استثنیٰ دینے کے مرحلہ وار پلان کا اعلان کیا۔

حکومتی پلان کے تحت پہلے مرحلے میں تعمیراتی شعبے سے متعلق کچھ بنیادی صنعتوں کو کام کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے جبکہ آئندہ مراحل میں تعمیراتی شعبے پر سے لاک ڈاؤن کی پابندی پوری طرح اٹھا دی جائے گی۔

تعمیراتی شعبے کو سہولت فراہم کرنے کے لیے جن متعلقہ شعبوں پر سے فوری پابندی اٹھائی گئی ہے ان میں اینٹوں کے بھٹے، سیمنٹ کے کارخانے، بجری کرش کرنے والے پلانٹ اور اسی طرح تعمیرات میں استعمال ہونے والے سامان بنانے والے کارخانے شامل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کام شروع ہونے میں وقت کیوں لگے گا؟

ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز (آباد) کے سینئیر رہنما محمد حسن بخشی اس حوالے سے کہتے ہیں کہ تعمیراتی شعبہ اکیلا کام نہیں کر سکتا۔ اس سے منسلک صنعتوں اور شعبوں کا چلنا بھی ضروری ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے اسی لیے پہلے مرحلے میں تعمیراتی شعبے سے منسلک دوسرے شعبوں پر سے پابندی اٹھائی ہے اور یہ ایک صحیح فیصلہ ہے۔

محمد حسن بخشی نے اس رائے سے اتفاق کیا کہ تعمیراتی مقامات پر پابندی اٹھنے کے باوجود پوری طرح کام شروع ہونے میں کافی وقت لگے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی جیسے بڑے شہر میں تعمیراتی شعبے سے منسلک مزدوروں کی بڑی تعداد پنجاب اور خیبر پختونخوا سے تعلق رکھتی ہے، جو لاک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد واپس اپنے اپنے گھروں کو جا چکے ہیں۔

’انہیں واپس لانے میں کم از کم ہفتہ دس دن لگ سکتے ہیں اور اس کے بعد رمضان شروع ہو جائے گا، ماہ مبارک کے آخری عشرے میں پھر کام بند ہو جاتا ہے جو عید کے ایک ہفتے بعد تک بند رہتا ہے۔‘

راولپنڈی کے نواح میں بھٹہ خشت کے مالک محمد رمضان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اعلان کے باوجود وہ کام شروع نہیں کر سکتے کیونکہ کاریگر اور مزدور اپنے اپنے گھروں کو جا چکے ہیں اور ان کی واپسی میں کافی وقت لگے گا۔

انہوں نے کہا کہ راستے بھی بند ہیں اور ٹرانسپورٹ کی سہولت بھی موجود نہیں ہے۔ تو ایسے میں مزدور اور کاریگر کیسے کام پر پہنچ سکتے ہیں۔

ٹھیکیدار محمد سعید نے کہا کہ تعمیراتی شعبے میں کام شروع کرنے سے متعلق ایک اور مشکل حکومت کے بنائے گئے ایس او پیز پر عمل درآمد بھی ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ اب کی بار تو معمول کا کام نہیں ہو گا بلکہ تعمیراتی سائٹ اور کارخانوں میں کام کرنے والوں کو نئے قوانین اور قواعد کا خیال بھی رکھنا ہو گا۔

’حکومت نے کرونا وائرس سے بچنے کے لیے جو ضابطہ اخلاق بنایا ہے اس کو سیکھنا اور راج مزدور سے اس پر عمل کروانا ہو گا۔‘

محمد حسن بخشی نے کہا کہ ان ایس او پیز پر صرف عمل نہیں کرنا بلکہ سب سے پہلے ان کے لیے تیاری کرنا ہو گی۔

اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کارخانہ داروں اور کنسٹرکٹرز کو اپنے کارکنوں کے لیے حفاظتی سامان کا انتظام کرنا ہو گا۔ دستانے، ماسک، ہینڈ سینیٹائزرز اور صابن وغیرہ خریدنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ ان تمام انتظامات کو کرنے کے لیے بھی وقت درکار ہو گا۔ اس سے پہلے تو کام شروع نہیں کیا جا سکتا۔

تاہم محمد حسن بخشی نے کہا کہ ’اب ہم ایک نئی دنیا میں رہنے جا رہے ہیں اور اس کے لیے خود کو بہرطور تیار کرنا ہو گا۔‘

سٹیٹ بینک کی آخری سہ ماہی رپورٹ کے مطابق 2019 کے دوران اس شعبے میں 7.6 فیصد کی کمی واقع ہوئی اور معیشت کو بہت نقصان ہوا اب کرونا وائرس نے اسے مزید نقصان پہنچایا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت