بھارت میں کرونا: 'مسلمانوں کو ان کے گھروں سے ایسے ہی اٹھا لیا گیا'

احمد آباد کے ہسپتال میں داخل مسلمانوں کے مطابق انہیں یوں ہی اٹھا کر ہسپتال پہنچا دیا گیا، یہ بھی نہیں دیکھا گیا کہ انہیں کرونا ہے یا نہیں جبکہ مسلمانوں کو ہسپتال میں ہندوؤں سے الگ رکھا گیا ہے۔

بھارت میں پولیس کی جانب سے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والے شہریوں کو سزا دی جارہی ہے (تصویر: اے ایف پی)

بھارتی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد کے ایک سرکاری ہسپتال کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہاں کرونا (کورونا) وائرس کے مریضوں کو مذہب کی بنیاد پر الگ الگ رکھا گیا ہے۔

ہسپتال کے کرونا وارڈ میں داخل آزاد نامی شخص نے عرب نیوز کو بتایا: 'ہم مسلمانوں کو ہسپتال میں ہندوؤں سے الگ رکھا گیا ہے۔ یہ بہت بڑا وارڈ ہے جہاں ہم رہ رہے ہیں۔ یہاں سب مسلمان ہیں اور ہندوؤں کے لیے الگ وارڈ ہے۔'

آزاد کے مطابق: 'مذہبی بنیاد پر اس قسم کی تقسیم دنیا میں کہیں نہیں سنی گئی۔  ہسپتال میں مسلمانوں کو نہ صرف الگ رکھا جاتا ہے بلکہ انہیں امتیازی سلوک کا بھی سامنا ہے۔'

انہوں نے مزید بتایا: 'ہمیں دیکھنے کے لیے ڈاکٹر باقاعدگی سے نہیں آتے۔'

آزاد نے اپنا پورا نام نہ ظاہر کرنے کی درخواست کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسلمان مریض اپنی حالت سے لاعلم ہیں۔ 'مسلمانوں کو ان کے علاقوں سے ایسے ہی اٹھا لیا گیا۔ یہ بھی نہیں دیکھا گیا کہ ان میں کرونا کی علامات ہیں بھی یا نہیں۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

'میرے جسم میں وائرس کی کوئی علامت نہیں تھیں۔ اس کے باوجود سات اپریل کی شام انہوں نے مجھے کئی لوگوں کے ساتھ احمد آباد میں میرے علاقے سے اٹھا لیا اور ہسپتال لا کر چھوڑ دیا۔ ہمیں ٹھیک طرح سے کھانے کے لیے نہیں دیا گیا اور نہ ہی ٹھیک طریقے سے علاج کیا گیا۔ ہمیں جانوروں کی طرح دیکھا جاتا ہے۔'

ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ گُن ونت ایچ راٹھور نے امتیازی سلوک کے الزامات کو بے بنیاد  قرار دیتے ہوئے جمعرات کو عرب نیوز کو بتایا: 'مذہب کی بنیاد پر کوئی امتیاز نہیں برتا جا رہا۔ یہ درست نہیں کہ ہندو اور مسلمان مریضوں کو الگ الگ رکھا جا رہا ہے۔ ہم نے بیماری کی سنگینی کی بنیاد پر مریضوں کو الگ الگ کیا ہے۔'

ایک روز پہلے دہلی سے شائع ہونے والے اخبار دی انڈین ایکسپریس نے ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے حوالے سے کہا تھا کہ ریاستی حکومت کے فیصلے کے مطابق مسلمان اورہندو مریضوں کے لیے الگ الگ وارڈز بنائے گئے ہیں۔

انہوں نے اخبار کو بتایا تھا: 'عام طور پر مرد اور خاتون مریضوں کے لیے علیحدہ وارڈز ہوتے ہیں لیکن ہم نے ہندو اور مسلمان مریضوں کےلیے الگ الگ وارڈز قائم کیے ہیں۔'

فیضان نامی مریض نے، جو آزاد کے وارڈ میں ہی مقیم ہیں، عرب نیوز کو بتایا کہ مسلمانوں کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا رہا ہے جیسے وہی کرونا وائرس پھیلانے والے ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ایسے بھی لوگ ہیں جو دو ہفتے سے زیادہ عرصے سے ہسپتال میں ہیں لیکن اس کے باوجود انہیں علم نہیں کہ آیا ان کے جسم میں وائرس ہے یا نہیں۔

جمعرات کو گجرات کی وزارت صحت کے بیان میں کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک کی تردید کی گئی تھی۔ بیان کے مطابق سول ہسپتال میں مذہبی بنیاد پر کوئی تقسیم نہیں کی گئی اور یہ کہ کرونا وائرس کے مریضوں کا علامات، ان کی شدت اور ڈاکٹروں کی سفارشات کی بنیاد پرعلاج کیا جا رہا ہے۔

کرونا وائرس کے مریضوں کی مذہبی بنیادوں پرعلیحدگی کی خبریں بھارت بھر میں مسلم مخالف جذبات میں اضافے کے بعد سامنے آئی ہیں۔

اس سے پہلے بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتہ پارٹی (بی جے پی) نے تبلیغی جماعت پر وائرس پھیلانے کا الزام لگایا تھا۔

تبلیغی جماعت کے وکیل اور ترجمان شاہد علوی نے کہا کہ بی جے پی کے حکمران مسلم مخالف خیالات کے مالک ہے اور بحران پر بہتر انداز میں قابو پانے میں ناکامی کا ملبہ مسلمانوں پر ڈالتے ہیں۔

ڈاکٹروں کی ایک غیر سرکاری بھارتی تنظیم پروگریسو میڈیکوز اینڈ سائنٹسٹس فورم (پی ایم ایس ایف) نے مریضوں کی مذہب کی بنیاد پر تقسیم کی مذمت کی ہے۔

تنظیم کے ایک بیان میں کہا گیا کہ 'ہمیں یہ جان کر بے حد دکھ ہوا کہ بھارت کا حکمران طبقہ مریضوں میں مذہب کی بنیاد پر فرق کرنے تک گِر چکا ہے۔'

احمد آباد میں کام کرنے والے وکیل اور شہری حقوق کے کارکن شمشاد پٹھا کے مطابق یہ کوئی نئی بات نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاستی مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنا دیا گیا ہے اور گذشتہ دو دہائیوں سے ریاست میں مذہبی بنیاد پر تقسیم پیدا کرنے کی منظم کوششیں ہو رہی ہیں۔

بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کا تعلق گجرات سے ہے۔ وہ 2001 سے 2014 تک ریاست کے وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا