عالمی ادارہ صحت کی لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے والے ممالک کو تنبیہ

امریکہ سمیت وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک اب لاک ڈاؤن کو ختم کرنے اور معمول کی زندگی کی بحالی کا آغاز کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

12 اپریل 2020 کو لی گئی اس تصویر میں نیویارک میں دو خواتین ورزش کر رہی ہیں۔ نیویارک ، امریکہ میں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے (تصویر: اے ایف پی)

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کرونا (کورونا) وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر لاک ڈاؤن اور دیگر پابندیوں میں نرمی کرنے والے ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ایسا کرنے سے قبل تبدیلیوں کے اثرات کا اندازہ لگانے کے لیے کم از کم دو ہفتوں کا انتظار کرنا چاہیے۔

اپنی تازہ ترین ہدایات میں بدھ کو عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ دنیا وبائی مرض کے حوالے سے ایک 'اہم موڑ' پر کھڑی ہے اور لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ کرتے وقت جو اقدامات ضروری ہیں، ان میں 'رفتار، پیمانہ اور مساوات' ہمارے رہنما اصول ہونے چاہییں۔

ڈبلیو ایچ او نے مزید کہا کہ ہر ملک کو اپنا استحکام برقرار رکھتے ہوئے صحت عامہ کے جامع اقدامات پر عمل درآمد کرنا چاہیے اور وبا کے بے قابو پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تیز ردعمل اور اپنی اضافی صلاحیت کو تیار کرنا چاہیے۔

وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک اب لاک ڈاؤن کو ختم کرنے اور معمول کی زندگی کی بحالی کا آغاز کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کی تازہ ہدایات میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے اقدامات یعنی لاک ڈاؤن میں نرمی کو آہستہ آہستہ اٹھایا جانا چاہیے اور وقت کے ساتھ ساتھ نئے اقدامات سے پہلے ان کے اثرات کا جائزہ لیا جائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عالمی ادارے صحت کے مطابق: 'وبا کی نئی لہر کے خطرے کو کم کرنے کے لیے کام کے مقامات، تعلیمی اداروں اور سماجی سرگرمیوں پر پابندی ختم کرنے جیسے اقدامات کو مرحلہ وار انداز میں اٹھایا جانا چاہیے۔'

ہدایات میں مزید کہا گیا کہ 'مثالی طور پر پابندیوں میں نرمی کے ہر مرحلے کے درمیان کم سے کم 2 ہفتوں کا (کووڈ 19 کے انکیوبیشن پیریڈ جتنا) وقفہ ہونا چاہیے تاکہ نئے پھیلاؤ کے خطرے کو سمجھنے اور مناسب طور پر ردعمل ظاہر کرنے کے لیے کافی وقت مل سکے۔'

ڈبلیو ایچ او نے متنبہ کیا کہ اس وبا کے دوبارہ پھوٹنے اور دوبارہ سر اٹھانے کا خطرہ موجود رہے گا۔

جینیوا میں قائم عالمی ادارہ صحت نے یہ ہدایات ایک ایسے وقت میں جاری کی ہیں جب اسے کرونا کی وبا کے حوالے سے ابتدائی ردعمل پر امریکہ کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ادارے کی امداد معطل کر دی ہے۔

دوسری جانب چین نے ووہان اور صوبے میں سخت ترین پابندیوں کو ختم کرنا شروع کردیا ہے جہاں گذشتہ برس یہ بیماری پہلی بار سامنے آئی تھی۔ دنیا میں اس وبا سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکہ کی کئی ریاستوں کے گورنرز نے بھی لاک ڈاؤن میں نرمی کے احکامات جاری کیے ہیں۔

ادھر یورپی ممالک نے سخت لاک ڈاؤن میں نرمی لانے کے لیے چھوٹے پیمانے پر اقدامات شروع کردیے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا