آئی ایم ایف کا پاکستان کے لیے ڈبل ریلیف

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 1.4 ارب ڈالرز فوری قرض ملنے کے علاوہ رواں سال 12 ارب ڈالرز کی قسط ادا کرنے سے بھی چھوٹ ملی ہے: شاہ محمود قریشی۔

کرونا وبا کی وجہ سے پاکستان سمیت 76 ممالک نے آئی ایم ایف سے رواں برس کے قرضے منجمد کرنے کی درخواست کی تھی: سرکاری حکام (اےا یف پی) 

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کم شرح سود پر پاکستان کو 1.4 ارب ڈالرز فوری قرض دے گا تاکہ عوام کو کرونا (کورونا) وبا کے دنوں میں ریلیف مل سکے۔

شاہ محمود قریشی نے جمعرات کو میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ پاکستان نے قرضہ ادائیگی کی قسط کے طور آئی ایم ایف کو 12 ارب ڈالرز جمع کروانے تھے جو اب ریلیف ملنے کے بعد جمع نہیں کروانے پڑیں گے بلکہ کرونا وبا کے تحت پیدا ہونے والی صورتحال پر خرچ کیے جائیں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ انھی شرائط پر آئی ایم ایف ریلیف دے رہا ہے کہ اگر قسط جمع کرانے کی تاریخ رواں برس کے لیے معطل کی جا رہی ہے تو قسط والی رقم اب فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے گی۔

‏‎انڈپینڈنٹ اردو کے ایک سوال پر جس میں پوچھا گیا تھا کہ جی 20 ممالک کی ریلیف فہرست میں پاکستان کا نام موجود ہے لیکن آئی ایم ایف کی جاری کردہ 25 ممالک کی فہرست میں پاکستان کا نام شامل نہیں تو کیا آئی ایم ایف نے پاکستان کو باضابطہ طور مطلع کر دیا ہے کہ پاکستان ریلیف پانے والے ممالک میں شامل ہے؟ اس سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ، 'آپ کو جو بتایا ہے اس پر یقین کر لیں اور خیر کی ہی خبرہے۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا آج اجلاس ہو رہا ہے جلد ہی آپ کو پتہ چل جائے گا۔'

واضح رہے کہ چند روز قبل وزیراعظم عمران خان نے عالمی مالیاتی اداروں اور اقوام متحدہ سے اپیل کی تھی کہ کرونا وبا سے نمٹنے کے لیے ترقی پزیر ممالک کی مدد کی جائے اور انہیں قرضوں میں ریلیف دیا جائے۔

آئی ایم ایف سے کتنے ممالک نے رجوع کیا؟

وزارت خزانہ کے حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کرونا وبا کی وجہ سے ہر ملک مالی مسائل کا شکار ہے جس کے باعث پاکستان سمیت 76 ممالک نے آئی ایم ایف کو خط لکھے کہ اُن کے رواں برس کے قرضے منجمد کر دیے جائیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آئی ایم ایف افغانستان اور نیپال سمیت 25 ممالک کے لیے 500 ملین ڈالرز کی امداد کا اعلان پہلے ہی کر چکا تھا اور پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیرممالک کا نام اس فہرست میں شامل نہیں تھا۔

حکام نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف نے ان 76 ممالک کی درخواستیں موصول ہونے پر جی ایٹ رکن ممالک سے رابطہ کیا کہ وہ اس پر کیا رائے دیں گے۔ جی ایٹ رکن ممالک نے معاملہ جی 20 ممالک کو بھجوا دیا کہ اگر وہ اس کی توثیق کریں گے تو ان ممالک کے قرضے منجمد کرنے کی درخواست منظور کر لی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ جی 20 ممالک کی توثیق کے بعد جمعرات کو ہی آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی میٹنگ طے ہے، جس میں ان 76 ممالک کی قرضہ معطلی کی درخواستیں منظوری کا فیصلہ کر لیا جائے گا۔

جبکہ جی 20 ممالک کی توثیق کے بعد آئی ایم ایف نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ جی 20 ممالک کی جانب سے جاری کردہ تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

وزارت خزانہ کے حکام نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف کی رواں برس کے قرضہ جات کی قسط کا حجم 40 ارب ڈالرز ہے، جس میں سے 20 ارب ڈالرز سعودی عرب نے وصول کرنا تھے، لیکن سعودی عرب نے بھی رضامندی ظاہر کی ہے کہ ان ممالک کے رواں برس قرضے کی اقساط معطل کر دی جائیں۔

معطل ہونے والا قرضہ کب ادا کیا جائے گا؟

وزارت خزانہ کے حکام سے جب سوال کیا گیا کہ قرضہ معطل ہونے کی صورت میں اس کی ادائیگی کب ہو گی؟ تو انہوں نے بتایا کہ رواں برس اب پہلے سے لیے گئے قرضے اور اس کا سود دونوں معطل ہو چکے ہیں، جس کی ادائیگی کب ہو گی اس کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔

کیا اس میں صرف آئی ایم ایف کا قرضہ شامل ہے یا دیگر ممالک سے لیے گئے قرضے بھی اس میں شامل ہیں؟ انہوں نے واضح کیا کہ چین اور خلیجی ممالک سے لیے گئے قرض کے علاوہ عالمی بینکوں اور مالیاتی ادارے کے تمام قرض اس میں شامل ہیں، لیکن جہاں تک بات دو ممالک کے درمیان لیے گئے قرض کی ہے تو وہ معاملہ سفارتی سطح پر ہی طے ہو گا۔'

شاہ محمود قریشی نے بھی اس حوالے سے واضح کیا کہ کرونا وبا کی وجہ سے ترقی پذیرملکوں کی معیشت پر زیادہ منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں،اس لیے آئی ایم ایف نے ایک سال کے لیے ریلیف دیا ہے، رعایت کا اطلاق یکم مئی سے ہو گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت